Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 13
یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗۤ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖ١ؕ لَبِئْسَ الْمَوْلٰى وَ لَبِئْسَ الْعَشِیْرُ
يَدْعُوْا : وہ پکارتا ہے لَمَنْ : اس کو جو ضَرُّهٗٓ : اس کا ضرر اَقْرَبُ : زیادہ قریب مِنْ نَّفْعِهٖ : اس کے نفع سے لَبِئْسَ : بیشک برا الْمَوْلٰى : دوست وَلَبِئْسَ : اور بیشک برا الْعَشِيْرُ : رفیق
ایسے شخص کو پکارتا ہے جس کا نقصان فائدہ سے زیادہ قریب ہے۔ ایسا دوست برا بھی اور ایسا ہم صحبت بھی برا
یدعو لمن ضرہ اقرب من نفعہ وہ عبادت کرتا ہے ایسے کی جس (کی عبادت) کا ضرر اس کے نفع سے زیادہ قریب الوقوع ہے۔ یعنی کافر جس کی پوجا کرتا ہے اس کی عبادت کا ضرر اس موہومی فائدے سے زیادہ قریب ہوتا ہے جس کی تمنا کافر کے دل میں ہوتی ہے نفع سے مراد ہے امید سفارش اور بارگاہِ الٰہی تک پہنچنے کا وسیلہ بنانا۔ عرب کا محاورہ ہے کہ جو چیز بالکل موجود نہ ہو اس کے بعد متعلق بعد کا لفظ استعمال کرتے ہیں اور کہتے ہیں فلاں چیز بعید ہے یعنی معدوم ہے اللہ نے فرمایا ہے ذٰلِکَ رَجْعٌ بَعِیْدٌیہ لوٹنا بعید ہے یعنی ہو نہیں سکتا چونکہ بتوں سے فائدہ حاصل ہونا ممکن نہیں تھا اس لئے ضَرُّہٗ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعَہٖفرمایا مطلب یہ ہے کہ بت پرستی کا ضرر ضرور ہوگا۔ لبئس المولی ولبئس العشیر۔ ایسا کارساز بھی بہت برا اور ایسا رفیق بھی بہت برا۔ مولٰی بمعنی مددگار۔ بعض نے کہا اس جگہ بمعنی معبود ہے۔ عشیر ساتھی ‘ رفیق مراد بت۔ شوہر کو عشیر اسی لئے کہا جاتا ہے کہ وہ ہر وقت کا ساتھی اور رفیق معاشرت ہوتا ہے۔ بعض لوگوں نے کہا کہ دوسرا یدعو پہلے یدعو کی تاکید ہے اور لفظی تکرار ہے اور لِمَنْسے دوسرا کلام شروع ہوتا ہے یہ محذوف قسم کا جواب ہے اور من موصول اپنے صلہ کے ساتھ مل کر مبتدا ہے اور لَبِءْسَ الْمَوْلٰی۔۔ خبر ہے۔ بعض کے نزدیک لِمَنکا لام یدعو سے متعلق ہے اور یدعو کا معنی ہے وہ گمان رکھتا ہے اس کا زعم ہے۔
Top