Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 13
فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ اٰیٰتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌۚ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَتْهُمْ : آئیں ان کے پاس اٰيٰتُنَا : ہماری نشانیاں مُبْصِرَةً : آنکھیں کھولنے والی قَالُوْا : وہ بولے ھٰذَا : یہ سِحْرٌ مُّبِيْنٌ : جادو کھلا
جب ان کے پاس ہماری روشن نشانیاں پہنچیں، کہنے لگے یہ صریح جادو ہے
فلما جآتھم ایتنا مبصرۃ قالو ھذا سحر مبین . جب ان کے پاس (ہمارے احکام واضح طور پر پہنچ گئے یا) ہماری نشانیاں (یعنی معجزات) کھلم کھلا پہنچ گئے تو فرعون اور اس کی قوم والوں نے کہا یہ کھلا جادو ہے۔ خلاصۂ مطلب یہ ہے کہ موسیٰ ( علیہ السلام) کو حکم ملا اپنی لاٹھی زمین پر پھینک دو ‘ موسیٰ ( علیہ السلام) نے لاٹھی پھینک دی وہ سانپ بن گئی اور تیزی کے ساتھ دوڑنے لگی اور حکم ملا اپنا ہاتھ گریبان کے اندر کر کے نکالو وہ سفید بےداغ نکلے گا۔ موسیٰ ( علیہ السلام) نے اس حکم کی بھی تعمیل کی اور ہاتھ اندر سے گورا چمکیلا بےداغ نکلا اور حکم ملا یہ دونوں نشانیاں لے کر مع نو نشانیوں کے فرعون اور اس کی قوم کے پاس جاؤ ‘ وہ بدکار لوگ ہیں۔ موسیٰ ( علیہ السلام) گئے اور معجزات پیش کئے۔ فرعون اور اس کے ساتھیوں نے کہا یہ کھلا جادو ہے۔
Top