Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 136
قَالُوْا سَوَآءٌ عَلَیْنَاۤ اَوَ عَظْتَ اَمْ لَمْ تَكُنْ مِّنَ الْوٰعِظِیْنَۙ
قَالُوْا : وہ بولے سَوَآءٌ : برابر عَلَيْنَآ : ہم پر اَوَعَظْتَ : خواہ تم نصیحت کرو اَمْ لَمْ تَكُنْ : یا نہ ہو تم مِّنَ : سے الْوٰعِظِيْنَ : نصیحت کرنے والے
وہ کہنے لگے کہ ہمیں خواہ نصیحت کرو یا نہ کرو ہمارے لئے یکساں ہے
قالوا سوآء علینا او عظت ام لم تکن من الوعظین۔ قوم ہود نے (جواب میں) کہا ہمارے لئے (دونوں) برابر ہیں تم نصیحت کرو یا نہ کرو۔ یعنی تمہارے وعظ کی وجہ سے اپنے طریقہ کو جس پر ہم چل رہے ہیں ترک نہیں کریں گے۔ وعظ اس کلام کو کہتے ہیں جو وعد و وعید (ترغیب و ترہیب) کے ذکر کی وجہ سے دلوں میں نرمی پیدا کر دے (یعنی وعظ کے اندر ترغیب و ترہیب ضروری ہے تاکہ دلوں کی سختی دور ہو) ۔
Top