Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 48
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ یَاْتِیَ اَمْرُ رَبِّكَ١ؕ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
هَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : مگر (صرف) اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمُ : ان کے پاس آئیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اَوْ يَاْتِيَ : یا آئے اَمْرُ : حکم رَبِّكَ : تیرا رب كَذٰلِكَ : ایسا ہی فَعَلَ : کیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے وَ : اور مَا ظَلَمَهُمُ : نہیں ظلم کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : اور بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
اور شہر میں نو شخص تھے جو ملک میں فساد کیا کرتے تھے اور اصلاح سے کام نہیں لیتے تھے
وکان فی المدینۃ تسعۃ رھط . اور (ثمود کے) شہر (یعنی حجر) میں نو آدمیوں کی ایک ٹولی تھی۔ رہط تین یا سات سے دس تک کی جماعت جیسے نفر تین سے نو تک کی جماعت کو کہتے ہیں۔ یفسدون فی الارض ولا یصلحون . جو اس سرزمین میں فساد برپا کرتے اور اصلاح (حالات ذرا) نہیں کرتے تھے۔ یعنی ان کا کام خالص تباہی مچانا اور تخریب کرنا تھا جس میں اصلاح و درستگی کا شائبہ بھی نہ تھا۔ یہ لوگ قوم صالح ( علیہ السلام) کے سرداروں کے لڑکے تھے ‘ سب نے اونٹنی کا قتل کرنے پر اتفاق رائے کرلیا تھا ‘ یہ سب سے بڑے غنڈے اور سنگدل تھے ‘ ان سب میں قذار بن سالف شقی ترین شخص تھا۔
Top