Tafseer-e-Mazhari - Al-Qasas : 39
وَ اسْتَكْبَرَ هُوَ وَ جُنُوْدُهٗ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ اِلَیْنَا لَا یُرْجَعُوْنَ
وَاسْتَكْبَرَ : اور مغرور ہوگیا هُوَ : وہ وَجُنُوْدُهٗ : اور اس کا لشکر فِي الْاَرْضِ : زمین (دنیا) میں بِغَيْرِ الْحَقِّ : ناحق وَظَنُّوْٓا : اور وہ سمجھ بیٹھے اَنَّهُمْ : کہ وہ اِلَيْنَا : ہماری طرف لَا يُرْجَعُوْنَ : نہیں لوٹائے جائیں گے
اور وہ اور اس کے لشکر ملک میں ناحق مغرور ہورہے تھے اور خیال کرتے تھے کہ وہ ہماری طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے
واستکبر ھو و جنودہ فی الارض بغیر الحق وظنوا انھم الینا لایرجعون . اور فرعون اور اس کے تابعین سے زمین (یعنی اس دنیا) میں بغیر استحقاق کے بڑے بن بیٹھے تھے (مولانا تھانوی نے لکھا ہے اور فرعون اور اس کے تابعین نے اس دنیا میں سر اٹھا رکھا تھا) اور یوں سمجھ رہے تھے کہ ان کو ہمارے پاس لوٹا کر نہیں لایا جائے گا۔ حق بمعنی استحقاق ‘ برحق۔ بڑا ہونااسی کو زیبا ہوتا ہے جس سے بڑا اور اس کے برابر بلکہ اس کی نسبت سے کچھ کم بھی کوئی دوسرا بڑا نہ ہو اور ایسا صرف خدا تعالیٰ ہے (اس کی بڑائی سے کسی کی بڑائی کی کوئی نسبت ہی نہیں ‘ نہ زیادتی کی ‘ نہ برابری کی ‘ نہ کمی کی۔ درحقیقت وہی بڑا ہے کبریائی کے درجہ پر پہنچا ہوا اسی لئے اللہ نے فرمایا : بڑائی میری چادر ہے اور بزرگی میرا ازار (یعنی عظمت وکبریائی میرا ہی لباس ہے) جو شخص بھی اس لباس کو مجھ سے کھینچے گا (اور اتار کر خود پہننا چاہے گا) میں اس کو دوزخ میں پھینک دوں گا۔ رواہ احمد و ابوداؤد ‘ ابن ماجہ بسند صحیح عن ابی ہریرہ و ابن ماجہ عن ابن عباس ‘ حاکم نے صحیح سند سے حضرت ابوہریرہ کی روایت سے حدیث مذکورہ ان الفاظ کے ساتھ نقل کی ہے : بڑائی میری چادر ہے جو بھی میری چادر کو مجھ سے کھینچے گا میں اس کو توڑ دوں گا (ہلاک کر دوں گا) سمویہ نے حضرت ابوسعید اور حضرت ابوہریرہ کی روایت کے یہ الفاظ نقل کئے ہیں : جو شخص مجھ سے دونوں میں سے کسی کو بھی کھینچے گا میں اس کو عذاب دوں گا۔
Top