Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 75
وَ اَدْخَلْنٰهُ فِیْ رَحْمَتِنَا١ؕ اِنَّهٗ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ۠   ۧ
وَاَدْخَلْنٰهُ : اور ہم نے داخل کیا اسے فِيْ رَحْمَتِنَا : اپنی رحمت میں اِنَّهٗ : بیشک وہ مِنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : (جمع) صالح (نیکو کار)
اور انہیں اپنی رحمت کے (محل میں) داخل کیا۔ کچھ شک نہیں کہ وہ نیک بختوں میں تھے
وادخلنہ فی رحمتنا انہ من الصلحین۔ اور ہم نے لوط ( علیہ السلام) کو اپنی رحمت میں داخل کرلیا کیونکہ وہ بلاشبہ نیکوں میں سے تھے۔ رحمت سے مراد ہے اہل رحمت یا جنت۔ میں کہتا ہوں ممکن ہے کہ عالم مثال میں بنظر کشف اللہ کی صفات بصورت دائرہ دکھائی دیتی ہوں اور یہ بھی نظر آتا ہو کہ صوفی اپنی حقیقت کے فناء اور صفات الٰہی کے ساتھ بقاء کے مرتبے میں داخل ہورہا ہے۔ (گویا نجینا سے مراد یہ ہے کہ لوط ( علیہ السلام) کو کثافت ذاتی سے ہم نے نکال دیا اور اَدْخَلْنَاہُ فِیْ رَحْمَتِنَاکا یہ مطلب ہے کہ ہم نے اپنی صفات کے دائرے میں اس کو داخل کردیا) الصالحین یعنی وہ لوگ جن کے لئے پہلے سے ہی اللہ نے بھلائی مقدر کردی ہے۔
Top