Tafseer-e-Mazhari - Al-Qasas : 46
وَ مَا كُنْتَ بِجَانِبِ الطُّوْرِ اِذْ نَادَیْنَا وَ لٰكِنْ رَّحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اَتٰىهُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
وَمَا كُنْتَ : اور آپ نہ تھے بِجَانِبِ : کنارہ الطُّوْرِ : طور اِذْ نَادَيْنَا : جب ہم نے پکارا وَلٰكِنْ : اور لیکن رَّحْمَةً : رحمت مِّنْ رَّبِّكَ : اپنے رب سے لِتُنْذِرَ : تاکہ ڈر سناؤ قَوْمًا : وہ قوم مَّآ اَتٰىهُمْ : نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ نَّذِيْرٍ : کوئی ڈرانے والا مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور نہ تم اس وقت جب کہ ہم نے (موسٰی کو) آواز دی طور کے کنارے تھے بلکہ (تمہارا بھیجا جانا) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے تاکہ تم اُن لوگوں کو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں آیا ہدایت کرو تاکہ وہ نصیحت پکڑیں
وما کنت بجانب الطور اذ نادینا . اور نہ آپ طور کے جانب موجود تھے جس وقت کہ ہم نے (موسیٰ کو) پکارا تھا۔ بِجَانِبِ الطُّوْرِ طور کے کنارے جہاں اللہ نے موسیٰ سے کلام کیا تھا۔ اِذْنَادَیْنَا جب ہم نے (موسیٰ کو) پکارا تھا اور کہا تھا خُذِ الْکِتٰبِ بِقُوَّۃٍ اس جگہ وَمَا کُنْتَ بِجَانِبِ الطُّوْرِسے مراد ہے توریت عطا کرنے کا وقت اور ماکُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ سے مراد نے نبوت عطا کرنے کا وقت۔ وہب کا بیان ہے کہ موسیٰ نے کہا : اے میرے رب ! مجھے محمد کا دیدار کرا دے۔ اللہ نے فرمایا : تم ہرگز وہاں تک نہیں پہنچ سکتے اور اگر تم چاہو تو میں ان کی امت کو پکاروں اور ان کی آواز تم کو سنوا دوں۔ موسیٰ نے کہا : بہت خوب۔ اللہ نے فرمایا : اے امت محمد ! امت والوں نے اپنے باپوں کی پشت سے لبیک کہا۔ ابو زرعہ بن عمرو بن جریر کا قول ہے کہ اللہ نے ندا دی : اے امت محمد ! قبل اس کے کہ تم مجھ سے دعا کرو میں نے تمہاری دعا قبول کرلی اور مانگنے سے پہلے تم کو دے دیا۔ حضرت ابن عباس نے کہا کہ اللہ نے فرمایا : اے امت محمد ! لوگوں نے باپوں کی پشتوں اور ماؤں کے رحموں سے جواب دیا : لبیک اللھم لبیک ان الحمد والنعمۃ لک والملک لا شریک لک۔ اللہ نے فرمایا : اے امت محمد ! میری رحمت میرے غضب سے اور میری معافی میرے عذاب سے آگے ہے (یعنی غالب ہے) میں نے مانگنے سے پہیل تم کو دے دیا اور دعا کرنے سے پہلے تمہاری دعا قبول کرلی اور گناہ کرنے سے پہلے تمہاری مغفرت کردی۔ جو شخص قیامت کے دن یہ گواہی لے کر آئے گا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ میرے بندے اور رسول ہیں ‘ وہ جنت میں داخل ہوجائے گا خواہ اس کے گناہ سمندر کے جھاگوں سے بھی زیادہ ہوں۔ ولکن رحمۃ من ربک لتنذر قوما ما اتھم من نذیر من قبلک لعلھم یتذکرون . (لیکن ہم نے آپ کو بھیجا یا ہم نے آپ کو تعلیم دی) آپ کے رب کی حمت کی وجہ سے تاکہ آپ ایسے لوگوں کو ڈرائیں کہ جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا (نبی) نہیں آیا تاکہ وہ نصیحت پذیر ہوں۔ قوما سے مراد ہیں اہل مکہ ‘ اہل مکہ کو (بلکہ سارے عرب کو ‘ مترجم) حضرت اسماعیل کے بعد رسول ﷺ سے پہلے کوئی ڈرانے والا یعنی نبی نہیں آیا۔ حضرت موسیٰ اور عیسیٰ کو صرف بنی اسرائیل کے لئے بھیجا گیا تھا۔
Top