Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 57
اِذْ قَالَ لِاَبِیْهِ وَ قَوْمِهٖ مَا هٰذِهِ التَّمَاثِیْلُ الَّتِیْۤ اَنْتُمْ لَهَا عٰكِفُوْنَ
اِذْ قَالَ : جب اس نے کہا لِاَبِيْهِ : اپنے باپ سے وَقَوْمِهٖ : اور اپنی قوم مَا هٰذِهِ : کیا ہیں یہ التَّمَاثِيْلُ : مورتیاں الَّتِيْٓ : جو کہ اَنْتُمْ : تم لَهَا : ان کے لیے عٰكِفُوْنَ : جمے بیٹھے ہو
جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا یہ کیا مورتیں ہیں جن (کی پرستش) پر تم معتکف (وقائم) ہو؟
اذ قال لابیہ وقومہ ما ہذہ التماثیل التی انتم لہا عاکفون۔ جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا یہ کیا مورتیاں ہیں جن کی عبادت پر تم جمے ہوئے ہو۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اہانت آمیز لہجے میں دریافت کیا اور قوم والے جو مورتیوں کی تعظیم کرتے تھے اس پر ان کو تنبیہ کی کہ یہ مورتیاں ہیں بےجان ہیں نہ فائدہ پہنچا سکتی ہیں نہ نقصان۔ چونکہ عکوف کے بعد علیٰ آتا ہے اس لئے لہا میں لام تعدیہ کا نہیں ہے بلکہ اختصاص کے لئے ہے۔ یعنی خصوصیت کے ساتھ تم ان کے لئے جمے ہوئے ہو یا لام بمعنی علیٰ ہے یعنی تم ان کی عبادت پر جمے ہوئے ہو یا عکوف کے اندر عبادت کا معنی داخل ہے ‘ یعنی تم ان کی عبادت کرتے ہو۔
Top