Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 180
وَ مَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ١ۚ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ
وَمَآ اَسْئَلُكُمْ : اور میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مِنْ اَجْرٍ : کوئی اجر اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر عَلٰي : پر رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین
اور میں اس کام کا تم سے کچھ بدلہ نہیں مانگتا میرا بدلہ تو خدائے رب العالمین کے ذمے ہے
وما اسلئکم علیہ من اجر ان اجری الا علی رب العلمین۔ اور میں تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا میرا معاوضہ تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے۔ اللہ نے تمام انبیاء کی تبلیغ اور طرز تبلیغ کو ایک ہی عبارت میں نقل کیا کیونکہ سب نے ہی اللہ سے ڈرنے اس کی اطاعت کرنے اور اس کی عبادت میں شرک نہ کرنے کا حکم دیا سب ہی نے تبلیغ رسالت کا معاوضہ طلب نہ کرنے کا اظہار کیا اور سب نے ہی اپنی دعوت کا ثواب اللہ کے ذمہ قرار دیا۔ اسی لئے اللہ نے اپنے نبی ﷺ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا اِنَّا اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ کَمَا اَوْحَیْنَا اِلٰی نُوْحٍ وَالنَّبِّیِیْنَ مِنْ بَعْدِہٖ (یعنی وحی کے ذریعہ سے ہم نے جس طرح اور جو احکام نوح کو اور نوح کے بعد دوسرے انبیاء کو بھیجے تھے وہی آپ کو بھی وحی کے ذریعہ سے بھیجے۔ مطلب یہ کہ طریق وحی سب کا ایک جیسا ہے اور جو اوامرو نواہی اجزاء وحی تھے وہ سب کے سب برابر تھے۔ مترجم) ۔ دوسری آیت میں حکم دیا ہے اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَلاَ تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ دین کو قائم کرو اور اس میں تفریق نہ کرو۔
Top