Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 84
حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْ قَالَ اَكَذَّبْتُمْ بِاٰیٰتِیْ وَ لَمْ تُحِیْطُوْا بِهَا عِلْمًا اَمَّا ذَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
حَتّىٰٓ : یہانتک اِذَا جَآءُوْ : جب وہ آجائیں گے قَالَ : فرمائے گا اَكَذَّبْتُمْ : کیا تم نے جھٹلایا بِاٰيٰتِيْ : میری آیات کو وَلَمْ تُحِيْطُوْا : حالانکہ احاطہ میں نہیں لائے تھے بِهَا : ان کو عِلْمًا : علم کے اَمَّاذَا : یا۔ کیا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
یہاں تک کہ جب (سب) آجائیں گے تو (خدا) فرمائے گا کہ کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلا دیا تھا اور تم نے (اپنے) علم سے ان پر احاطہ تو کیا ہی نہ تھا۔ بھلا تم کیا کرتے تھے
حتی اذا جاء و . یہاں تک کہ جب وہ (سب محشر کی طرف) آجائیں گے۔ قال اکذبتم بایتی ولم تحیطوا بھا علما اما ذا کنتم تعلمون . اللہ فرمائے گا : کیا تم نے میری آیات کو ایسی حالت میں جھٹلایا تھا کہ ان کا پورا علم بھی تم نے حاصل نہیں کیا تھا یا (اگر نہیں جھٹلایا تھا اور ان کی تصدیق کی تھی تو بتاؤ) عمل کیا کرتے تھے ؟ یعنی کیا تو نے یونہی سطح طور پر رائے قائم کرلی تھی اور آیات کی حقیقت پر غور نہیں کیا تھا کہ تم کو ان کی حقیقت معلوم ہوجاتی اور تم ان کا علمی احاطہ کرلیتے ؟ یا یہ مطلب ہے کہ تم نے میری آیات کی تکذیب کردی اور یہ پورے طور پر نہیں جانا کہ آیات مستحق تصدیق ہیں یا سزاوار تکذیب ؟ استفہام زجری ہے۔ اَمَّا ذَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ یہ بزی زجر و توبیح ہے۔ کچھ کلام اس جگہ محذوف ہے ‘ اصل کلام اس طرح تھا : یا تم نے تکذیب نہیں کی ؟ اگر نہیں کی تو بتاؤ پھر سوائے تکذیب کے اور کیا عمل کرتے تھے اور چونکہ جاہلانہ تکذیب کے علاوہ انہوں نے اور کچھ کیا نہ ہوگا اس لئے کہہ نہ سکو گے کہ ہم نے تکذیب نہیں کی بلکہ یہ کام کیا۔
Top