Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 16
وَ وَرِثَ سُلَیْمٰنُ دَاوٗدَ وَ قَالَ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّیْرِ وَ اُوْتِیْنَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ١ؕ اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِیْنُ
وَوَرِثَ
: اور وارث ہوا
سُلَيْمٰنُ
: سلیمان
دَاوٗدَ
: داود
وَقَالَ
: اور اس نے کہا
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ
: اے لوگو
عُلِّمْنَا
: مجھے سکھائی گئی
مَنْطِقَ
: بولی
الطَّيْرِ
: پرندے (جمع)
وَاُوْتِيْنَا
: اور ہمیں دی گئی
مِنْ
: سے
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے
اِنَّ
: بیشک
ھٰذَا
: یہ
لَهُوَ
: البتہ وہی
الْفَضْلُ
: فضل
الْمُبِيْنُ
: کھلا
اور سلیمان اور داؤد کے قائم مقام ہوئے۔ اور کہنے لگے کہ لوگو! ہمیں (خدا کی طرف سے) جانوروں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہر چیز عنایت فرمائی گئی ہے۔ بےشک یہ (اُس کا) صریح فضل ہے
وورث سلیمن دادو . اور سلیمان داؤد کے وارث ہوئے۔ یعنی نبوت کے ‘ حکومت کے اور علم کے وارث ہوئے۔ قتادہ نے یہی تفسیر کی اخرجہ عبد بن حمید و ابن المنذر و ابن ابی حاتم۔ شیعہ نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ انبیاء بھی دوسروں کو اپنا وارث بناتے ہیں۔ لیکن شیعہ فرقہ کا یہ استدلال بجائے فائدہ کے ان کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اگر سلیمان داؤد کے مال کے وارث ہوئے یہ صحیح مانا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ حضرت داؤد کے جو دوسرے اٹھارہ بیٹے تھے ان کو باپ کے مال میں سے کچھ نہیں ملا سب کے وارث سلیمان ہوگئے۔ وراثت کا معنی یہ ہے کہ ایک شئ دوسرے کی طرف بغیر کسی بیع شراء اور ہبہ اور عاریت وغیرہ کے منتقل ہوجائے خواہ وہ دونوں آپس میں قرابتدار ہوں یا نہ ہوں۔ اللہ نے فرمایا ہے : وَاَوْرَثْنَا ھَابَنِی اِسْرَاء آیْلَ ہم نے اس سرزمین کا بنی اسرائیل کو وارث بنا دیا (یعنی اس کی ملکیت بغیر کسی عقد کے بنی اسرائیل کی طرف منتقل کردی) دوسری آیت میں آیا ہے : وَاَرْرَثَکُمْ اَرْضَھُمْ وَدِیَارَھُمْ (اور تم کو ان کی زمین اور ان کے گھروں کا وارث یعنی قابض ومالک بنا دیا۔ ظاہر ہے کہ دونوں آیتوں میں مورث اور وارث میں قرابت نہیں تھی اس لئے شرعی میراث تو مراد نہیں ہے صرف تملیک اور قبضہ مراد ہے۔ مترجم) رسول اللہ ﷺ کی حدیث میں جو لاَ نُورِّثُ کا لفظ آیا ہے اس کا معنی یہ ہے کہ کوئی آدمی (خواہ کتنا ہی عزیز اور قرابتدار ہو) سی نبی کے مال کا وارث نہیں ہوتا بلکہ نبی کی وفات کے بعد اس کا مال وقف قرار پائے گا اور اللہ براہ راست اس کا مالک ہوگا۔ بغوی نے لکھا ہے : داؤد کو اللہ نے جو نعمتیں عطا فرمائی تھیں وہ نعمتیں سب حضرت سلیمان کو عطا فرما دیں بلکہ تسخیر ہوا اور تسخیر شیاطین یہ دونوں چیزیں زیادہ عنایت فرمائیں۔ مقاتل نے کہا : سلیمان کا ملک بڑا تھا اور دؤد میں سلیمان کی نسبت سے قوت فیصلہ بڑی تھی اور آپ عبادت گزار زیادہ تھے اور حضرت سلیمان اللہ کی نعمتوں کے شکر گزار (بہت تھے) میں کہتا ہوں حضرت داؤد بھی ایسے ہی تھے۔ وقال یایھا الناس علمنا منطق الطیر . اور سلیمان نے کہا : اے لوگو ! ہم کو پرندوں کی بولی سکھا دی گئی ہے۔ اس کلام میں حضرت سلیمان کی طرف سے اللہ کی نعمت کے شکر کا اظہار ہے اور معجزہ کا ذکر کر کے لوگوں کو اس کی تصدیق کی دعوت ہے۔ نلق اور منطق وہ بولی جو دل کی بات کو ظاہر کرتی ہے خواہ مفرد ہو یا مرکب۔ قاموس میں ہے : نَطَقَ یَنْطِقُ (باب ضرب) نُطقًا ومَنطِقًا ونُطُوقًا (تینوں مصدر) آواز کے ساتھ اور ایسے حروف کے ساتھ تلفظ کیا جس سے معنی سمجھ میں آسکیں۔ اور چونکہ انسانوں کے لئے معنی کا سمجھنا انہی الفاظ پر موقوف ہے جو انسان بولتے ہیں اس لئے نطق کو انسان کے کلام کے لئے مخصوص سمجھ لیا گیا مگر حضرت سلیمان تو پرندوں کی آواز سے بھی ان کا دلی مدعا سمجھ جاتے تھے اس لئے پرندوں کی بولی کو بھی حضرت سلیمان نے اپنے لئے منطق کہا۔ بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت کعب نے فرمایا : حضرت سلیمان کے پاس جنگلی کبوتر نے آواز نکالی تو آپ نے پوچھا : کیا تم کو معلوم ہے کہ یہ کیا کہہ رہا ہے ؟ حاضرین نے کہا : نہیں۔ فرمایا : یہ کہہ رہا ہے مرنے کے لئے جنو اور ویران ہونے کے لئے عمارتیں بناؤ۔ فاختہ چیخی تو آپ نے فرمایا : جانتے ہو یہ کیا کہہ رہی ہے ؟ حاضرین نے کہا : نہیں۔ فرمایا : یہ کہہ رہی ہے : کاش ! یہ مخلوق پیدا نہ کی جاتی۔ مور چیخا تو آپ نے پوچھا : جانتے ہو یہ کیا کہہ رہا ہے ؟ حاضرین نے کہا : نہیں۔ فرمایا : یہ کہہ رہے : جیسا دوسروں سے معاملہ کرو گے ویسا ہی تم سے کیا جائے گا۔ ہدہد بولا تو پوچھا : کیا کہہ رہا ہے ‘ تمہیں معلوم ہے ؟ حاضرین نے کہا : نہیں۔ فرمایا : یہ کہہ رہا ہے جو رحم نہیں کرے گا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔ ترمتی نے آواز دی تو پوچھا : تم جانتے ہو یہ کیا کہہ رہی ہے ؟ حاضرین نے کہا : نہیں۔ فرمایا : یہ کہہ رہی ہے گناہگارو ! اللہ سے معافی کی درخواست کرو۔ تیہو چیخا تو پوچھا : تم کو معلوم ہے یہ کیا کہہ رہا ہے ؟ لوگوں نے کہا : نہیں۔ فرمایا : یہ کہہ رہا ہے : ہر زندہ مرے گا اور ہر نیا پرانا فرسودہ ہوگا۔ خطاف چیخا تو پوچھا : کیا جانتے ہو یہ کیا کہہ رہا ہے ؟ حاضری نے کہا : نہیں۔ فرمایا : یہ کہہ رہا ہے : پہلے سے نیکی بھیجو (وہاں) تم کو مل جائے گی۔ کبوتری نے آواز دی تو فرمایا : یہ کیا کہہ رہی ہے ‘ تم کو معلوم ہے ؟ حاضرین نے کہا : نہیں۔ فرمایا : یہ کہہ رہی ہے : پاکی بیان کرو میرے رب برتری کی اتنی کہ آسمانوں اور زمین کو بھر دے۔ قمری چیخی تو پوچھا : جانتے ہو یہ کیا کہہ رہی ہے ؟ لوگوں نے کہا : نہیں۔ فرمایا : یہ کہہ رہی ہے : میرے رب اعلی کی پاکی بیان کرو۔ فرمایا : کّوا عشر وصول کرنے والے (کل مال کا دسواں حصہ بطور ٹیکس وصول کرنے والے) کو بددعا دیتا ہے اور چیل کہتی ہے : سوائے اللہ کے ہر چیز کو فنا ہے۔ اور قسطاۃ کہتی ہے : جو خاموش رہا محفوظ رہا۔ اور طوطا کہتا ہے : تباہی ہے اس کے لئے جس کا مقصد دنیا ہی ہے اور مینڈک کہتا ہے : میرے رب قدوس کی پاکی بیان کرو اور باز کہتا ہے : میرے رب کی پاکی بیان کرو اور ثناء کرو اور مینڈکی کہتی ہے : پاکی بیان کرو اس کی جس کا ذکر ہر زبان پر ہے۔ مکحول نے کہا : سلیمان ( علیہ السلام) کے پاس ایک تیتر چیخا تو آپ نے پوچھا : جانتے ہو یہ کیا کہہ رہا ہے ؟ لوگوں نے کہا : نہیں۔ فرمایا : یہ کہہ رہا ہے : اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی (رحمن عرش پر متمکن ہے) فرقد سجی کا بیان ہے : ایک بلبل درخت پر بیٹھا سر ہلا رہا تھا اور دم نیچے کو جھکا رہا تھا (اور بول رہا تھا) حضرت سلیمان کا ادھر سے گزر ہوا۔ فرمایا : جانتے ہو یہ بلبل کیا کہہ رہا ہے ؟ لوگوں نے کہا : اللہ اور اس کا نبی ہی خوب واقف ہے۔ فرمایا : یہ کہہ رہا ہے : میں نے آدھا چھوارا کھالیا پس دنیا پر لازم ہے کہ اس کو بڑھا کر پورا کر دے۔ روایت میں آیا ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت نے حضرت ابن عباس ؓ سے کہا : ہم سات چیزوں کے متعلق آپ سے دریافت کرتے ہیں۔ اگر آپ بتادیں گے تو ہم مسلمان ہوجائیں گے اور آپ کی تصدیق کریں گے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : سمجھنے کے لئے پوچھ سکتے ہو ضد کے لئے نہیں پوچھ سکتے۔ یہودیوں نے پوچھا : بتائیے چنڈول اپنے گانے میں کیا کہتا ہے اور مینڈک اپنی ٹرٹر میں کیا کہتا ہے اور مرغ اپنی بانگ میں کیا کہتا ہے اور گدھا اپنے رینگنے میں کیا کہتا ہے اور گھوڑا اپنی ہنہناہٹ میں کیا کہتا ہے اور زرزور اور تیتر کیا کہتے ہیں ؟ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : چنڈول کہتا ہے : اے اللہ ! محمد ﷺ اور آل محمد ﷺ سے بغض رکھنے والوں پر لعنت کر اور مرغ کہتا ہے : غافلو ! اللہ کی یاد کرو اور مینڈک کہتا ہے : پاک ہے وہ معبود جس کی عبادت سمندروں کے کنڈوں میں بھی کی جاتی ہے اور گدھا کہتا ہے : اے اللہ ! عشر وصول کرنے والے پر لعنت کر۔ گھوڑا جب معرکہ میں صفوں کے مقابلہ پر ہوتا ہے تو کہتا ہے : پاک اور مقدس ہے ملائکہ اور جبرئیل کا رب۔ زرزور کہتا ہے : اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ ہر روز کی روزی اسی روز عطا فرما اور تیتر کہتا ہے : اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی۔ یہودی یہ جواب سن کر مسلمان ہوگئے اور ان کا اسلام اچھا رہا۔ حضرت امام جعفر صادق نے اپنے والد کی وساطت سے اپنے دادا حضرت امام حسین ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ جب گدھ چلاتا ہے تو کہتا ہے : اے آدم کے بیٹے ! جی لے جب تک چاہے آخر موت ہے۔ عقاب چیختا ہے تو کہتا ہے : لوگوں سے دور رہنے میں سلامتی ہے اور چنڈول چیختا ہے تو کہتا ہے : اے اللہ : آل محمد ﷺ سے بغض رکھنے والوں پر لعنت بھیج اور خطاف چلاتا ہے تو کہتا ہے : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ اور الضَّآلِیْنَ کو ایسا کھینچتا ہے جیسے قاری کھینچتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ جانروں کی آوازوں کی جو تشریح حضرت کعب سے منقول ہے اور جو تفصیل مکحول اور فرقد کے اقوال میں آئی ہے اس سب کا تعلق ممکن ہے کہ کسی ہنگامی آواز سے ہو (حضرت سلیمان ( علیہ السلام) کے سامنے کسی وقت جانور اس طرح بولے ہوں) اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ جانور جب بھی بولتے ہیں تو یہی کلمات کہتے ہیں۔ اللہ نے اس سورت میں جو ہدہد اور چیونٹی کا کلام نقل کیا ہے اس کا تعلق تو پیش آمدہ واقعہ کے ساتھ تھا ہی البتہ یہودیوں کے سوال کے جواب میں جو کچھ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا وہ بیشک بتارہا ہے کہ یہ جانور ہمیشہ ہی یہ الفاظ کہتے ہیں۔ اگر یہ روایت پایۂ ثبوت کو پہنچ جائے تو اس کی تاویل کرنا ضروری ہوگی۔ واوتینا من کل شیء . اور ہم کو ہر چیز دی گئی ہے۔ اس سے مراد کثرت انعامات کا اظہار ہے (کل استغراقی نہیں) عرب کہتے ہیں : فلاں شخص کے پاس ہر شخص آتا ہے یعنی آدمی بہت آتے ہیں۔ فلاں شخص ہر بات جانتا ہے یعنی اس کو معلومات بہت ہیں۔ عُلِّمْنَا اور اُوْتِیْنَا جمع متکلم کے صیغے ہیں۔ حضرت سلیمان ( علیہ السلام) نے اپنے ساتھ حضرت داؤد ( علیہ السلام) کو شامل کر کے جمع متکلم کے صیغے استعمال کئے ‘ یا حضرت سلیمان نے اپنے متبعین کو شامل کر کے یہ لفظ کہے کیونکہ آپ کے متبعین کو آپ کی وساطت سے وہ علم اور وہ انعام ملا جو اللہ نے آپ کو عطا فرمایا تھا ‘ یا اصول سیاست کو پیش نظر رکھ کر حضرت سلیمان نے شاہانہ الفاظ استعمال کئے بادشاہ اپنے کو ہم کہتے ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : کُلِّ شَیْیءٍ سے دنیا اور آخرت سے تعلق رکھنے والی ہر چیز مراد ہے۔ مقاتل نے کہا : نبوت حکومت اور شیاطین و ہوا کی تسخیر مراد ہے۔ ان ھذا الھوا الفضل المبین . کوئی شبہ ہیں کہ یہ (عطاء خداوندی) کھلا ہوا (اللہ کا) فضل ہے۔ یعنی ہم کو اس کا کوئی ذاتی استحقاق نہیں۔ یعنی ہم کو اس کا کوئی ذاتی استحقاق نہیں نہ یہ ہمارے اعمال کا بدلہ ہے بلکہ محض اللہ کی مہربانی اور کرم ہے یا فَضْلِ مُبِیْن سے مراد ہے کھلی ہوئی فضیلت۔ یعنی یہ دوسروں پر ہماری واضح برتری ہے۔ حضرت سلیمان نے یہ بات اداء شکر کے طور پر کہی (اظہار فخر کے لئے نہیں کہی) جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا : میں اولاد آدم کا سردار ہوں اور (یہ بات) فخر (کے طور پر) نہیں ہے اور قیامت کے دن آدم کے سوا سب لوگ میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح کی جو بات فرمائی وہ اس حکم کی تعمیل کے طور پر تھی جو آیت وَاَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ میں دیا گیا ہے۔ بغوی نے لکھا ہے : روایت میں آیا ہے کہ حضرت سلیمان نے ساری روئے زمین پر سات سو برس اور چھ ماہ تمام جن و انس اور پرندوں اور چرندوں اور درندوں پر حکومت کی اور ہر چیز کی بولی اللہ نے انکو سکھا دی تھی اور انہی کے زمانہ میں عجیب عجیب صنعتوں کی ایجاد ہوئی۔ 1
Top