Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 71
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لِمَ : کیوں تَلْبِسُوْنَ : تم ملاتے ہو الْحَقَّ : سچ بِالْبَاطِلِ : جھوٹ وَتَكْتُمُوْنَ : اور تم چھپاتے ہو الْحَقَّ : حق وَاَنْتُمْ : حالانکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ھو
اے اہلِ کتاب تم سچ کو جھوٹ کے ساتھ خلط ملط کیوں کرتے ہو اور حق کو کیوں چھپاتے ہو اور تم جانتے بھی ہو
يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بالْبَاطِلِ : اے اہل کتاب تم کیوں حق کو باطل کے ساتھ مخلوط کرتے ہو یعنی اصل تورات کی آیات کے ساتھ اپنی طرف سے لکھے ہوئے باطل کو ملا دیتے ہو۔ وَتَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ : اور حق کو چھپاتے ہو یعنی محمد رسول اللہ کے جو اوصاف توریت میں مذکور ہیں ان کو چھپاتے ہو۔ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : اور جانتے ہوئے ایسا کرتے ہو یعنی جو کچھ کرتے ہو قصداً کرتے ہو۔ محمد ابن اسحاق نے حضرت ابن عباس ؓ کا بیان نقل کیا ہے کہ عبد اللہ بن الضیف اور عدی بن زید اور حارث بن عوف نے باہم مشورہ کیا اور کہا کہ محمد اور ان کے ساتھیوں پر جو کچھ اتارا گیا ہے (ہمارے لیے مناسب ہے کہ) شروع دن میں تو ہم اس کو سچ مان لیں اور پچھلے دن میں انکار کردیں اس تدبیر سے مسلمانوں کو بھی اپنے دین میں شبہ پڑجائے گا ممکن ہے ہماری طرح وہ بھی کرنے لگیں اور اپنے مذہب سے لوٹ جائیں۔ انہی کے بارے میں اللہ نے يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ سے واسعٌ علیم تک آیات نازل فرمائیں۔
Top