Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 89
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْا١۫ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ : جو لوگ تَابُوْا : توبہ کی مِنْ بَعْدِ : بعد ذٰلِكَ : اس وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح کی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
ہاں جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اپنی حالت درست کر لی تو خدا بخشنے والا مہربان ہے
اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ : ہاں جن لوگوں نے ارتداد سے توبہ کرلی۔ وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح نفس کرلی۔ یہتابُوا کی تفسیر ہے توبہ کرلی یعنی نیک ہوگئے مراد یہ ہے کہ مسلمان ہوگئے یا یہ مراد ہے کہ انہوں نے اپنے ایمان کو ٹھیک کرلیا یعنی (کفر کی وجہ سے) جو ملک میں بگاڑ کیا تھا اسکو (ایمان کے بعد) درست کرلیا۔ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ : تو بلاشبہ اللہ معاف کرنے والا ہے ان کی توبہ قبول فرما لے گا اور ان سے جو اللہ کی حق تلفیاں ہوئی ہیں ان کو معاف کردے گا۔ رَّحِيْمٌ : وہ مہربان ہے ان پر مہربانی کرکے جنت میں لے جائے گا نسائی ‘ ابن حبان اور حاکم نے حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ ایک انصار مسلمان ہونے سے کچھ مدت کے بعد مرتد ہوگیا لیکن پھر اسے پشیمانی ہوئی اس نے اپنے خاندان والوں کے پاس پیام بھیجا کہ رسول اللہ کی خدمت میں کسی کو بھیج کر یہ دریافت کراؤ کہ کیا اب میرے لیے توبہ کی گنجائش ہے ؟ اس پر آیت : کیف یھدی اللہ۔۔ غفور رحیم تک نازل ہوئی اور انصاری کے خاندان والوں نے اس کے پاس ( قبول توبہ کا) پیام بھیج دیا یا وہ (پھر) مسلمان ہوگیا۔ ابن المنذر نے (مسند میں) اور عبد الرزاق نے مجاہد کا قول بیان کیا ہے کہ حارث بن سوید اگر مسلمان ہوا لیکن کچھ عرصہ کے بعد کافر ہو کر اپنے قبیلہ میں لوٹ گیا اللہ نے اس کے متعلق آیت : کیف یھدی اللہ سے غفور رحیم نازل فرمائی اس کے خاندان کے کسی شخص نے یہ آیت لے جا کر اس کو سنا دی حارث نے کہا خدا کی قسم میری دانست میں تم بڑے سچے آدمی ہو اور رسول اللہ تم سے زیادہ سچے ہیں اور اللہ دونوں سے بڑھ کر سچا ہے اس کے بعد حارث واپس آکر مسلمان ہوگیا اور اچھا مسلمان ہوگیا۔
Top