Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 137
قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ سُنَنٌ١ۙ فَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
قَدْ خَلَتْ : گزر چکی مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے سُنَنٌ : واقعات فَسِيْرُوْا : تو چلو پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
تم لوگوں سے پہلے بھی بہت سے واقعات گزر چکے ہیں تو تم زمین کی سیر کرکے دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا
قد خلت من قبکم سنن فسیروا فی الارض فانظروا کیف کان عاقبۃ المکذبین (سُنَنٌ سنَّۃٌکی جمع ہے اور) سنت کا معنی ہے اچھائی یا برائی کا وہ راستہ جس کی پیروی کی جائے۔ رسول اللہ نے فرمایا : جس نے اچھا طریقہ نکالا اس کو خود اس طریقہ پر چلنے کا ثواب بھی ملے گا اور ان لوگوں کا بھی جو اس طریقہ کے موافق عمل کریں گے مگر ان (عمل کرنے والوں) کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور جس نے برا طریقہ ایجاد کیا اس پر خود اپنا بھی گناہ ہوگا اور ان لوگوں کا بھی جو اس طریقہ پر عامل ہوں گے مگر ان پر عمل کرنے والوں کے بارے میں سے کچھ کمی نہیں کیا جائے گی۔ سننٌ سے مضاف محذوف ماننا بھی جائز ہے یعنی سنن سے مراد ہیں اہل سنن۔ بعض علماء نے سنن کا ترجمہ کیا ہے اقوام سنۃٌ کا معنی ہے قوم۔ ایک شاعر کا قول ہے لوگوں نے ان کے فضل جیسا کوئی فضل اور ان کی طرح کوئی قوم گذشتہ اقوام 1 ؂ میں نہیں دیکھی۔ اوّل صورت میں آیت کا مطلب اس طرح ہوگا کہ تم سے پہلے خیر و شر کے بہت طریقے یا بہت طریقوں والے گذر گئے تم ملک میں چل پھر کر دیکھ لو کہ تکذیب خیر کا نتیجہ کیسا ہوا اور انجام کار تکذیب کرنے والوں کی تباہی کس طرح ہوئی۔ مجاہد نے یہ مطلب بیان کیا ہے کہ تم سے پہلے گذشتہ کافر قوموں کے لیے میرے طریقے یہ رہے ہیں کہ میں ان کو اس حد تک مہلت اور ڈھیل دیتا رہا کہ وہ اپنی مقررہ حدود زندگی تک پہنچ جائیں آخر جب ان کی تباہی کا وقت آگیا تو میں نے ان کو ہلاک کردیا اور اپنے پیغمبروں کو اور ان کے متبعین کو فتح عنایت کی چل پھر کر دیکھو اور عبرت حاصل کرو۔ کلبی نے کہا ہر قوم کے لیے اللہ کی طرف سے ایک طریقہ اور راستہ رہا ہے جن لوگوں نے اس کو مانا اور اس پر چلے اللہ ان سے راضی ہوا جس نے نہ مانا اور اس طریقے پر نہ چلا اللہ نے اس کو تباہ کردیا یا تکذیب کرنے والوں کا انجام دیکھ لو 2 ؂۔
Top