Tafseer-e-Mazhari - Al-Qasas : 80
وَ قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَیْلَكُمْ ثَوَابُ اللّٰهِ خَیْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا١ۚ وَ لَا یُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ : دیا گیا تھا علم وَيْلَكُمْ : افسوس تم پر ثَوَابُ اللّٰهِ : اللہ کا ثواب خَيْرٌ : بہتر لِّمَنْ : اس کے لیے جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَ : اور عَمِلَ : اس نے عمل کیا صَالِحًا : اچھا وَلَا يُلَقّٰىهَآ : اور وہ نصیب نہیں ہوتا اِلَّا : سوائے الصّٰبِرُوْنَ : صبر کرنے والے
اور جن لوگوں کو علم دیا گیا تھا وہ کہنے لگے کہ تم پر افسوس۔ مومنوں اور نیکوکاروں کے لئے (جو) ثواب خدا (کے ہاں تیار ہے وہ) کہیں بہتر ہے اور وہ صرف صبر کرنے والوں ہی کو ملے گا
وقال الذین اوتو لعلم ویلکم ثواب اللہ خیر لمن امن وعمل صالحا ولا یلقھا الا الصبرون اور جن لوگوں کو (دین کا) علم دیا گیا تھا ‘ انہوں نے کہا : ارے تمہارا برا ہو ! اللہ کے گھر کا ثواب (ہزار درجہ) بہتر ہے جو ان لوگوں کو ملے گا جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے اور (کامل طور پر) انہی لوگوں کو دیا جائے گا جو (حرص و طمع سے) اپنے آپ کو روکنے والے ہیں۔ اُوْتُوْا لْعِلْمَ یعنی جو لوگ اس ثواب سے واقف تھے جس کا وعدہ اللہ نے مؤمنوں سے کیا ہے ‘ انہوں نے ان تمنا کرنے والوں سے کہا۔ وَیْلَکُمْ لفظ وَیْل مصدر ہے ‘ اس کا معنی ہے ہلاکت۔ یہ فعل محذوف کا مفعول مطلق ہے یعنی تم مرو ‘ ہلاک ہوجاؤ۔ حقیقت میں اس لفظ کا مفہوم ہے بددعا لیکن اس کا استعمال ناپسندیدہ کام سے روکنے اور زجر کرنے کے لئے ہوتا ہے۔ وَلاَ یُلَقّٰھَا الاَّ الصّٰبِرُوْنَ یعنی یہ بات (کہ اللہ کا ثواب بہتر ہے) نہیں سکھائی جاتی مگر اہل صبر کو یا اللہ کی طرف سے ثواب نہیں دیا جاتا مگر صابروں کو۔ اَلصَّابِرُوْنَ یعنی وہ لوگ جو اللہ کی طاعت پر جمے رہتے ہیں اور گناہوں سے اور دنیا کی حرص سے اپنے آپ کو روکے رکھتے ہیں۔
Top