بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Mazhari - An-Noor : 1
سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَ فَرَضْنٰهَا وَ اَنْزَلْنَا فِیْهَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
سُوْرَةٌ : ایک سورة اَنْزَلْنٰهَا : جو ہم نے نازل کی وَفَرَضْنٰهَا : اور لازم کیا اس کو وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے نازل کیں فِيْهَآ : اس میں اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : واضح آیتیں لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم یاد رکھو
یہ (ایک) سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا اور اس (کے احکام) کو فرض کر دیا، اور اس میں واضح المطالب آیتیں نازل کیں تاکہ تم یاد رکھو
سورة انزلنہا یہ ایسی سورة ہے جو ہم نے نازل کی ہے۔ اَنْزَلْنٰہَا۔ سُورَۃٌکی صفت ہے۔ وفرضنہا یعنی جو احکام ہم نے بذریعۂ وحی بھیجے ہیں ان پر عمل کرنا تمہارے لئے لازمی کردیا ہے ‘ بعض نے کہا فَرَضْنٰہَا کا یہ معنی ہے کہ ہم نے تفصیل کے ساتھ الگ الگ کھول کھول کر اس کو بیان کردیا ہے۔ بعض اہل تفسیر نے فَرَضْنٰہَا کا ترجمہ کیا قَدَّرْنَاہَا یعنی اس کے اندر حدود ہم نے مقرر کردی ہیں۔ وانزلنا فیہا ایت بینت لعلکم تذکرون۔ اور ہم نے اس کے اندر کھلی آیات نازل کی ہیں تاکہ تم نصیحت قبول کرو 1 ؂۔[ 1 ؂ گو معاشرہ کی خشت اوّل ہے۔ گھر کے ماحول کو پاکیزہ اور مسرت بخش بنائے بغیر ایک پاکیزہ اور صحت مند معاشرہ کی تشکیل کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ اسلام جس کا مقصد ہی انسان کے سر پر تاج کرامت رکھنا اور اس کے دامن کو سچی مسرتوں کے گلہائے رنگ رنگ سے بھر دینا ہے۔ وہ معاشرہ کی اس بنیادی وحدت کو کیونکر نظر انداز کرسکتا ہے۔ ذاتی راحت و آرام ‘ انفرادی منفعتوں اور وقتی مصلحتوں کی سنہری زنجیریں انسانی عقل و فہم کو جس آسانی سے اپنا صید زبوں بنایا کرتی ہیں یہ تاریخ انسانی کا ایک خونچکاں المیہ ہے۔ ان کی قربان گاہوں پر ہی معصوم جانیں ‘ بہار آفریں قابلیتیں اور زندگی سے بھرپور جو انیاں بڑی سرد مہری اور انتہائی بےدردی سے ذبح کی جاتی رہیں۔ اس لیے گھر کو مستحکم بنیادوں پر قائم کرنے کی ذمہ داری صرف عقل کے سپرد نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے ضروری تھا کہ قرآن کی فروزاں کی ہوئی قندیل سے ہی زندگی کے اس اہم گوشہ کو منور کیا جاتا۔ ایک اچھی چیز کی خواہش بڑی قابل تعریف بات ہے لیکن جب تک اس کے حصوں کے لیے ٹھوس عملی تدابیر اختیار نہ کی جائیں وہ اچھی چیز معرض وجود میں نہیں آسکتی۔ اسلام اپنے ماننے والوں کے گھروں کو پر بہار اور مسرت بخش دیکھنا چاہتا ہے۔ اس لیے اس نے ارشادات و ہدایت کے ساتھ ساتھ اوامرو نواہی کا ایک ایسا مربوط نظام پیش فرمایا جس کی بدولت یہ مقصد اپنی جملہ زیبائیوں اور برکتوں کے ساتھ ظہور پذیر ہوسکتا ہے۔ یہ سورة جو انسان کی خانگی زندگی کے متعلق واضح ہدایات اور احکامات پر مشتمل ہے اس کا نام اللہ تعالیٰ نے النور پسند فرمایا ‘ جو اس بات کی طرف راہنمائی کر رہا ہے کہ جس معاشرہ میں یہ نظام پوری طرح نافذ کیا جائے گا وہاں کا ہر گزر سچی مسرتوں کے انوار سے جگمگا رہا ہوگا۔] بَیِّنٰتٍیعنی جن کے مرادی معنی الفاظ سے ظاہر اور واضح ہیں۔ تَذَکَّرُوْنَ تاکہ تم نصیحت حاصل کرو یا یہ مطلب کہ اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے بچتے رہو۔
Top