Tafseer-e-Mazhari - Al-Ahzaab : 12
وَ اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اِلَّا غُرُوْرًا
وَاِذْ : اور جب يَقُوْلُ : کہنے لگے الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور وہ جن کے فِيْ قُلُوْبِهِمْ : دلوں میں مَّرَضٌ : روگ مَّا وَعَدَنَا : جو ہم سے وعدہ کیا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗٓ : اور اس کا رسول اِلَّا : مگر (صرف) غُرُوْرًا : دھوکہ دینا
اور جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے کہنے لگے کہ خدا اور اس کے رسول نے ہم سے محض دھوکے کا وعدہ کیا تھا
واذ یقول المنفقون . اور جبکہ منافق کہہ رہے تھے۔ یہ منفق معقب بن قشیر اور عبد اللہ بن ابی وغیرہ تھے۔ والذین فی قلوبھم مرض . اور وہ لوگ بھی جن کے دلوں مرض تھا (کہہ رہے تھے) یعنی اعتقاد کی کمزوری اور بزدلی تھی۔ ما وعدنا اللہ ورسولہ الا غرورا . کہ ہم سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے جو وعدہ کیا تھا ‘ وہ محض دھوکہ تھا۔ بغوی نے لکھا ہے : یہ قول اہل نفاق کا تھا۔ منافقوں نے کہا تھا کہ محمد ﷺ ہم کو ملک شام وفارس کے محلات کی فتح کا وعدہ دے رہے ہیں باوجودیکہ ہماری حالت یہ ہے کہ ڈر کے مارے ہم میں سے کوئی بھی اپنے پڑاؤ سے ہٹ نہیں سکتا۔ خدا کی قسم ! یہ وعدہ محض فریب ہے۔ ابن ابی حاتم نے بھی سدی کی روایت سے یہ واقعہ نقل کیا ہے ‘ اس روایت میں یہ قول ایک انصاری منافق بشیر بن معتب کا بیان کیا گیا ہے۔
Top