Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Qasas : 81
فَخَسَفْنَا بِهٖ وَ بِدَارِهِ الْاَرْضَ١۫ فَمَا كَانَ لَهٗ مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ۗ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِیْنَ
فَخَسَفْنَا
: پھر ہم نے دھنسا دیا
بِهٖ
: اس کو
وَبِدَارِهِ
: اور اس کے گھر کو
الْاَرْضَ
: زمین
فَمَا كَانَ
: سو نہ ہوئی
لَهٗ
: اس کے لیے
مِنْ فِئَةٍ
: کوئی جماعت
يَّنْصُرُوْنَهٗ
: مدد کرتی اس کو
مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوائے
وَمَا كَانَ
: اور نہ ہوا وہ
مِنَ
: سے
الْمُنْتَصِرِيْنَ
: بدلہ لینے والے
پس ہم نے قارون کو اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا تو خدا کے سوا کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہوسکی۔ اور نہ وہ بدلہ لے سکا
فخسفنا بہ وبدارہ الارض فما کان لہ من فءۃ ینصرونہ من دون اللہ وما کان من المنتصرین پھر ہم نے اس کو اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا ‘ سو اس کی کوئی جماعت ایسی نہ ہوئی کہ اللہ کے عذاب سے اس کو بچا سکتی اور نہ وہ خود اپنے آپ کو بچا سکا۔ مِنْ فِءَۃٍ (فیئی لوٹنا ‘ رجوع کرنا) فِءَۃ وہ مددگار جن کی طرف مصیبت کے وقت آدمی رجوع کرتا ہے۔ یَنْصُرُوْنَہٗ یعنی اللہ کے عذاب کو دفع کرسکتے۔ مِنَ الْمُنْتَصِرِیْنَ یعنی خود بھی وہ اپنے کو عذاب خسف سے محفوظ نہ رکھ سکا۔ نَصَرَہ اس کی مدد کی ‘ اِنْتَصَر (وہ مدد پا گیا) محفوظ ہوگیا۔ اہل روایت نے لکھا ہے کہ بنی اسرائیل میں حضرت موسیٰ و حضرت ہارون کے بعد قارون سب سے بڑا عالم تھا اور توریت کا سب سے بڑا قاری تھا ‘ سب سے زیادہ حسین آواز اور مالدار بھی تھا لیکن اس نے سرکشی کی اور حدود خداوندی سے آگے بڑھ گیا۔ سرکشی اور نافرمانی کی ابتداء اس واقعہ سے ہوئی کہ اللہ نے حصرت موسیٰ کے پاس وحی بھیجی کہ اپنی قوم کو حکم دے دو کہ ہر شخص اپنی چادر کے چاروں کونوں پر ایک ایک نیلا آسمانی رنگ کا دھاگہ باندھ لیں تاکہ دھاگہ کو دیکھ کر آسمانی رنگ ان کی نظر کے سامنے آجائے اور آسمانی رنگ کو دیکھ کر آسمان کی طرف نگاہ اٹھائیں اور ان کو یاد ہوجائے کہ اس آسمان سے اللہ نے اپنا کلام اتارا ہے۔ حضرت موسیٰ نے عرض کیا : اے میرے رب ! کیا تیرا حکم اس طرح نہیں پورا ہوسکتا کہ وہ اپنی پوری چادریں نیلے رنگ میں رنگ لیں کیونکہ بنی اسرائیل ان دھاگوں کو حقارت کی نظر سے دیکھیں گے۔ فرمایا : موسیٰ ! میرا چھوٹا حکم بھی چھوٹا نہیں ہوتا۔ اگر وہ میرا چھوٹا حکم بھی نہیں مانیں گے تو بڑا حکم بدرجۂ اولیٰ نہیں مانیں گے۔ حضرت موسیٰ نے بنی اسرائیل کو جمع کیا اور فرمایا : اللہ کا حکم ہے کہ تم اپنی چادروں پر آسمانی رنگ کے دھاگے باندھ لیا کرو تاکہ ان کو دیکھ کر تم کو اپنے رب (کے کلام) کی یاد ہوجائے۔ بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ کے حکم کی تعمیل کی ‘ لیکن قارون نے حکم نہیں مانا اور غرور سے کہنے لگا (موسیٰ سب کو غلام بنا لینا چاہتے ہیں) ایسا عمل تو آقا اپنے غلاموں کے ساتھ کرتے ہیں تاکہ ان کے غلام دوسرے غلاموں سے الگ معلوم ہوجائیں۔ قارون کی نافرمانی اور سرکشی کا یہی آغاز تھا۔ پھر جب حضرت موسیٰ بنی اسرائیل کو لے کر دریا کے پار پہنچ گئے تو بنی اسرائیل کی ساری قربانیوں کی نگرانی حضرت ہارون کے سپرد کردی اور ان کو افسر قربانی بنا دیا۔ بنی اسرائیل اپنی اپنی قربانیاں حضرت ہارون کے پاس لاتے تھے اور ہارون ان قربانیوں کو قربانی کی جگہ میں رکھ دیتے ‘ پھر آسمان سے ایک آگ آکر قربانی کو کھا جاتی تھی۔ قارون کو حضرت ہارون کی اس سرداری کا بھی رنج ہوا اور حضرت موسیٰ کے پاس آکر کہنے لگا : موسیٰ ! تمہارے لئے تو رسالت ہوگئی اور ہارون کے لئے قربانی کی افسری اور میں جو توریت کا سب سے بڑا قاری ہوں ‘ مجھے کچھ نہیں ملا۔ میں اس بات پر صبر نہیں کرسکتا ہوں۔ حضرت موسیٰ نے فرمایا : میں نے ہارون کو خود یہ عہدہ نہیں دیا ہے بلکہ اللہ نے یہ عہدہ ان کو دیا ہے۔ قارون نے کہا : میں تو تمہاری بات اس وقت تک سچ نہیں مانوں گا جب تک تم اس کا ثبوت مجھے دکھا نہ دو ۔ حضرت موسیٰ نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ ہر شخص اپنی اپنی لاٹھی لے کر آئے اور اس خیمہ کے اندر لا کر درخت کی طرح گاڑ دے۔ حسب الحکم سب لوگوں نے اپنی اپنی لاٹھیاں مقررہ خیمہ کے اندر لا کر کھڑی کردیں۔ رات یوں ہی گزر گئی ‘ صبح ہوئی تو لوگوں نے دیکھا کہ حضرت ہارون کی لاٹھی ایک درخت کی سرسبز ہوگئی اور اس میں ہرے ہرے پتے نکل آئے۔ قارون کہنے لگا : موسیٰ جو جادو تم بناتے رہے ہو ‘ اس سے زیادہ تعجب آفریں جادور یہ نہیں ہے۔ اس کے بعد قارون حضرت موسیٰ سے الگ ہوگیا۔ حضرت موسیٰ قرابت کی وجہ سے اس سے نرمی کا سلوک کرتے رہے مگر وہ ہر وقت آپ کو دکھ ہی دیتا رہا۔ اس کی سرکشی ‘ نافرمانی اور دشمنی بڑھتی ہی گئی۔ اس نے حضرت موسیٰ سے کٹ کر اپنا ایک مکان تعمیر کیا جس کا دروازہ سونے کا بنوایا اور دیواروں پر سونے کی پتریں لگوائیں۔ بنی اسرائیل کے بڑے بڑے آدمی روزانہ صبح شام اس کے پاس آتے ‘ باتیں کرتے ‘ ہنسی مذاق کرتے اور قارون سب کو کھانا کھلاتا (یہ محفل عیش روزانہ گرم ہوتی تھی) ۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : جب حضرت موسیٰ کو زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیا گیا (اور حضرت موسیٰ ) نے بنی اسرائیل کو وہ حکم سنایا) تو قارون نے ماننے سے انکار کردیا۔ آخر حضرت موسیٰ نے ایک فی ہزار کی شرط پر قارون سے مصالحت کرلی۔ قارون نے وعدہ کرلیا کہ ہزار دینار میں ایک دینار ‘ ہزار درہم میں ایک درہم اور ہزار بکریوں میں ایک بکری مد زکوٰۃ میں ادا کرے گا۔ جب قارون اس اقرار کے بعد اپنے گھر پہنچا اور حساب لگایا تو بڑی رقم ہوگئی اور اس کے دل نے اتنا کثیر مال دینے کی اجازت نہیں دی۔ آخر (سوچ کر ایک تدبیر کی) بنی اسرائیل کو جمع کیا اور سب سے خطاب کر کے کہا : لوگو ! موسیٰ نے جو حکم بھی تم کو دیا ‘ تم نے اس کی تعمیل کی۔ اب (یہاں تک نوبت پہنچ گئی کہ) وہ تمہارے مال بھی لے لینا چاہتا ہے۔ بنی اسرائیل نے کہا کہ آپ ہمارے بڑے ہیں ‘ جو آپ کی منشاہو حکم دیجئے۔ قارون نے کہا : میں حکم دیتا ہوں کہ تم فلاں زانیہ عورت کو لے آؤ ‘ ہم کچھ معاوضہ دے کر اس سے طے کرلیں گے کہ وہ موسیٰ کو اپنے ساتھ زنا کرنے کی تہمت لگائے۔ اگر اس نے ایسا کرلیا تو بنی اسرائیل موسیٰ کو چھوڑ دیں گے اور اس کے حلقہ سے باہر نکل جائیں گے۔ چناچہ لوگوں نے اس عورت کو بلوایا ‘ قارون نے ایک ہزار درہم معاوضہ دینا منظور کرلیا۔ بعض روایات میں ہزار دینار ‘ بعض میں سونے کا ایک طشت دینا طے کیا۔ بعض اہل روایت نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ قارون نے اس سے کہا : ئجھے مالدار بنا دوں گا اور تجھے اپنی بیویوں میں شامل کرلوں گا بشرطیکہ کل صبح بنی اسرائیل موسیٰ کے پاس جمع ہوں تو موسیٰ کو اپنے ساتھ زنا کرنے پر تو متہم کر دے۔ جب دوسرا دن ہوا تو قارون نے بنی اسرائیل کو جمع کیا پھر موسیٰ کے پاس گیا اور کہا : بنی اسرائیل آپ کے برآمد ہونے کا انتظار کر رہے ہیں ‘ آپ باہر آکر ان کو وعظ و نصیحت کریں۔ حضرت موسیٰ باہر آئے ‘ بنی اسرائیل اس وقت کھلے میدان میں جمع تھے۔ آپ تقریر کرنے کھڑے ہوئے اور فرمایا : اے بنی اسرائیل ! (سنو) جو چوری کرے گا ہم اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے ‘ جو کسی پر زنا کی تہمت لگائے گا ہم اس کے کوڑے ماریں گے اور جو زنا کرے گا ہم اس کے کوڑے ماریں گے بشرطیکہ اس کی بیوی نہ ہو اور بیوی ہوتے ہوئے اگر زنا کرے گا تو ہم پتھر مار مار کر اس کو ہلاک کردیں گے۔ قارون بولا : خواہ تم ہی ایسے ہو (تب بھی اپنے کو یہی سزا دو گے) حضرت موسیٰ نے فرمایا : خواہ میں ہی ہوں۔ قارون کہنے لگا : بنی اسرائیل کا خیال ہے کہ تم نے فلاں عورت سے زنا کیا ہے۔ حضرت موسیٰ نے فرمایا : اس عورت کو بلواؤ ‘ اگر وہ یہ بات کہہ دے تو وہی بات (صحیح) ہوگی جو وہ کہہ دے گی۔ عورت آئی ‘ حضرت موسیٰ نے اس سے کہا : اے عورت ! کیا میں نے تیرے ساتھ ایسا کیا ہے ؟ یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں ؟ حضرت موسیٰ نے اس الزام کا بڑا اثر لیا اور اس خدا کا حوالہ دیا جس نے بنی اسرائیل کے لئے دریا کو پھاڑ دیا اور توریت نازل فرمائی اور فرمایا : کیا تو سچ سچ نہیں کہے گی ؟ اللہ نے اس عورت کا خیال پلٹ دیا اور اس نے اپنے دل میں خیال کیا کہ آج توبہ کر لیناا اللہ کے رسول کو دکھ دینے سے بہتر ہے۔ کہنے لگی : نہیں ‘ یہ لوگ جھوٹ کہتے ہیں بلکہ قارون نے مجھے معاوضہ دینا طے کیا تھا اگر میں آپ پر زنا کی تہمت لگا دوں۔ حضرت موسیٰ یہ سنتے ہی سجدہ میں گرپڑے اور رو رو کر کہنے لگے : اے اللہ ! اگر میں تیرا رسول ہوں تو میری وجہ سے اس پر غضب فرما۔ اللہ نے وحی بھیجی کہ زمین کو تمہارے زیر حکم کردیا گیا ‘ تم جو حکم چاہو اس کو دو ‘ یہ حکم کی تعمیل کرے گی۔ حضرت موسیٰ نے فرمایا : اے بنی اسرائیل ! اللہ نے جس طرح مجھے فرعون کے پاس بھیجا تھا ‘ اسی طرح قارون کے پاس بھی بھیجا گیا تھا۔ اب جو اس کے ساتھ رہنا چاہے وہ اس کے پاس ٹھہرا رہے اور جو میرا ساتھ دینا چاہے وہ اس کے پاس سے الگ ہوجائے۔ یہ سنتے ہی سب لوگوں نے قارون کا ساتھ چھوڑ دیا۔ سب اس کے پاس سے ہٹ آئے ‘ صرف دو آدمی اس کے پاس رہ گئے۔ پھر حضرت موسیٰ نے (زمین کو حکم دیا اور) فرمایا : اے زمین ! ان کو لے لے۔ زمین نے ان کے قدم کھینچ لئے۔ ایک روایت میں آیا کہ وہ اپنے تخت اور فرش پر اس وقت موجود تھا ‘ زمین نے اس کے تخت کو نگل لیا ‘ پھر آپ نے زمین کو حکم دیا کہ لے لے ‘ زمین نے گھٹنوں تک ان کو نگل لیا ‘ پھر آپ نے فرمایا : ان کو لے ‘ زمین نے کمر تک ان کو نگل لیا ‘ پھر آپ نے فرمایا : زمین ! ان کو لے ‘ زمین ان کو گلے تک نگل گئی۔ قارون اور اس کے ساتھی برابر موسیٰ سے منت وزاری کرتے رہے اور قارون برابر حضرت موسیٰ کو اللہ کا اور قرابت کا واسطہ دیتا رہا یہاں تک کہ ستر بار اس نے واسطہ دیا لیکن شدت غضب کی وجہ سے حضرت موسیٰ نے اس کی طرف کوئی التفات نہیں کی اور زمین کو حکم دیا کہ ان کو لے۔ غرض زمین نے سب کو نگل لیا۔ ا اللہ نے موسیٰ کے پاس وحی بھیجی اور فرمایا : تمہارا دل بھی کیسا سخت ہے ‘ قارون نے ستر بار تم سے فریاد کی مگر تم نے ایک بار بھی اس کی فریاد رسی نہیں کی۔ قسم ہے اپنی عزت و عظمت کی ! اگر وہ ایک بار بھی مجھ سے فریاد کرتا تو میں اس کی فریادرسی ضرور کرتا۔ بعض اقوال میں آیا ہے کہ اللہ نے فرمایا : آئندہ میں زمین کو کسی کا تابع حکم نہیں بناؤں گا۔ قتادہ نے کہا : زمین نے قارون کو اپنے اندر دھنسا لیا اور وہ روز بقدر قد آدم زمین کے اندر دھنس رہا ہے اور یونہی دھنستا رہے گا مگر قیامت تک انتہائی گہرائی کو نہ پہنچ سکے گا۔ قارون کے زمین میں گھس جانے کے بعد بنی اسرائیل آپس میں کہنے لگے کہ موسیٰ نے قارون کے لئے بددعا صرف اس لئے کی کہ خود اس کی جگہ اس کا مکان ‘ خزانے اور سارا مال متاع لینا چاہتے ہیں۔ حضرت موسیٰ نے دعا کی ‘ آپ کی دعا سے اللہ نے اس کے ساتھ اس کے گھر اور خزانوں اور مال متاع کو بھی زمین میں دھنسا دیا۔ یہی مضمون ہے آیت فَخَسَفْنَا بِہٖ وَبِدَارِہِ الْارْضَ فَمَا کَانَ لَہٗ مِنْ فِءَۃٍ یَّنْصُرُوْنَہٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ کا۔
Top