Tafseer-e-Mazhari - Al-Qasas : 13
فَرَدَدْنٰهُ اِلٰۤى اُمِّهٖ كَیْ تَقَرَّ عَیْنُهَا وَ لَا تَحْزَنَ وَ لِتَعْلَمَ اَنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
فَرَدَدْنٰهُ : تو ہم نے لوٹا دیا اس کو اِلٰٓى اُمِّهٖ : اس کی ماں کی طرف كَيْ تَقَرَّ : تاکہ ٹھنڈی رہے عَيْنُهَا : اس کی آنکھ وَلَا تَحْزَنَ : اور وہ غمگین نہ ہو وَلِتَعْلَمَ : اور تاکہ جان لے اَنَّ : کہ وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں سے بیشتر لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہیں جانتے
تو ہم نے (اس طریق سے) اُن کو ان کی ماں کے پاس واپس پہنچا دیا تاکہ اُن کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم نہ کھائیں اور معلوم کریں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے لیکن یہ اکثر نہیں جانتے
فردونہ الی امہ . پس ہم نے موسیٰ کو ان کی ماں کی طرف لوٹا دیا۔ اس سے پہلے کا کلام محذوف ہے (رفتار عبارت سے سمجھ میں آجاتا ہے اس لئے ذکر کرنے کی ضرورت نہ تھی) پور اکلام اس طرح تھا کہ لوگوں نے حضرت موسیٰ کی بہن سے کہا : بتا وہ کون عورت ہے ؟ موسیٰ کی بہن نے اپنی ماں کا پتہ بتایا۔ لوتوں نے کہا : اپنی ماں کو بلا لا۔ وہ جا کر ماں کو لے آئی۔ لوگوں نے موسیٰ کی ماں کی گود میں بچہ کو رکھ دیا۔ ماں نے دودھ پیا تو بچہ نے پی لیا۔ لوگوں نے بچہ کو موسیٰ کی ماں کے سپرد کردیا اس طرح ہم موسیٰ کو ماں کے پاس واپس لے آئے۔ کی تقرعینھا . تاکہ (موسیٰ کی واپسی سے) ماں کی آنکھ ٹھنڈی ہو۔ ولا تحزن . اور وہ (موسیٰ کے فراق سے) رنجیدہ نہ ہو۔ ولتعلم ان وعد اللہ حق . اور تاکہ اس کو معلوم ہوجائے کہ اللہ (نے جو وعدہ موسیٰ کی واپسی کا کیا تھا ‘ اس) کا وعدہ سچا ہے۔ ولکن اکثرھم یعلمون . لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ یعنی نہیں جانتے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہوتا ہے اسی لئے ممنوعات خداوندی کا بغیر خوف عذاب کے ارتکاب کرتے ہیں اور اوامرِ الٰہیہ کو ثواب کی امید نہ رکھنے کی وجہ سے ترک کرتے ہیں۔ اگر وعد و وعید کا ان کو یقین ہوتا تو نہ منہیات کا ارتکاب کرتے ‘ نہ مامورات کو ترک کرتے۔ حضرت موسیٰ کی ماں انتہائی جزع میں مبتلا ہوگئی تھی ‘ اس کا دل صبر سے خالی ہوگیا تھا ‘ یہ اس کی طرف سے قصور تھا۔ آیت میں اسی بنا پر ایک قسم کی اس پر تعریض ہے۔ لاَ یَعْلَمُوْنَ کا یہ مطلب بھی بیان کیا گیا ہے کہ فرعون کے آدمی نہ اللہ کے وعدہ کو جانتے تھے ‘ نہ اس بات سے کہ وہ موسیٰ کی بہن اور وہ والدہ ہے۔ غرض حضرت موسیٰ اپنی والدہ کے پاس دودھ چھڑانے کے وقت تک رہے۔ جب دودھ چھوٹ گیا تو آپ کی والدہ آپ کو لے کر فرعون کے پاس آئی پھر فرعون کے پاس ہی آپ پرورش پاتے رہے (یہاں تک کہ جوان ہوگئے) جیسا کہ اللہ نے آئندہ آیت میں بیان کیا ہے۔
Top