Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 73
وَ جَعَلْنٰهُمْ اَئِمَّةً یَّهْدُوْنَ بِاَمْرِنَا وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِمْ فِعْلَ الْخَیْرٰتِ وَ اِقَامَ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَآءَ الزَّكٰوةِ١ۚ وَ كَانُوْا لَنَا عٰبِدِیْنَۚۙ
وَجَعَلْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں بنایا اَئِمَّةً : (جمع) امام (پیشوا) يَّهْدُوْنَ : وہ ہدایت دیتے تھے بِاَمْرِنَا : ہمارے حکم سے وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فِعْلَ الْخَيْرٰتِ : نیک کام کرنا وَ : اور اِقَامَ : قائم کرنا الصَّلٰوةِ : نماز وَاِيْتَآءَ : اور ادا کرنا الزَّكٰوةِ : زکوۃ وَكَانُوْا : اور وہ تھے لَنَا : ہمارے ہی عٰبِدِيْنَ : عبادت کرنے والے
اور ان کو پیشوا بنایا کہ ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اور ان کو نیک کام کرنے اور نماز پڑھنے اور زکوٰة دینے کا حکم بھیجا۔ اور وہ ہماری عبادت کیا کرتے تھے
وجعلنہم ائمۃ یہدون بامرنا اور بنایا ہم نے ان کو (بھلائیوں اور صحیح افکار و اعمال میں لوگوں کا) پیشوا جو ہمارے حکم کے مطابق لوگوں کو ہدایت کرتے تھے۔ (ہمارے دین کا راستہ بتاتے تھے) ۔ واوحینا الیہم فعل الخیرت واقام الصلوۃ وایتاء الزکوۃ وکانوا لنا عبدین۔ اور ہم نے ان کے پاس حکم بھیجا نیک کام کرنے کا اور (خصوصاً ) نماز کی پابندی کا اور زکوٰۃ ادا کرنے کا اور وہ ہماری ہی عبادت کرنے والے تھے۔ خیرات یعنی وہ باتیں جو بذات خود بھی اچھی ہیں اور شریعت نے بھی ان کو اچھا قرار دیا ہے اِقَام الصَّلٰوۃِ وَاِیْتَآء الزَّکوٰۃِکا عطف فِعْلَ الْخَیْرٰتِپر ہے۔ زکوٰۃ اور صلوٰۃ خصوصیت کے ساتھ اچھے اور اہم امور ہیں ان کا عطف عام فعل الخیرات پر ایسا ہی ہے جیسے (اہمیت کی وجہ سے) عام پر خاص کا عطف کردیا جاتا ہے۔ اصل کلام اس طرح تھا ہم نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ اچھے کام کریں اور کامل طور پر نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں۔ وَکَانُوْا لَنَا عٰبِدِیْنَیعنی وہ موحد اور عبادت کرنے میں مخلص تھے۔
Top