Tafseer-e-Mazhari - Al-Muminoon : 12
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍۚ
وَ : اور لَقَدْ خَلَقْنَا : البتہ ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے سُلٰلَةٍ : خلاصہ (چنی ہوئی) مِّنْ طِيْنٍ : مٹی سے
اور ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا ہے
ولقد خلقنا الانسان من سللۃ من طین۔ اور بلاشبہ ہم نے (جنس) انسان (یعنی آدم) کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کیا۔ اللہ کی عبادت اور طاعت واجب ہے اور ہر وہ عبادت کا استحقاق رکھتا ہے اس کی وجہ اور سبب کا اس آیت میں بیان ہے گویا یوں فرمایا ہم کو استحقاق ہے کہ بندے ہماری عبادت کریں اور ہم کو واحد مانیں کیونکہ ہم نے ان کو پیدا کیا ہے۔ سُلٰلٰۃ خلاصہ۔ جوہر۔ مِنْ طِیْنٍمیں مِن بیانیہ ہے یعنی روئے زمین کا خلاصہ۔ حضرت آدم کو خلاصۂ ارضی سے پیدا کیا گیا اور باقی انسانوں کو نطفہ سے اور نطفہ غذا سے پیدا ہوتا ہے اور غذا زمین سے پیدا ہوتی ہے۔ کلبی نے کہا طین سے مراد حضرت آدم ( علیہ السلام) ہیں عبدالرزاق ‘ ابن جریر اور عبد بن حمید نے قتادہ کا قول نقل کیا ہے کہ طین سے مراد حضرت آدم ہیں۔ عبد بن حمید کا قول نقل کیا ہے کہ مِنْ سُلٰلٰۃٍ مِّنْ طِیْنٍسے مراد ہے بنی آدم کا نطفہ (گویا طین سے مراد ہوئے بنی آدم اور سُلٰلٰۃ سے مراد ہوا نطفہ) ۔ بغوی نے حضرت ابن عباس ؓ : کا قول نقل کیا ہے کہ (سُلٰلٰۃ سے مراد ہے) پانی کا خلاصہ۔ عکرمہ نے کہا سُلَلۃ سے مراد ہے وہ پانی جو پشت سے کھینچا جاتا ہے۔ عرب نطفہ کو سُلٰلٰۃِ کہتے ہیں۔
Top