Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 6
مَاۤ اٰمَنَتْ قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا١ۚ اَفَهُمْ یُؤْمِنُوْنَ
مَآ اٰمَنَتْ : نہ ایمان لائی قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ قَرْيَةٍ : کوئی بستی اَهْلَكْنٰهَا : ہم نے اسے ہلاک کیا اَفَهُمْ : اور کیا وہ (یہ) يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لائیں گے
ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے
ما امنت قبلہم من قریۃ اہلکنہا افہم یومنون۔ ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں وہ (مطلوبہ معجزات دیکھنے کے بعد بھی) ایمان نہیں لائے تھے تو کیا یہ لوگ (اپنے مطلوبہ فرمائشی معجزات کو دیکھ کر) ایمان لے آئیں گے۔ قَبْلَہُمْ یعنی مشرکین مکہ سے پہلے ‘ مِّنْ قَرْیَۃٍجار مجرور فاعل کے قائم مقام ہے اور مضاف محذوف ہے ‘ یعنی اہل قریہ۔ مِنْ قَریۃٍ میں مِن زائد ہے۔ اَہْلَکْنٰہَا یعنی مطلوبہ معجزات ان کے سامنے آئے اور پھر بھی وہ ایمان نہ لائے تو ہم نے ان کو ہلاک کردیا۔ اہلکناہا ‘ قریۃ کی صفت ہے۔ اَفَہُمْ یُؤْمِنُوْنَ ۔ استفہام انکاری ہے یعنی مکہ کے مشرک تو گزشتہ کافروں سے کفر میں سخت ہیں جب گزشتہ کافر ایمان نہیں لائے تو یہ لوگ یقیناً (مطلوبہ معجزات کے ظہور کے بعد بھی) ایمان نہیں لائیں گے۔ آیت میں اشارہ ہے اس امر کی طرف کہ مطلوبہ معجزات کو ظاہر اور نمودار نہ کرنے کی وجہ اور مصلحت صرف یہ ہے کہ یہ لوگ (کفار مکہ) اگر ظہور معجزات کے بعد بھی ایمان نہیں لائیں گے اور یقیناً ایمان نہیں لائیں گے تو ان کو بھی (گزشتہ کافروں کی طرح) ہلاک کردیا جائے گا۔
Top