Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 183
وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَۚ
وَلَا تَبْخَسُوا : اور نہ گھٹاؤ النَّاسَ : لوگ اَشْيَآءَهُمْ : ان کی چیزیں وَلَا تَعْثَوْا : اور نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد مچاتے ہوئے
اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو اور ملک میں فساد نہ کرتے پھرو
ولا تبخسوا الناس اشیآء ہم اور لوگوں کو ان کی چیزیں (ناپ تول میں) کم نہ کیا کرو۔ ولا تعثوا فی الارض اور زمین پر فساد نہ مچاؤ یعنی لوٹ مار قتل و غارت اور رہزنی وغیرہ نہ کرو۔ مفسدین۔ دانستہ تباہی لاتے ہوئے۔ مطلب یہ ہے کہ قصداً بگاڑ نہ پیدا کرو۔ تباہی نہ پھیلاؤ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر نیت اصلاح کی ہو اور خرابی پیدا ہوجائے تو اس کو فساد فی الارض نہیں کہا جائے گا اور اس کا کوئی مواخذہ نہیں۔ کسی نے کافر کے تیر مارا کافر نے مسلمان قیدی کو اپنے سامنے ڈھال کی طرح کردیا اور مسلمان مارا گیا یا زخمی ہوگیا تو نہ دیت ہوگی ‘ نہ قصاص ‘ نہ کوئی تاوان۔
Top