Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 28
لِّیَشْهَدُوْا مَنَافِعَ لَهُمْ وَ یَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ فِیْۤ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ١ۚ فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ٘
لِّيَشْهَدُوْا
: تاکہ وہ آموجود ہوں
مَنَافِعَ
: فائدوں کی جگہ
لَهُمْ
: اپنے
وَيَذْكُرُوا
: وہ یاد کریں (لیں)
اسْمَ اللّٰهِ
: اللہ کا نام
فِيْٓ
: میں
اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ
: جانے پہچانے (مقررہ) دن
عَلٰي
: پر
مَا
: جو
رَزَقَهُمْ
: ہم نے انہیں دیا
مِّنْ
: سے
بَهِيْمَةِ
: چوپائے
الْاَنْعَامِ
: مویشی
فَكُلُوْا
: پس تم کھاؤ
مِنْهَا
: اس سے
وَاَطْعِمُوا
: اور کھلاؤ
الْبَآئِسَ
: بدحال
الْفَقِيْرَ
: محتاج
تاکہ اپنے فائدے کے کاموں کے لئے حاضر ہوں۔ اور (قربانی کے) ایام معلوم میں چہار پایاں مویشی (کے ذبح کے وقت) جو خدا نے ان کو دیئے ہیں ان پر خدا کا نام لیں۔ اس میں سے تم خود بھی کھاؤ اور فقیر درماندہ کو بھی کھلاؤ
لیشہدوا منافع لہم تاکہ اپنے فوائد کے لئے آموجود ہوں۔ منافع دنیوی اور دینی فوائد جو حج سے مخصوص طور پر ان کو حاصل ہوتے ہیں۔ امام محمد باقر بن علی زین العابدین بن امام حسین نے اور سعید بن مسیب نے فرمایا منافع سے اس جگہ مراد ہے عفو و مغفرت۔ حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے اللہ کے لئے حج کیا اور (دوران حج میں) نہ فحش کلمہ نہ زبان سے نکالا نہ گناہ کیا ‘ وہ ایسا (بےگناہ ہو کر) لوٹے گا جیسا پیدا ہونے کے وقت تھا۔ متفق علیہ۔ سعید بن جبیر کے نزدیک منافع سے مراد تجارت ہے ‘ زید کی روایت میں حضرت ابن عباس ؓ : کا یہی قول آیا ہے حضرت ابن عباس ؓ نے منافع کا ترجمہ لفظ اسواق (بازار) سے کیا تھا مجاہد نے کہا تجارت بھی مراد ہے اور وہ تمام دنیوی اور اخروی امور مراد ہیں جن کو اللہ پسند فرماتا ہے۔ ویذکروا اسم اللہ فی ایام معلومات علی ما رزقہم من بہیمۃ الانعام اور مقررہ دنوں میں یعنی قربانی کے ایام میں (قربانی کے) چوپایوں کو ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لیں۔ اللہ کا نام یاد کرنے سے بطور کنایہ جانور کی قربانی کرنا ہے بصورت ذبح ہو یا بصورت نحر کیونکہ اللہ کا نام ذبح کے وقت لئے بغیر کوئی ذبیحہ حلال نہیں ہوتا۔ اس سے اس بات کی طرف بھی اشارہ کرنا مقصود ہے کہ اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لئے اللہ کا نام لینا ضروری ہے۔ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍسے اکثر مفسرین کے نزدیک ذی الحجہ کے دس دن مراد ہیں معلومات کہنے سے ان دنوں کی گنتی جاننے کی ترغیب دینا مقصود ہے ‘ کیونکہ اس عشرے کے خاتمہ پر حج کا وقت آتا ہے۔ عطا کی روایت میں حضرت ابن عباس ؓ : کا قول آیا ہے کہ ” ایام معلومات “ سے مراد ہے عرفہ کا ‘ قربانی کا دن اور ایام تشریق مقاتل نے ایام معلومات کو صرف ایام تشریق کہا ہے ایک روایت میں حضرت علی ؓ : کا قول آیا ہے کہ ان ایام سے مراد ہے قربانی کا دن اور تین روز اس کے بعد کے بہیمۃ الانعام یعنی قربانی کے جانور جو کعبہ کی طرف بھیجے جاتے ہیں خواہ قربانی واجب ہو یا مستحب۔ آیت میں کوئی قید نہیں۔ تقرب حاصل کرنے کی اس میں ترغیب ہے اور اس امر پر تنبیہ ہے کہ یاد الٰہی کا تقاضا پورا کیا جائے۔ امام شافعی (رح) نے اسی آیت کی روشنی میں کہا ہے کہ سواء دم الاحصار (اگر حاجی کو احرام باندھنے کے بعد راستہ میں کوئی دشمن روک دے اور کعبہ تک نہ پہنچنے دے تو جہاں اس کو روکا گیا ہو اسی جگہ احرام کھول دینا اور ارادۂ حج ملتوی کردینا اور قربانی کردینا چاہئے یہ دم الاحصار کہلاتا ہے) حاجی ہر قربانی صرف انہی ایام میں کرے گا یوم النحر اور تین روز اس کے بعد۔ ہم کہتے ہیں ایام معلومات کی قید اتفاقی ہے (عام قربانی مقررہ ایام میں ہی ہوتی ہے) ضروری اور احترازی نہیں ہے اور ہم مفہوم مخالف کے قائل نہیں ہیں (کہ جو قربانی ایام معلومات میں نہ ہو وہ ناجائز قرار دیں) اور آیت کی تفسیر میں علماء کا اختلاف ہے (حضرت علی ؓ ‘ حضرت ابن عباس ؓ کے اقوال الگ الگ ہیں) ہم کہتے ہیں ہدی نافلہ ‘ نذر اور کفارہ کی قربانی کے لئے شرط نہیں کہ یوم النحر اور اس کے بعد تین دن میں ہی کی جائے۔ کیونکہ صحیح روایت سے ثابت ہے کہ حدیبیہ کے سال ماہ ذیقعدہ میں رسول اللہ ﷺ نے ستّر اونٹ قربانی کے لئے لے کر چلے تھے اور عمرہ کے ارادہ سے چلے تھے یوم النحر تک مکہ میں قیام کا ارادہ بھی نہ تھا اور حضور ﷺ نے ان اونٹوں کی قربانی کی ‘ حضور ﷺ : کا یہ عمل صراحتاً بتارہا ہے کہ ہدی نافلہ کی قربانی ذیقعدہ میں بھی جائز ہے اور جب یوم النحر کے سوا دوسرے ایام میں نافلہ قربانی کا جواز حضور ﷺ کے عمل سے ثابت ہے تو معلوم ہوا کہ ایسی قربانی طاعت ہے (جو موجب ثواب ہے) اور ہر طاعت نافلہ نذر کی وجہ سے واجب ہوجاتی ہے ‘ پس نذر والی قربانی ایام النحر کے علاوہ بھی ہوسکتی ہے اسی طرح شکار کرنے کی سزا بلکہ ہر جنایت کے کفارہ میں جو قربانی کی جائے وہ یوم النحر کے ساتھ مخصوص نہیں ہے کیونکہ ہر جرم کا کفارہ ایک طرح کی عبادت ہے۔ پھر اللہ نے شکار کی سزا میں جس قربانی کا حکم دیا ہے اس کے متعلق ہدیًا بالغ الکعبۃ فرمایا۔ یوم النحر کی قید نہیں لگائی اور کتاب اللہ اگر مطلق ہو تو اس کو اپنی طرف سے مقید نہیں کیا جاتا مطلق کو مقید بنانا تو اطلاق کا نسخ ہے (تخصیص یا بیان نہیں ہے) ہاں دم قران و تمتع یوم النحر کے ساتھ مخصوص ہے (کسی اور دن نہیں ہوسکتا) بلکہ دم احصار بھی امام ابوحنیفہ کے نزدیک صرف یوم النحر کے ساتھ مخصوص ہے۔ امام ابو یوسف (رح) و محمد (رح) اس سے اختلاف کرتے ہیں دونوں مسئلوں کی تحقیق سورة بقرہ کی آیات وَاَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَہَ لِلّٰہِ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ ۔۔ فَمَنْ تَمَتَّعَ بالْعُمْرَۃِ اِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِتک تفسیر کے ذیل میں گزر چکی ہے۔ فکلوا منہا سو اس میں سے کھاؤ۔ یہ امر باتفاق علماء استحبابی ہے وجوب کے لئے نہیں ہے۔ امام شافعی (رح) کے نزدیک یہ امر اباحت کے لئے ہے (یعنی اپنی قربانی کا گوشت کھانا جائز ہے مستحب یا واجب نہیں ہے) وہ کہتے ہیں اللہ کی طرف سے یہ اجازت اس خیال کو زائل کرنے کے لئے دی گئی جس میں اہل جاہلیت مبتلا تھے اور اپنی قربانیوں کا گوشت کھانا جائز نہیں سمجھتے تھے۔ مسئلہ علماء کا اتفاق ہے کہ ہدی نافلہ (نفل قربانی) کا گوشت قربانی پیش کرنے والے کو کھانا جائز ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ کی طویل حدیث جو حجۃ الوداع کے بیان میں اس کی شاہد ہے اس روایت میں ہے کہ حضرت علی یمن سے کچھ اونٹ قربانی کے لئے لے کر آئے تھے اور رسول اللہ ﷺ نے سو اونٹ بھیج دیئے تھے ‘ حضور نے تریسٹھ اونٹ ذبح کئے پھر حسب الحکم باقی اونٹ حضرت علی ؓ نے ذبح کئے۔ ذبح کرنے میں حضور ﷺ نے حضرت علی ؓ : کو شریک کرلیا پھر حضور ﷺ نے حکم دیا کہ ہر اونٹ کے گوشت کا ایک ایک ٹکڑا لے کر ہانڈی میں ڈال کر پکایا جائے حکم کی تعمیل کی گئی۔ پھر حضور ﷺ نے اور حضرت علی ؓ نے وہ گوشت کھایا اور شوربہ پیا۔ رواہ مسلم۔ اس حدیث سے ثابت ہو رہا ہے کہ اپنی (نافلہ) قربانی کا گوشت کھانا مستحب ہے ورنہ ہر اونٹ کے گوشت کا پارہ لینے کا حکم نہ دیا جاتا۔ ایک ہی اونٹ کے گوشت کو لے لینا کافی تھا۔ مسئلہ شکار کے جرم کے عوض جو قربانی کی جائے اس کے گوشت کو قربانی کرنے والے کے لئے کھانا باتفاق علماء جائز نہیں۔ شکار کے عوض قربانی شکار کا بدلہ ہے ‘ اللہ نے فرمایا ہے فجزاء مثل ما قتل من النعم ‘ اس آیت میں مثل صوری مراد ہے یا (مثل معنوی یعنی) اس کی قیمت ‘ یہ تفصیل سورة مائدہ میں کردی گئی ہے۔ شکار کا گوشت شکاری کے لئے جائز نہیں اس لئے شکار کے عوض جو قربانی کی جائے اس کا گوشت بھی قربانی کرنے والے کے لئے جائز نہیں۔ اصل حرام ہے عوض بھی حرام ہے ‘ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا یہودیوں پر اللہ کی مار ہو اللہ نے ان کے لئے چربیاں حرام کردیں تھیں۔ انہوں نے چربیاں پگھلا کر فروخت کر کے اس کی قیمت کھائی (یہ حیلہ کیا) متفق علیہ من حدیث جابر۔ اسی طرح امام مالک کے علاوہ جمہور ائمہ کے نزدیک نذر کی قربانی کا گوشت نذر ماننے والے کے لئے جائز نہیں۔ دوران حج میں مختلف جرائم کے ارتکاب سے جو قربانی واجب ہوجاتی ہے اس کا گوشت بھی قربانی دینے والے کے لئے باتفاق ائمہ جائز ہے ‘ حج کو فاسد کردینے کی وجہ سے جو قربانی واجب ہوتی ہے اس کا بھی یہی حکم ہے۔ اسحاق کا مسلک ہے اور ایک روایت میں امام احمد کا بھی یہی قول آیا ہے کہ نذر کی قربانی اور شکار کے جرم کے عوض واجب شدہ قربانی کا گوشت تو قربانی والے کے لئے جائز نہیں ان کے علاوہ ہر قربانی کا گوشت کھا سکتا ہے۔ بخاری نے تعلیق کے ساتھ حضرت ابن عمر ؓ کی طرف بھی اس قول کی نسبت کی ہے۔ نذر کی قربانی اور تمام قصوروں کی پاداش میں جو قربانیاں دی جاتی ہیں صاحب قربانی کے لئے ان کا گوشت اس لئے ناجائز ہے کہ شکار کی پاداش میں قربانی کا گوشت شکار کرنے والے کے لئے ناجائز ہے اور تمام قصوروں کے سلسلہ میں جو قربانیاں دی جاتی ہیں وہ بھی جرائم کا کفارہ ہی ہیں اس لئے ان کا حکم بھی شکار کے کفارہ کی طرح ہونا چاہئے۔ جس طرح ہر کفارہ کی قربانی پوری کی پوری مستحق کو دینا ضروری ہے اسی طرح ہر جنایت کی پاداش میں جو قربانی کی جائے اس کے تمام اجزاء مستحق کو دینا ضروری ہیں۔ لیکن نذر کی قربانی تو کسی جرم کی پاداش میں نہیں ہوتی اس لئے اس کو شکار کے عوض واجب شدہ قربانی پر قیاس کرنا صحیح ہے۔ البتہ اتنا کہا جاسکتا ہے کہ نذر کی قربانی بھی پوری کی پوری مستحق کے پاس پہنچنا ضروری ہے (اس لئے اس کا کوئی ٹکڑا بھی نذر کرنے والا نہیں کھا سکتا) ۔ مسئلہ عام قربانی کا گوشت باتفاق ائمہ قربانی کرنے والا بھی کھا سکتا ہے امام ابوحنیفہ (رح) کی دلیل ظاہر ہے کہ قربانی عبادت وطاعت ہے رسول اللہ ﷺ نے قربانیوں کے متعلق فرمایا تھا کہ کھاؤ اور کھلاؤ اور بچا کر اندوختہ بنا کر بھی رکھ سکتے ہو۔ یہ روایت صحیح ہے حضرت سلمہ بن اکوع کی روایت سے صحیحین میں مذکور ہے۔ امام شافعی (رح) اور دوسرے علماء بھی جواز کے قائل ہیں۔ کیونکہ ان حضرات کے نزدیک قربانی مسنون مستحب ہے اور نافلہ قربانی کا گوشت بہرحال حلال ہے۔ مسئلہ تمتع اور قرآن کے متعلق اختلاف ہے امام ابوحنیفہ امام مالک اور امام احمد کے نزدیک اس کو کھانا جائز ہے کیونکہ یہ بھی ذبیحۂ عبادت ہے اور حضرت جابر کی روایت ہم نقل کرچکے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہر اونٹ کے گوشت کا ایک ٹکڑا پکوا کر کھایا تھا اور اس کا شوربہ پیا تھا اور حضرت علی : ؓ کو بھی اس میں شریک کیا تھا۔ ابن جوزی نے سنن میں عبدالرحمن بن ابی حاتم کی روایت بیان کی ہے کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ تمتع کی قربانی کا جتنا گوشت کھا لیں سو کھالیں اور کھانے سے جو بچ رہے اس کو خیرات کردیں) اس روایت سے بھی ذبیحۂ تمتع کو کھانے کا جواز صراحۃً ثابت ہو رہا ہے۔ امام شافعی (رح) کے نزدیک تمتع اور قرآن کا ذبیحہ قربانی کرنے والے کے لئے ناجائز ہے بلکہ کسی واجب قربانی کا گوشت قربانی کرنے والے کے لئے جائز نہیں خواہ نذر کی قربانی ہو یا کسی اور وجہ سے واجب ہوئی ہو امام شافعی (رح) نے اپنے مسلک کے ثبوت میں تین حدیثیں پیش کی ہیں ایک وہ جو حضرت ناجیہ خزاعی نے غزوۂ حدیبیہ کے موقع کی بیان کی ہے دوسری حضرت ابن عباس ؓ کی روایت کردہ حدیث۔ تیسری حضرت ذویب بن طلحہ کی حدیث ہم نے سورة بقرہ کی آیت فَمَنْ تَمَتَّعَ بالْعُمَرَۃِ اِلَی الْحَجِّکی تفسیر کے ذیل میں یہ تینوں احادیث اور ان کے جواب نقل کردیئے ہیں۔ ظاہر آیت سے قربانی کے گوشت کو کھانے کا جواز معلوم ہوتا ہے خواہ قربانی واجب ہو جیسے تمتع اور قرآن کی قربانی یا نفل ہو کیونکہ الفاظ میں کوئی قید نہیں اجماع کی وجہ سے نذر کی قربانی کو اس عموم جواز سے خارج کردیا گیا ہے۔ یا یوں کہا جائے کہ نذر قربانی کے جواز و عدم جواز کا مسئلہ حج سے غیر متعلق ہے آیت حج کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ ہاں شکار کرنے کی سزا میں جو قربانی واجب ہوتی ہے بلکہ ہر وہ قربانی جس کا وجوب بطور کفارہ ہوتا ہے اس کا تعلق ضرور حج سے ہے لیکن اس آیت میں وہ مراد نہیں ہے۔ مسلمانوں کے حال کا تقاضا ہے کہ حج میں خلاف شرع کوئی جرم ہی نہ کرے کرے اپنے حج کو پاک رکھے اس لئے کسی جنایت کے کفارے کی قربانی کا اس آیت سے تعلق ہی نہیں ہے۔ واطعموا البآئس الفقیر۔ اور بدحال محتاج کو کھلاؤ۔ الْبَاءِسَ ۔ بوئسوالا۔ بوئس سخت محتاجی۔
Top