Tafseer-e-Mazhari - Al-Qasas : 17
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَلَنْ اَكُوْنَ ظَهِیْرًا لِّلْمُجْرِمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ بِمَآ : اے میرے رب جیسا کہ اَنْعَمْتَ : تونے انعام کیا عَلَيَّ : مجھ پر فَلَنْ اَكُوْنَ : تو میں ہرگز نہ ہوں گا ظَهِيْرًا : مددگار لِّلْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کا
کہنے لگے کہ اے پروردگار تو نے جو مجھ پر مہربانی فرمائی ہے میں (آئندہ) کبھی گنہگاروں کا مددگار نہ بنوں
قال رب بما انعمت علی فلن اکون ظھیرًا للمجرمین . اے میرے رب ! چونکہ تو نے مجھ پر (بڑے بڑے) انعام فرمائے ہیں تو میں بھی آئندہ مجرموں کا مددگار کبھی نہ ہوں گا۔ حضرت مفسر نے فرمایا : بمَِا اَنْعَمْتَ میں ب قسمیہ ہے اور جواب قسم اس کے بعد والا کلام ہے اور فَلَنْ اَکلُوْنَ کا عطف محذوف کلام پر ہے۔ اصل کلام اس طرح تھا کہ موسیٰ نے کہا : اے میرے رب ! میں قسم کھاتا ہوں ان انعامات کی جو تو نے مجھ کو عطا فرمائے ہیں ‘ میں نے توبہ کی۔ یاب کا تعلق فعل محذوف سے ہے اس صورت میں مطلب اس طرح ہوا : اے میرے رب ! مجھے لغزشوں سے محفوظ رکھ بحق ان انعامات کے جو میرے حال پر تو نے مبذول فرمائے ہیں۔ لِلْمُجْرِمِیْنَ حضرت ابن عباس نے فرمایا : اَلْمُجْرِمِیْنَ یعنی اَلْکَافِرِیْنَ اگر یہ روایت صحیح مان لی جائے تو اس کا یہ مطلب ہوا کہ وہ اسرائیلی کافر تھا۔ مقاتل کا یہی قول ہے۔ قتادہ نے کہا : آیت کا معنی یہ ہے کہ آئندہ میں کسی جرم کا مددگار نہ ہوں گا۔ بعض نے یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اس کے بعد میں کسی کی مدد ایسی نہیں کروں گا کہ میری مدد مجھے جرم تک پہنچا دے (یعنی مجرم بنا دے) ۔
Top