Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 77
اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ اَیْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ وَ لَا یَنْظُرُ اِلَیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَشْتَرُوْنَ
: خریدتے (حاصل کرتے) ہیں
بِعَهْدِ اللّٰهِ
: اللہ کا اقرار
وَاَيْمَانِهِمْ
: اور اپنی قسمیں
ثَمَنًا
: قیمت
قَلِيْلًا
: تھوڑی
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
لَا
: نہیں
خَلَاقَ
: حصہ
لَھُمْ
: ان کے لیے
فِي
: میں
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
وَلَا
: اور نہ
يُكَلِّمُھُمُ
: ان سے کلام کرے گا
اللّٰهُ
: اللہ
وَلَا
: اور نہ
يَنْظُرُ
: نظر کرے گا
اِلَيْهِمْ
: ان کی طرف
يَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کے دن
وَلَا يُزَكِّيْهِمْ
: اور نہ انہیں پاک کرے گا
وَلَھُمْ
: اور ان کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
جو لوگ خدا کے اقراروں اور اپنی قسموں (کو بیچ ڈالتے ہیں اور ان) کے عوض تھوڑی سی قیمت حاصل کرتے ہیں ان کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ان سے خدا نہ تو کلام کرے گا اور نہ قیامت کے روز ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا
اِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَاَيْمَانِهِمْ ثَــمَنًا قَلِيْلًا : صحیحین میں ابو وائل کی وساطت سے حضرت عبد اللہ کی روایت منقول ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جو شخص کسی مسلمان کا مال مارنے کے لیے جھوٹی قسم کھائے گا تو اللہ کے سامنے اس کی پیشی ایسی حالت میں ہوگی کہ اللہ اس پر غضب ناک ہوگا۔ اس کی تصدیق میں آیت مذکورہ آخرتک نازل ہوئی۔ حضرت عبد اللہ یہ حدیث بیان کرچکے تو حضرت اشعث بن قیس باہر سے اندر آئے اور پوچھا ابو عبد الرحمن نے تم سے کیا حدیث بیان کی تھی لوگوں نے بتادیا کہ یہ یہ بیان کر رہے تھے حضرت اشعث نے کہا یہ آیت میرے متعلق نازل ہوئی تھی۔ بات یہ ہوئی کہ میرا ایک کنواں میرا چچا کے بیٹے کی زمین میں تھا میں نے رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر گذارش کی۔ حضور ﷺ نے فرمایا : اپنے گواہ پیش کرو۔ ورنہ اس کی قسم کو مانو۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ وہ تو اس پر قسم کھالے گا۔ حضور ﷺ نے فرمایا : جس نے مسلمان آدمی کا مال مارنے کے لیے جھوٹی قسم کھائی اور (دانستہ) وہ قسم میں جھوٹا ہو تو قیامت کے دن جب اللہ کی پیشی میں جائے گا تو اللہ اس پر غضب ناک ہوگا۔ بخاری کے طریق سے بغوی نے اپنی سند سے یہ حدیث اسی طرح نقل کی ہے لیکن ابوداؤد اور ابن ماجہ وغیرہ کی روایت میں حضرت اشعث بن قیس کا قول اس طرح منقول ہے کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ زمین کا نزاع تھا۔ یہودی (میرے حق کا) منکر تھا) میں اس کو رسول اللہ کی خدمت میں لے گیا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا : کیا تیرے پاس گواہ ہیں میں نے عرض کیا : نہیں۔ آپ ﷺ نے یہودی سے فرمایا : تو قسم کھا میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ یہ تو قسم کھالے گا اور میرا مال لے جائے گا۔ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ بخاری نے حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی کی روایت سے لکھا ہے کہ ایک شخص کچھ تجارتی سامان بازار میں لایا اور کسی مسلمان کو پھانسنے کے لیے اللہ کی قسم کھا کر کہنے لگا کہ مجھے اس کی اتنی قیمت ملتی تھی حالانکہ اس کو اس کی بیان کردہ قیمت نہیں ملتی تھی (یا یوں ترجمہ کیا جائے کہ اس نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ میں نے اس سامان کی اتنی قیمت دی ہے یعنی اتنے میں خریدا ہے حالانکہ اس نے اتنی قیمت نہیں دی تھی) اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ حافظ ابن حجر نے بخاری کی شرح میں لکھا ہے کہ ان دونوں حدیثوں میں کوئی تضاد نہیں (کہ ایک کو صحیح ماننے کی صورت میں دوسری کو غلط ماننا ہی پڑے) بلکہ ممکن ہے کہ نزول آیت کے دونوں سبب ہوں (ایک واقعہ بھی ہوا ہو اور دوسرا بھی) ثَــمَنًا قَلِيْلًا : سے مراد ہے متاع دنیا خواہ قلیل ہو یا کثیر کیونکہ جنت کی نعمتوں کے مقابل تو دنیا کا کثیر سامان بھی قلیل ہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ اداء امانت کے عہد اور جھوٹی قسموں کے عوض متاع دنیا حاصل کرتے ہیں ابن جریر نے عکرمہ کا قول نقل کیا ہے کہ آیت کا نزول کعب بن اشرف حیی بن اخطب اور ان جیسے دوسرے یہودیوں کے حق میں ہوا جو توریت میں نازل شدہ اوصاف محمدی کو چھپاتے بدلتے اور ان کی جگہ دوسری چیزیں درج کیا کرتے تھے اور قسم کھا کر کہتے تھے کہ یہ اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہیں اس تبدیل و تحریف سے ان کی غرض یہ تھی کہ ان کو کھانے کو ملتا رہے اور جو رشوتیں وہ اپنے متبعین سے لیتے رہتے تھے ان میں فرق نہ آئے۔ ابن حجر نے لکھا ہے آیت میں اس سبب نزول کا بھی احتمال ہے۔ لیکن اصل سبب نزول وہی ہے جو صحیح حدیث میں آیا ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں آیت کی رفتار اور کلام کا سیاق ابن جریر از عکرمہ کی روایت کی صحت کو چاہتا ہے اور جس طرح دونوں مذکورۂ بالا حدیثوں میں باہم تضاد نہیں ہے اس طرح ان حدیثوں سے عکرمہ کی روایت کا بھی تضاد نہیں ہے ہوسکتا ہے کہ اسباب نزول تینوں ہوں۔ علقمہ نے اپنے والد حضرت وائل کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ کی خدمت میں دو آدمی حاضر ہوئے ایک حضرموت کا دوسرا کندہ کا۔ حضرمی نے عرض کیا : یا رسول اللہ اس نے میری زمین چھین لی۔ کندی نے جواب دیا وہ میری زمین ہے۔ میرے قبضہ میں ہے اس میں کسی کا حق نہیں ہے رسول اللہ نے حضرمی سے فرمایا : کیا تمہارے پاس گواہ ہیں۔ اس نے کہا نہیں فرمایا : تو تم کو اس سے قسم لینے کا حق ہے حضرمی نے عرض کیا : یا رسول اللہ یہ شخص تو علانیہ فاسق ہے کسی چیز سے اس کو باک نہیں۔ اس کو قسم کھانے کی پروا بھی نہ ہوگی فرمایا : اس کے علاوہ اس سے تم کو کوئی حق نہیں چناچہ کندی جب قسم کھانے چلا اور پشت پھیری تو رسول اللہ نے فرمایا : اگر اس نے ناحق مال کھانے کے لیے قسم کھالی تو اللہ کی پیشی کے وقت خدا اس سے رخ پھیرے ہوئے ہوگا۔ (رواہ مسلم) ایک اور روایت میں آیا ہے کہ کندی کا نام امراء القیس بن عابس اور اس کے حریف کا نام ربیعہ بن عبدان تھا۔ ابو داؤد کی روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ جو کوئی قسم کھا کر (کسی کا) کوئی مال مارے گا وہ اللہ کی پیشی کے وقت کوڑھی ہوگا۔ یہ سن کر کندی نے عرض کیا : یہ زمین اسی کی ہے۔ بغوی کی ایک روایت میں آیا ہے کہ جب کندی نے قسم کھانے کا ارادہ کیا تو یہ آیت نازل ہوئی اس پر امراء القیس (یعنی کندی) نے قسم کھانے سے انکار کردیا اور اپنے حریف کے حق کا اقرار کرلیا اور زمین اس کو دیدی۔ اُولٰۗىِٕكَ لَا خَلَاقَ لَھُمْ فِي الْاٰخِرَةِ : ان لوگوں کا راحت آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔ حضرت ابو امامہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جس نے قسم کھا کر کسی مسلمان شخص کا حق مارا اللہ نے اس کے لیے دوزخ لازم کردی اور جنت اس پر حرام کردی۔ ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ اگرچہ تھوڑی سی چیز ہو ؟ فرمایا : اگرچہ درخت پیلو کی ایک ٹہنی ہو۔ (رواہ مسلم) ایک روایت میں آیا ہے کہ حضور نے یہ آخری لفظ تین مرتبہ فرمایا۔ وَلَا يُكَلِّمُھُمُ اللّٰهُ وَلَا يَنْظُرُ اِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور قیامت کے دن اللہ ان سے کلام نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا۔ بعض علماء نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اللہ ان سے ایسا کلام نہیں کرے گا جس سے ان کو خوشی ہو اور نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھے گا۔ صحیح یہ ہے کہ (آیت کا حقیقی معنی مراد نہیں ہے بلکہ) بطور کنایہ غضبناک ہونا اور رخ پھیرلینا مراد ہے گویا اس آیت کی تفسیر وہ حدیث ہے جو حضرت عبد اللہ اور حضرت اشعث کی روایت سے ذکر کردی گئی ہے کہ لقی اللہ و ھو علیہ غضبان اور حضرت وائل کی روایت سے بیان کیا گیا ہے کہ لیلقین اللہ و ھو عنہ معرض . وَلَا يُزَكِّيْهِمْ ۠ : اور اللہ ان کو پاک نہیں بنائے گا یعنی ان کی (پاکی کی) تعریف نہیں کرے گے (یہ مطلب ضعیف ہے) صحیح مطلب یہ ہے کہ اللہ ان کا گناہ معاف نہیں کرے گا کیونکہ یہ بندوں کا حق ہے اس کا بدلہ تو ضرور ملنا ہے۔ حضرت عائشہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : اعمالناموں کی تین مدیں ہیں ایک مد وہ ہے جس کی پروا (سختی کے ساتھ) اللہ نہیں کرے گا۔ دوسری مد وہ ہے جس میں سے کوئی چیز (بغیر عوض کے) نہیں چھوڑے گا تیسری مد وہ ہے جس کو معاف نہیں فرمائے گا۔ جس مد کو معاف نہیں فرمائے گا وہ تو شرک ہے اور جس مد کی کوئی خاص پرواہ نہیں کرے گا وہ خود انسان کا اپنی ذات پر ظلم ہے یعنی وہ حقوق جو براہ راست خدا کے انسان پر ہیں ان کو ادا نہ کرنا (جیسے) کوئی روزہ ترک کردیا یا کوئی نماز چھوڑ دی اور وہ مد جس (کے اندرا جات) میں سے کوئی چیز (بغیر بدلہ کے) نہیں چھوڑے گا وہ بندوں کی باہم حق تلفیاں ہیں اس میں لا محالہ بدلہ دینا ہوگا۔ (رواہ الحاکم و احمد) طبرانی نے بھی ایسی ہی حدیث حضرت سلمان اور حضرت ابوہریرہ کی روایت سے اور بزار نے حضرت انس کی روایت سے بیان کی ہے اگر اوصاف رسول اللہ کو چھپانے کی وجہ سے آیت کا نزول یہودیوں کے متعلق تسلیم کیا جائے تو عدم مغفرت کا حکم ان کے کفر کی وجہ سے قرار پائے گا۔ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ : اور انہی کے لیے درد ناک عذاب ہوگا یعنی ان کے اعمال کی سزا میں حضرت ابوذر کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تین ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ کلام نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر فرمائے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور انہی کے لیے درد ناک عذاب ہوگا۔ حضور ﷺ نے یہ آیت تین بار تلاوت فرمائی حضرت ابوذر نے عرض کیا : یا رسول اللہ وہ ناکام اور نامراد ہوں گے مگر ہیں کون لوگ۔ فرمایا : (غرور سے) تہبند نیچی لٹکانے والا (یعنی ٹخنوں سے نیچے) اور وہ احسان جتلانے والا کہ جب کچھ دیتا ہے تو اس کا احسان ضرور جتلاتا ہے اور جھوٹی قسم کھا کر اپنے مال کی فروخت کو فروغ دینے والا۔ (رواہ مسلم و احمد وابو داؤد والترمذی والنسائی) حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : تین ہیں جن سے اللہ قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور انہی کے لیے درد ناک عذاب ہوگا ایک وہ شخص جس کے پاس بیابان میں ضرورت سے زائد پانی ہو اور وہ دوسرے مسافر کو نہ دے ایک وہ شخص جس نے عصر کے بعد (جب کہ بازار میں رونق ہوتی ہے) کچھ سامان تجارت کا فروخت کرنا چاہا اور اللہ کی قسم کھا کر کہ میں نے یہ اتنے میں خریدا ہے حالانکہ بیان کردہ قیمت پر اس نے نہیں خریدا تھا اور لوگوں نے اس کی بات سچ مان لی اور ایک وہ آدمی جس نے امام کی بیعت کی اور صرف دنیا کے لیے کی اگر امام نے کچھ دنیا اسے دے دی تو وفا دار رہا اور نہ دی تو اس نے بیعت کی وفا نہ کی (یعنی غداری کی) (رواہ اصحاب الستہ و احمد) بخاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ کی ایک مرفوع روایت اس طرح ہے کہ تین ہیں جن سے اللہ قیامت کے دن بات بھی نہیں کرے گا اور نہ ان پر نظر فرمائے ایک وہ شخص جس نے کسی سامان کے فروخت پر جھوٹی قسم کھا کر کہا کہ میں نے یہ اتنے میں لیا ہے حالانکہ جو قیمت اس نے دی تھی اس سے بتائی ہوئی قیمت زیادہ تھی۔ دوسرا وہ شخص جس نے کسی مسلمان کا مال مارنے کے لیے عصر کے بعد جھوٹی قسم کھائی تیسرا وہ آدمی جس نے اپنی ضرورت سے بچا ہوا پانی (حاجتمند مسافر کو دینے سے) روک لیا۔ (قیامت کے دن) اللہ اس سے فرمائے گا آج میں تجھ سے اپنا فضل روکتا ہوں جس طرح تو نے اپنے صرف سے بچی ہوئی وہ چیز روک رکھی تھی جو تو نے بنائی بھی نہ تھی ‘(یعنی پانی) ۔ طبرانی اور بیہقی نے تین آدمیوں کی تفصیل حضرت سلمان ؓ کی روایت سے اس طرح نقل کی ہے ایک بوڑھا زانی ‘ دوسرا شیخی خور مفلس ‘ تیسرا وہ شخص جس نے اپنا سرمایہ ہی اس بات کو بنا رکھا ہے کہ کچھ بچے گا تو قسم کھا کر اور خریدے گا تو قسم کھا کر۔ طبرانی نے حضرت عصمہ بن مالک کی روایت سے بھی ایسی ہی مرفوع حدیث نقل کی ہے۔
Top