Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 186
لَتُبْلَوُنَّ فِیْۤ اَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ١۫ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا اَذًى كَثِیْرًا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ
لَتُبْلَوُنَّ
: تم ضرور آزمائے جاؤگے
فِيْٓ
: میں
اَمْوَالِكُمْ
: اپنے مال
وَاَنْفُسِكُم
: اور اپنی جانیں
وَلَتَسْمَعُنَّ
: اور ضرور سنوگے
مِنَ
: سے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جنہیں
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: کتاب دی گئی
مِنْ قَبْلِكُمْ
: تم سے پہلے
وَمِنَ
: اور۔ سے
الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا
: جن لوگوں نے شرک کیا (مشرک)
اَذًى
: دکھ دینے والی
كَثِيْرًا
: بہت
وَاِنْ
: اور اگر
تَصْبِرُوْا
: تم صبر کرو
وَتَتَّقُوْا
: اور پرہیزگاری کرو
فَاِنَّ
: تو بیشک
ذٰلِكَ
: یہ
مِنْ
: سے
عَزْمِ
: ہمت
الْاُمُوْرِ
: کام (جمع)
(اے اہل ایمان) تمہارے مال و جان میں تمہاری آزمائش کی جائے گی۔ اور تم اہل کتاب سے اور ان لوگوں سے جو مشرک ہیں بہت سی ایذا کی باتیں سنو گے۔ اور تو اگر صبر اور پرہیزگاری کرتے رہو گے تو یہ بڑی ہمت کے کام ہیں
لتبلون فی اموالکم و انفسکم تمہاری ضرور آزمائش کی جائے گی مالوں اور جانوں (کے سلسلہ) میں یعنی اوامر تکلیفیہ دے کر جیسے زکوٰۃ، صدقات، روزہ، نماز، حج اور جہاد یا تکالیف میں مبتلا کرکے جیسے (طرح طرح کی) مصیبتیں مالی تباہیاں آفات تجارتی گھاٹا، بیماریاں اور دوستوں عزیزوں کی موت۔ و لتسمعن من الذین اوتوا الکتاب من قبلکم من الذین اشرکوا اذًی کَثیرا اور تم ضرور سنو گے ان لوگوں سے جن کو کتاب تم سے پہلے دی گئی اور مشرکوں سے دکھ کی باتیں بہت۔ یعنی رسول اللہ کی ہجا، دین پر طعنے ‘ مسلمانوں کے خلاف کافروں کو ترغیب اللہ نے اس بات کی اطلاع پہلے سے اس لیے دیدی کہ آئندہ ہونے والے واقعات سے وہ تنگدل نہ ہوں، صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور برداشت کرنے کے لیے تیار رہیں۔ ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے اپنی مسند میں بسند حسن حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ اس آیت کا نزول اس واقعہ کے متعلق ہوا جو حضرت ابوبکر و فخاض یہودی کے درمیان ہوا تھا جس میں فخاض نے کہا تھا : ان اللہ فقیر و نحن اغنیاء . عکرمہ، مقاتل، کلبی اور ابن جریح کا بیان بھی اسی کی تائید کرتا ہے ان حضرات کا بیان یہ ہے کہ رسول اللہ نے حضرت ابوبکر کو بنی قینقاع کے سردار فخاض بن عازوراء کے پاس کچھ (مالی) امداد طلب کرنے کے لیے بھیجا اور ایک تحریر بھی اس کے نام لکھ دی اور حضرت ابوبکر ؓ سے فرمایا کہ میرے بغیر تیزی میں کچھ حرکت نہ کر بیٹھنا (بلکہ) واپس آجانا حضرت ابوبکر گردن میں تلوار لٹکائے فخاض کے پاس پہنچے اور اس کو نامۂ مبارک دیدیا فخاض نے خط پڑھ کر کہا اب تمہارا رب ہماری مدد کا محتاج ہوگیا۔ حضرت ابوبکر نے (یہ بےادبی کے الفاظ سن کر) تلوار کی ضرب رسید کرنی چاہی مگر حضور ﷺ کا فرمان یاد آگیا کہ واپس آجانا تیزی میں کوئی حرکت نہ کر بیٹھنا یہ سوچ کر رک گئے اور یہ آیت نازل ہوئی۔ عبد الرزاق نے بروایت زہری عبد اللہ بن کعب بن مالک کا قول نقل کیا ہے کہ اس آیت کا نزول کعب بن اشرف کے حق میں ہوا یہ شخص اپنے اشعار میں رسول اللہ کی ہجا کرتا تھا مسلمانوں کو گالیاں دیتا تھا اور مشرکوں کو رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ ؓ کے خلاف بھڑکاتا تھا۔ میں کہتا ہوں یہ قصہ واقعۂ بدر کے بعد کا ہے کعب نے جب اسلامی حکومت دیکھی سرداران قریش بھی اس کی نظر کے سامنے مارے گئے تو مکہ کو خو دگیا کہ مشرکوں کو رسول اللہ سے جنگ کرنے کے لیے جمع کرے اور جب قریش نے اس سے پوچھا کہ ہمارا مذہب زیادہ ہدایت کا ہے یا محمد ﷺ کا دین تو کعب بن اشرف نے کہا تمہارا دین۔ رسول اللہ کی اجازت سے حضرت حسان ؓ نے اس کی ہجاء کی تھی۔ صحیح روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : کعب بن اشرف نے اپنے اشعار میں اللہ اور اس کے رسول کو دکھ پہنچا یا ہے اور ہمارے خلاف مشرکوں کو طاقت بہم پہنچائی ہے میرے لیے کون اس کا کام تمام کرسکتا ہے۔ محمد بن مسلمہ نے عرض کیا یا رسول اللہ میں حضور کی یہ خدمت کروں گا وہ میرا ماموں ہے میں اس کو قتل کردوں گا۔ حضور ﷺ نے فرمایا : اگر تم سے ہو سکے تو ایسا کردو۔ محمد بن مسلمہ (گھر) لوٹ کر آئے لیکن تین روز تک سوائے اتنی غذا کے کہ سانس باقی رہے نہ کچھ کھایا نہ پیا اس کا تذکرہ رسول اللہ سے کیا گیا تو آپ ﷺ نے محمد بن مسلمہ سے دریافت کیا تم نے کھانا پینا کیوں چھوڑ دیا ؟ ابن مسلمہ نے کہا یا رسول اللہ میں ایک بات کہہ تو گذرا لیکن معلوم نہیں کہ پورا بھی کرسکوں گا یا نہیں حضور ﷺ نے فرمایا : تمہارے ذمے کوشش کرنا ہے سعد بن معاذ سے مشورہ کرو۔ محمد بن مسلمہ نے سعد سے مشورہ کیا تو انہوں نے فرمایا : تم اس کے پاس جاؤ اپنی ضرورت کا اس سے شکوہ کرو اور کچھ غلہ قرض دینے کی اس سے درخواست کرو۔ غرض اس کے بعد محمد بن مسلمہ اور عباد بن بشر اور ابو نائلہ سلکان بن سلامہ جو کعب بن اشرف کے رضاعی بھائی تھے اور حارث بن عبس اور حارث بن اوس بن معاذ جو حضرت سعد بن معاذ کے بھتیجے تھے اور چچا نے ان کو بھیجا تھا اور ابو عبس بن حبر ایک جگہ جمع ہوئے اور خدمت گرامی میں عرض کیا یا رسول اللہ ہم اس کو قتل تو کردیں گے مگر آپ ہم کو اجازت دیجئے کہ آپ کے متعلق اگر کچھ (نازیبا) باتیں ہم آپس میں کہیں (تو قابل مواخذہ نہ قرار دیئے جائیں) فرمایا : جیسا سمجھو ویسا کہو تم کو آزادی ہے اس کے بعد سب نے ابو نائلہ کو آگے بھیجا۔ ابو نائلہ کعب کے پاس گئے اس سے کچھ باتیں کیں اور آپس میں شعر سنانے لگے کیونکہ ابو نائلہ بھی شعر کہا کرتے تھے (اور کعب بن اشرف بھی شاعر تھا) پھر ابو نائلہ بولے ابن اشرف میں ایک کام سے تیرے پاس آیا تھا میں اس کا ذکر تو تجھ سے کرتا ہوں مگر شرط یہ ہے کہ ظاہر نہ کرنا ابن اشرف نے کہا بیان کرو۔ ابو نائلہ نے کہا ہمارے ملک میں اس شخص کا آنا ہمارے لیے مصیبت بن گیا ہے تمام عرب ہمارا دشمن ہوگیا اور ہمارے مقابلہ میں ایک کمان بن گیا ہمارے (سفر کے) راستے سارے کٹ گئے یہاں تک کہ بال بچے بھوکے مرنے لگے اور ہم سخت دشواریوں میں پڑگئے کعب نے کہا میں نے تو تم کو پہلے ہی بتادیا تھا کہ آخر یہی ہوگا، ابو نائلہ نے کہا میرے ساتھ میرے کچھ ساتھی ہیں ہم سب چاہتے ہیں کہ تم ہمارے ہاتھ کچھ غلہ فروخت کردو (اور قیمت کے عوض اس وقت) ہم تمہارے پاس کچھ رہن رکھ دیں گے اور تمہارا اعتماد کرا دیں گے تم ہم سے اتنا سلوک کردو کعب نے کہا اپنے بچے میرے پاس رہن رکھد و ابو نائلہ نے کہا ہم کو شرم آتی ہے کہ اپنی اولاد کو گروی ہونے کی عار میں مبتلا کریں کہ آئندہ لوگ کہیں یہ ایک وسق کے عوض گروی تھا اور یہ دو وسق کے عوض۔ کعب نے کہا تو اپنی عورتیں رہن رکھدو۔ ابو نائلہ نے کہا عورتوں کو کیسے رہن رکھ دیں تم عرب کے حسین ترین شخص ہو ہم تمہاری طرف سے بےخطر نہیں ہیں۔ تمہاری خوبصورتی کو دیکھ کر کون عورت تم سے بچ سکتی ہے البتہ ہم اپنے اسلحہ تمہارے پاس رہن رکھ سکتے ہیں اور تم واقف ہی ہو کہ ہم کو اسلحہ کی کتنی ضرورت ہے۔ کعب نے کہا اچھا۔ بیشک اسلحہ پر (ادائے قیمت کا) پورا اعتماد ہے۔ ابو نائلہ نے چاہا کہ کعب ہتھیاروں کو دیکھ کر کہیں انکار نہ کردے اسلئے اس سے دوبارہ آنے کا وعدہ کرکے لوٹ آئے اور اپنے ساتھیوں کو آکر اطلاع دیدی سب نے باتفاق رائے طے کرلیا کہ شام کو مقررہ وعدہ کے مطابق کعب کے پاس جائیں گے پھر رات کو آکر رسول اللہ کو اس تدبیر اور گفتگو کی اطلاع دیدی۔ محمد بن اسحاق اور امام احمد نے بسند صحیح حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ان لوگوں کو رخصت کرنے بقیع غرقد تک ان کے ساتھ گئے پھر ان کو بھیج کر فرمایا : جاؤ اللہ کے نام پر۔ اے اللہ ان کی مدد فرما۔ اس کے بعد آپ ﷺ چاندنی رات میں جو دن کی طرح تھی اپنے گھر لوٹ آئے یہ چاندنی ماہ ربیع الاوّل کی چودھویں رات کی تھی۔ ادھر وہ لوگ چلے گئے اور رات کو ابن اشرف کی گڑھی پر پہنچے ساتھیوں سے ابو نائلہ نے کہا میں کعب کے سر کے بال ہاتھ سے بٹوں گا اور جب تم دیکھو کہ میں نے اس کے سر کے بال مضبوطی سے قابو میں کرلیے تو اپنا کام کرنا اور تلواروں سے اس پر حملہ کرنا۔ گڑھی کے پاس پہنچ کر ابو نائلہ نے آواز دی۔ ابن اشرف کی شادی نئی نئی ہوئی تھی آواز سن کر وہ چادر لپیٹے ہی اٹھ کھڑا ہوا۔ بیوی نے چادر کا کونا پکڑ لیا اور کہنے لگی آپ جنگی آدمی ہیں اور جنگی آدمی ایسے وقت نہیں اترا کرتے (اس وقت باہر نکلنے میں آپ جیسے لوگوں کے لیے خطرہ ہے) میں ایسی آواز سن رہی ہوں جس سے خون ٹپک رہا ہے آپ گڑھی کے اوپر سے ہی ان سے گفتگو کرلیں۔ کعب نے کہا میں نے وعدہ کرلیا ہے اور یہ تو میرا بھانجہ محمد بن مسلمہ اور رضاعی بھائی ابو نائلہ ہے اگر یہ لوگ مجھے سوتا پائیں گے تو بیدار کرلیں گے اور شریف آدمی کو اگر رات میں نیزوں کی طرف بھی بلایا جائے تو وہ قبول کرتا ہے غرض کعب چادر گلے میں ڈالے نیچے اتر آیا چادر سے خوشبو مہک رہی تھی تھوڑی دیر تک ان لوگوں سے باتیں کرتا رہا کچھ دیر ہوگئی تو ان لوگوں نے کہا ابن اشرف چلو شعب عجوز تک ٹہلتے ہوئے چلیں وہاں پہنچ کر باقی رات باتیں کریں گے کعب نے کہا اگر چاہتے ہو تو چلو سب پیدل ٹہلتے ہوئے چلد ئیے کچھ دیر ہی چلے تھے کہ ابو نائلہ نے کہا مجھے تمہاری طرف سے خوشبو کی مہک آرہی ہے کعب نے جواب دیا فلاں عورت جو عرب کی عورتوں میں سب سے زیادہ معطر رہنے والی ہے میری بیوی ہے ابونائلہ نے کہا کیا مجھے سونگھنے کی اجازت ہے کعب نے کہا ہاں ابو نائلہ نے اپنا ہاتھ کعب کے سر کے بالوں میں ڈالا پھر اپنے ہاتھ کو سونگھا اور کہا آج کی رات کی طرح میں نے (کبھی کوئی) خوشبو نہیں سونگھی۔ کعب حسین اور گھونگریالے بالوں والا شخص تھا۔ مشک کو پانی میں گھس کر اور عنبر ملا کر دونوں کنپٹیوں پر گوند کی طرح جما لیا کرتا تھا ابونائلہ کچھ دیر اور چلتے رہے پھر لوٹ کر وہی عمل کیا جو پہلے کیا تھا یہاں تک کہ کعب کو پورا مطمئن کردیا اور ابو نائلہ کا ہاتھ کعب کے بالوں میں پھرنے لگا آخر کار لوٹ کر اس کے سر کی لٹیں پکڑ لیں اور خوب قابو میں لے کر اپنے ساتھیوں سے کہا دشمن خدا کو مار و۔ فوراً تلواریں چلیں مگر کچھ نتیجہ نہ نکلا محمد بن مسلمہ کا بیان ہے کہ مجھے ایک خنجر یاد آیا جو تلوار (کی نیام) میں میں نے رکھا تھا فوراً میں نے وہ خنجر ہاتھ میں لے لیا دشمن خدا نے ایک زور کی چیخ ماری چیخ کے ساتھ ہی ہمارے گردا گرد جتنی گڑھیاں تھیں سب پر آگ روشن کردی گئیں۔ میں نے خنجر اس کے پیٹ میں گھونپ دیا اور خنجر پر دباؤ ڈال کر پیڑوں کی ہڈی تک پہنچا دیا اور اللہ کا دشمن گرپڑا۔ ابن سعد کی روایت میں آیا ہے کہ ابو عبس نے کعب کے پہلو میں برچھا مارا پھر ان لوگوں نے اس کا سر کاٹ لیا حارث بن اوس بن معاذ کے سر پر ہماری ہی کسی تلوار سے چوٹ آگئی تھی ہم پہرہ دار یہودیوں کے ڈر سے وہاں سے نکل کر تیزی سے بھاگے مگر ہمارا ساتھی حارث بن اوس سر کی چوٹ اور خون نکل جانے کی وجہ سے پیچھے رہ گیا اور اس نے ساتھیوں کو پکار کر کہا رسول اللہ سے میرا سلام کہہ دینا۔ آواز سن کر لوگ اس کی طرف مڑے اور اٹھا لائے اور رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے چل دیئے آخر رات میں بقیع غرقد پر پہنچ کر سب نے تکبیر کہی رسول اللہ اس وقت کھڑے نماز پڑھ رہے تھے بقیع میں تکبیر کی آواز سن کر رسول اللہ نے بھی تکبیر کہی اور سمجھ گئے کہ کعب کو قتل کردیا تھوڑی دیر کے بعد وہ لوگ دوڑتے آئے تو رسول اللہ کو مسجد کے دروازہ پر کھڑا پایا۔ حضور ﷺ نے فرمایا : چہرے با مراد ہوں آنے والوں نے کہا یا رسول اللہ آپ کا چہرہ بھی با مراد ہو۔ آنے والوں نے حضور ﷺ کے سامنے کعب کا سر ڈال دیا آپ نے اس کے قتل پر اللہ کا شکر کیا۔ لوگوں نے اپنے ساتھی حارث کو پیش کیا۔ حضور ﷺ نے ان کے زخم پر تھتکارا جس کی وجہ سے پھر زخم نے تکلیف نہیں دی اور لوگ اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ صبح کو رسول اللہ نے فرمایا : جو یہودی مرد تمہارے ہاتھ لگے اس کو قتل کردو۔ شغینہ ایک یہودی تاجر تھا جس کا مسلمانوں سے اختلاط تھا اور مسلمانوں سے خرید فروخت کرتا تھا محیصہ بن مسعود نے اس کو قتل کردیا محیصہ کا ایک بڑا بھائی خویصہ تھا اور اس وقت تک مسلمان نہیں ہوا تھا خویصہ نے محیصہ کو مارا اور کہا اللہ کے دشمن تو نے اس کو قتل کردیا حالانکہ خدا کی قسم تیرے پیٹ کے اندر جتنی چربی ہے اس کا بیشتر حصہ اسی کے مال سے پیدا ہوا ہے محیصہ ؓ نے کہا خدا کی قسم جس نے مجھے اس کے قتل کا حکم دیا تھا اگر وہ مجھے تیرے قتل کرنے کا حکم دیتا تو میں تیری بھی گردن مار دیتا۔ خویصہ نے کہا کہ اگر محمد ﷺ تجھے میرے قتل کا حکم دیدیں تو مجھے بھی قتل کردے گا۔ محیصہ نے کہا ہاں۔ خویصہ نے کہا جس دین نے تجھے اس حد تک پہنچا دیا۔ خدا کی قسم وہ تو عجب دین ہے اس کے بعد خویصہ بھی مسلمان ہوگیا۔ کعب کے قتل کے بعد یہودی ڈر گئے پھر ان کے بڑے لوگوں میں سے کسی نے گردن نہیں اٹھائی اور کچھ نہ بولے ان کو اندیشہ ہوگیا کہ ابن اشرف کی طرح کہیں ان کو بھی رات کو قتل نہ کردیا جائے۔ ابن سعد کا بیان ہے کہ یہودی خوف زدہ ہوگئے اور رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر انہوں نے کہا ہمارے سردار کو نامعلوم طور پر قتل کردیا گیا رسول اللہ نے ان سے کعب کی حرکتوں کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ) کہ وہ کس کس طرح بھڑکاتا اور رسول اللہ سے لڑنے کی ترغیب دیتا اور حضور ﷺ کو دکھ پہنچاتا تھا اس کے بعد ان کو دعوت دی کہ رسول اللہ کے اور ان کے درمیان ایک صلح نامہ لکھ دیا جائے چناچہ صلح نامہ لکھا گیا اور وہ تحریر حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کے پاس رہی۔ مسئلہ اس قصہ سے امام شافعی نے استدلال کیا ہے کہ اگر کوئی کافر رسول اللہ کو گالی دے یا آپ ﷺ کی توہین کرے یا آپ کو دکھ پہنچائے تو اس کو قتل کردینا جائز ہے خواہ وہ معاہد ہو یا غیر معاہد۔ امام ابوحنیفہ (رح) نے فرمایا : اگر معاہد رسول اللہ کو گالی دے تو اس کو قتل کرنا ناجائز ہے کیونکہ رسول اللہ کو گالی دینا کفر ہے اور کفر سے معاہدہ کی شکست نہیں ہوتی (معاہد تو پہلے سے ہی کافر ہوتا ہے) رہا ابن اشرف کا قتل تو اس کی وجہ جواز یہ تھی کہ اس نے خود عہد شکنی کی تھی مکہ کو جا کر مشرکوں کو رسول اللہ سے لڑنے پر ابھارا تھا حالانکہ اس سے معاہدہ تھا کہ رسول اللہ کے خلاف کسی کی مدد نہیں کرے گا مگر اس نے اس کے خلاف کیا۔ مسئلہ اس قتل کو حضرت محمد بن مسلمہ ؓ اور حضرت ابو نائلہ کی غداری کہنا جائز نہیں ایک شخص نے حضرت علی کی مجلس میں ایسا کہا تھا تو آپ نے اس کی گردن مار دی تھی غداری تو امان دینے کے بعد ہوسکتی ہے مگر حضرت محمد بن مسلمہ اور آپ کے ساتھیوں نے تو کعب کو امان نہیں دی تھی صرف بیع اور رہن کی گفتگو کی تھی یہاں تک کہ اس پر قابوپالیا۔ فائدہ صحیح روایت میں آیا ہے کہ کعب سے گفتگو کرنے والے حضرت محمد بن مسلمہ تھے لیکن اکثر اہل مغازی نے لکھا ہے کہ گفتگو کرنے والے حضرت ابو نائلہ تھے دونوں روایتوں میں تطبیق کے لیے کہا جاسکتا ہے کہ دونوں حضرات نے گفتگو کی۔ و ان تصبروا اور اگر تم آزمائشوں پر صبر رکھو گے۔ و تتقوا اور اللہ کے حکم کی مخالفت سے بچتے رہو گے۔ فان ذالک من عزم الامور تو یہ صبر وتقویٰ تاکیدی احکام میں سے ہے۔ عزم مصدر بمعنی اسم مفعول ہے یعنی ان امور میں سے ہے جن پر عزم واجب ہے یا ان امور میں سے ہے جن کا اللہ نے تاکیدی حکم دیا ہے عزم کا اصل معنی ہے کسی چیز پر رائے کا جم جانا۔ عطا نے عزم الامور کا ترجمہ کیا ہے حقیقت ایمان۔ میں کہتا ہوں کہ صبر سے مراد ہے آزمائشوں کے وقت بےقرار نہ ہوجانا اور فرمانبردار رہنا اور (مصائب نازلہ پر) اعتراض نہ کرنا لیکن اگر کفار مسلمانوں کو ایذا دیں تو انتقام لینا صبر کے منافی نہیں ہے جیسے ابن اشرف کے قصہ سے واضح ہو رہا ہے۔ وا اللہ اعلم
Top