Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 92
اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً١ۖ٘ وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ
اِنَّ : بیشک هٰذِهٖٓ : یہ ہے اُمَّتُكُمْ : تمہاری امت اُمَّةً : امت وَّاحِدَةً : ایک (یکتا) ڮ وَّاَنَا : اور میں رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاعْبُدُوْنِ : پس میری عبادت کرو
یہ تمہاری جماعت ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں تو میری ہی عبادت کیا کرو
ان ہذہ امتکم امۃ واحدۃ بیشک یہ (یعنی توحید کو ماننے اور تمام انبیاء پر ان کے زمانے میں ایمان لانے والوں کی ملت) تمہاری ملت ہے (یعنی تم سب کی ملت ایک ہی ہے۔ مترجم) اے انسانو ! تم سب پر لازم ہے کہ اسی ملت کو اختیار کرو اور اسی پر قائم رہو۔ یہ ایک ہی ملت ہے انبیاء کی ملتوں میں کوئی اختلاف نہیں اور دوسرے لوگوں کی ملتوں کا اس کے ساتھ اشتراک نہیں صرف اسی کا اتباع معتبر ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یَّقْبَلَ مِنْہُاور جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین اختیار کرے گا تو اس کا دین ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ لفظ امت اُمٌّ سے ماخوذ ہے (باب نصر) اُمٌّ کا معنی ہے قصد کرنا جو جماعت ایک مقصد پر متفق ہو یا دین و سنت پر متفق ہو اس کو امت کہا جاتا ہے۔ کذا فی القاموس۔ دین اور سنت ہی ساری جماعت کا مقصود ہے اس لئے اس پوری جماعت کو امت کہا جاتا ہے۔ وانا ربکم فاعبدون اور میں ہی تم سب کا رب ہوں ‘ میرے سوا تمہارا کوئی رب نہیں ‘ سو میرے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرو۔
Top