Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 76
یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ
يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا : جو بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھوں کے درمیان ( آگے) وَمَا : اور جو خَلْفَهُمْ : ان کے پیچھے وَ : اور اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف تُرْجَعُ : لوٹناّ (بازگشت) الْاُمُوْرُ : سارے کام
جو ان کے آگے ہے اور جن ان کے پیچھے ہے وہ اس سے واقف ہے۔ اور سب کاموں کا رجوع خدا ہی کی طرف ہے
یعلم ما بین ایدیہم وما خلفہم وہ ان (سب فرشتوں اور آدمیوں کی) آئندہ اور گزشتہ حالتوں کو جانتا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے آگے پیچھے کی تشریح میں فرمایا جو کچھ انہوں نے اپنے آگے بھیج دیا اور جو کچھ پیچھے چھوڑ آئے (اچھا یا برا عمل آگے بھیج دیا یا مرنے کے بعد اچھا برا طریقہ جاری کر کے چھوڑ آئے) حسن نے کہا جو کچھ عمل کرچکے اور جو آئندہ کرنے والے ہیں ‘ بعض اہل تفسیر نے کہا کہ ہُمْ : ضمیر پیغمبروں کی طرف راجع ہے یعنی پیغمبروں کی پیدائش سے پہلے کے احوال اور ان کے مرنے کے بعد کے احوال سے اللہ واقف ہے۔ والی اللہ ترجع الامور۔ اور تمام امور کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہوتا ہے۔ وہی مالک ہے اس سے کوئی نہیں پوچھ سکتا کہ ایسا کیوں کیا۔ یہ باز پرس تو بندوں سے کی جائے گی۔
Top