Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 67
اُفٍّ لَّكُمْ وَ لِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
اُفٍّ : تف لَّكُمْ : تم پر وَلِمَا : اور اس پر جسے تَعْبُدُوْنَ : پرستش کرتے ہو تم مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَ : کیا فَلَا تَعْقِلُوْنَ : پھر تم نہیں سمجھتے
تف ہے تم پر اور جن کو تم خدا کے سوا پوجتے ہو ان پر بھی کیا تم عقل نہیں رکھتے؟
اف اس آواز کو کہتے ہیں جو کسی چیز سے کراہت کرنے والا اور اکتا جانے والا اپنے منہ سے نکالتا ہے۔ بعض اہل علم نے کہا کسی چیز کی تحقیر کے لئے یا بدبو محسوس کر کے جو آواز نکلتی ہے اس کو اف کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ : کی ناک میں ایک مرتبہ کسی طرح کی بدبو آئی اور آپ ﷺ نے بدبو محسوس کرلی تو فرمایا اف اف اور کپڑا ناک کو لگا لیا۔ بیضاوی نے لکھا ہے اف کا معنی ہے قبح اور بدبو جب وہ لوگ عاجز ہوگئے (اور کوئی جواب بن نہ پڑا) تو آزار اور دکھ دینے کے درپے ہوگئے۔
Top