Tafseer-e-Mazhari - Al-Qasas : 88
وَ لَا تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ١ۘ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١۫ كُلُّ شَیْءٍ هَالِكٌ اِلَّا وَجْهَهٗ١ؕ لَهُ الْحُكْمُ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ۠   ۧ
وَلَا تَدْعُ : اور نہ پکارو تم مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا : کوئی معبود اٰخَرَ : دوسرا لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا كُلُّ شَيْءٍ : ہر چیز هَالِكٌ : فنا ہونے والی اِلَّا : سوا اس کی ذات وَجْهَهٗ : اس کی ذات لَهُ : اسی کے لیے۔ کا الْحُكْمُ : حکم وَ : اور اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤگے
اور خدا کے ساتھ کسی اور کو معبود (سمجھ کر) نہ پکارنا اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کی ذات (پاک) کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔ اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے
ولا تدع مع اللہ الھا اخر . اور اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو آپ نہ پکاریں۔ یہ اور اس سے اوپر والی آیات میں حکم دیا ہے کہ کافروں کی امیدوں کو بالکل قطع کر دو ۔ وہ کوئی امید اس بات کی نہ کریں کہ آپ ان کی مدد کریں گے۔ لا الہ الا ھو . کیونکہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ یہ کلام سابق کی علت ہے۔ کل شیء ھالک الاوجھہ . اس کی ذات کے سوا ہر چیز ہلاکت پذیر ہے کیونکہ اللہ کے سوا ہر چیز ممکن ہے اور ممکن وہی ہوتا ہے جو فی نفسہ معدوم الوجود ہوتا ہے (اس کا کوئی وجود ذات نہیں ہوتا) ہر چیز کا وجود ایک عاریت ہے ‘ اللہ نے بطور عاریت عطا فرما دیا ہے۔ بعض نے کُلُّ شَیْءٍ ھَالِکٌ کا معنی یہ بیان کیا ہے کہ جس عمل کا مقصد ذات الٰہی (کی خوشنودی کا حصول) نہ ہو وہ لغو اور باطل ہے۔ یہ کلام سابق کی علت ہے۔ لہ الحکم . اسی کے لئے حکم دینا خاص ہے یعنی اس کا حکم مخلوق میں جاری ہے۔ والیہ ترجعون . اور (آخرت میں) تم لوگ اسی کی طرف لوٹا کرلے جائے جاؤ گے یعنی وہی تم کو تمہارے اعمال کی سزا جزا دے گا۔ (28/ربیع الاول 1206 ھ ؁ کو سورة القصص کی تفسیر ختم ہوئی۔ بحمد اللہ تعالیٰ )
Top