Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 93
وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ سَیُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ فَتَعْرِفُوْنَهَا١ؕ وَ مَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَقُلِ : اور فرما دیں الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے سَيُرِيْكُمْ : وہ جلد دکھا دے گا تمہیں اٰيٰتِهٖ : اپنی نشانیاں فَتَعْرِفُوْنَهَا : پس تم پہچان لوگے انہیں وَمَا : اور نہیں رَبُّكَ : تمہارا رب بِغَافِلٍ : غافل (بےخبر) عَمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور کہو کہ خدا کا شکر ہے۔ وہ تم کو عنقریب اپنی نشانیاں دکھائے گا تو تم اُن کو پہچان لو گے۔ اور جو کام تم کرتے ہو تمہارا پروردگار اُن سے بےخبر نہیں ہے
وقل الحمد اللہ . اور اللہ نے جو نعمت نبوت سے مجھے سرفراز کیا اور جو تبلیغ و دعوت مجھ پر واجب تھی اس کو پورا کرنے کی مجھے توفیق عنایت کی اس پر اس کا شکر ہے۔ وہ مستحق ستائش و ثنا ہے۔ سیریکم ایتہ . عنقریب تم کو اللہ اپنی نشانیاں دکھا دے گا۔ نشانیوں سے مراد ہیں دنیا میں نمودار ہونے والی آیات قدرت جو رسول اللہ کی نبوت کی آیات صداقت ہیں جیسے بدر کی لڑائی میں کافروں کا مارا جانا ‘ قید ہونا ‘ فرشتوں کا نازل ہو کر مسلمانوں کی مدد کرنا اور کافروں کے چہروں کو زخمی کرنا اور پشت پر ضربیں لگانا ‘ چاند کا پھٹنا ‘ کنکریوں کا تسبیح پڑھنا اور آخر زمانہ میں دابۃ الارض کا برآمد ہونا انہی آیات کی طرف اشارہ ہے۔ ایک اور آیت میں آیا ہے ‘ فرمایا ہے : سَاْرِیْکُمْ اٰیَاتِیْ فَلاَ تَسْتَعْجِلُوْنَ یا آیات سے مراد ہیں آخرت میں نمودار ہونے والی نشانیاں (یعنی واقعات قیامت) دوسری جگہ فرمایا ہے : سَیْرِیْکُمْ اٰیٰتِہٖ فِیْ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ وَفِیْ اَنْفُسِکُمْ ۔ ایک اور جگہ فرمایا ہے : سَاْرِیْھِمْ اٰیَاتِنَا فِیْ الْاٰفَاقِ وَفِیْ اَنْفُسِھِمْ ۔ فتعرفونھا . اس وقت تم ان آیات کو پہچان لو گے لیکن اس وقت پہچاننے سے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ وما ربک بغافل عما تعلمون . اور (اے محمد ﷺ ! ) آپ کا رب ان کے کسی عمل سے بیخبر نہیں ہے جو یہ کرتے رہتے ہیں یعنی اعمال کے مطابق ہر ایک کو بدلہ دے گا اور وقت مقرر پردے گا۔ سورت النمل کی تفسیر مظہری 22/شعبان 1205 ھ ؁ کو بحمد اللہ ختم ہوئی ‘ اس کے بعد انشاء اللہ سورة القصص کی تفسیر آئے گی۔ الحمد اللہ ! کہ سورة النمل کی تفسیر مظہری کا ترجمہ اللہ کی توفیق سے 26/ رمضان المبارک 1390 ھ ؁ کو صبح پانچ بجے ختم ہوا۔
Top