Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 70
اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ فِیْ كِتٰبٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
اَلَمْ تَعْلَمْ : کیا تجھے معلوم نہیں اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا : جو فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِنَّ : بیشک ذٰلِكَ : یہ فِيْ كِتٰبٍ : کتاب میں اِنَّ : بیشک ذٰلِكَ : یہ عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : آسان
کیا تم نہیں جانتے کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے خدا اس کو جانتا ہے۔ یہ (سب کچھ) کتاب میں (لکھا ہوا) ہے۔ بےشک یہ سب خدا کو آسان ہے
الم تعلم ان اللہ یعلم ما فی السمآء والارض ان ذلک فی کتب ان ذلک علی اللہ یسیر۔ کیا آپ کو نہیں معلوم کہ آسمان و زمین میں جو کچھ ہے اللہ اس کو جانتا ہے یہ (سب) بلاشبہ ایک کتاب میں (درج) ہے۔ یقینی طور پر یہ اللہ کے لئے آسان ہے۔ استفہام تقریری ہے (یعنی آپ ضرور جانتے ہیں) کتاب سے مراد ہے لوح محفوظ۔ آسمان و زمین میں جو کچھ ہوچکا اور جو کچھ آئندہ ہونے والا ہے اللہ نے آسمان و زمین کی پیدائش سے پہلے وہ سب لوح محفوظ میں لکھ دیا تھا (پس ان مشرکوں کے ہر کردار و گفتار واطوار کا اندراج بھی لوح محفوظ میں موجود ہے) اس لئے آپ ان کے کردار اور خصومتوں کو کوئی اہمیت نہ دیں۔ اللہ اس سب سے واقف ہے اور یہ سارے امور علم خداوندی میں محفوظ ہیں اور یہ علمی احاطہ یا لوح محفوظ میں درج کرنا یا قیامت کے دن جزا و سزا کا فیصلہ کرنا اللہ کے لئے کچھ دشوار نہیں کیونکہ ہمہ گیر علم تقاضۂ ذاتی ہے اس لئے (گزشتہ ہوں یا آئندہ) تمام معلومات کی نسبت اس کی طرف برابر ہے۔
Top