Tafseer-e-Mazhari - Al-Muminoon : 13
ثُمَّ جَعَلْنٰهُ نُطْفَةً فِیْ قَرَارٍ مَّكِیْنٍ۪
ثُمَّ : پھر جَعَلْنٰهُ : ہم نے اسے ٹھہرایا نُطْفَةً : نطفہ فِيْ : میں قَرَارٍ مَّكِيْنٍ : مضبوط جگہ
پھر اس کو ایک مضبوط (اور محفوظ) جگہ میں نطفہ بنا کر رکھا
ثم جعلنہ نطفۃ فی قرار مکین۔ ثم خلقنا النطفۃ علقۃ فخلقنا العقلہ مضغۃ فخلقنا المضغۃ عظما فکسونا العظم لحما پھر ہم نے اس کو نطفہ سے بنایا جو کہ (ایک مدت معینہ تک) ایک محفوظ مقام (یعنی رحم) میں رہا پھر ہم نے اس نطفہ کو خون کا لوتھڑا بنایا پھر ہم نے اس خون کے لوتھڑے کو (گوشت کی) بوٹی بنایا پھر ہم نے اس بوتی (کے بعض اجزاء) کو ہڈیاں بنا دیا پھر ہم نے ان ہڈیوں پر گوشت (کا لباس) پہنا دیا۔ جَعَلْنٰہُہم نے اس خلاصہ کو نطفہ سے بنایا ہ ضمیر سُلٰلٰۃ کی طرف راجع ہے کیونکہ سلالۃ بمعنی مسلول (اسم مفعول) ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ضمیر کا مرجع انسان ہو۔ نطفہ سے پہلے حرف جر محذوف ہے۔ حرف جر کو حذف کر کے نطفہ کو منصوب کردیا ہے یعنی مِنْ نُطْفۃٍ (نطفہ سے) ۔ قَرَارٍٹھہرنے کی جگہ۔ مَّکِیْنٍمحفوظ۔ مراد رحم۔ مکین درحقیقت مکان قرار کی صفت نہیں ہے بلکہ قرار پکڑنے والے کی ہے۔ مجازاً قرار کی صفت کردیا گیا ہے۔
Top