Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 98
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ١ۖۗ وَ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا تَعْمَلُوْنَ
قُلْ : کہ دیں يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لِمَ : کیوں تَكْفُرُوْنَ : تم انکار کرتے ہو بِاٰيٰتِ : آیتیں اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ شَهِيْدٌ : گواہ عَلٰي : پر مَا تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
کہو کہ اہلِ کتاب! تم خدا کی آیتوں سے کیوں کفر کرتے ہو اور خدا تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے
قل یا اھل الکتاب لم تکفرون بایات اللہ اے محمد ﷺ آپ کہہ دیں کہ اے حاملان کتاب (سماوی) تم اللہ کے ان نقلی اور عقلی دلائل کا کیوں انکار کرتے ہو جو محمد رسول اللہ کے فرضیت حج وغیرہ کے دعوے کی سچائی کو ظاہر کر رہی ہیں۔ اہل کتاب کو خصوصیت کے ساتھ مخاطب کرنے کا حکم اس وجہ سے دیا کہ کتاب کو جانتے ہوئے کفر کرنا بد ترین فعل ہے۔ وا اللہ شہید علی ما تعملون حالانکہ اللہ تعالیٰ تمہارے کفر اور تحریف کتاب کے عمل سے باخبر ہے (دیکھ رہا ہے) تم کو اس کی ضرور سزا دے گا اس لیے حق کو پوشیدہ رکھنے کی تمہاری خواہش سود مند نہیں ہوگی۔
Top