Tafseer-e-Mazhari - Al-Ahzaab : 15
وَ لَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ لَا یُوَلُّوْنَ الْاَدْبَارَ١ؕ وَ كَانَ عَهْدُ اللّٰهِ مَسْئُوْلًا
وَلَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا : حالانکہ وہ عہد کرچکے تھے اللّٰهَ : اللہ مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے لَا : نہ يُوَلُّوْنَ : پھیریں گے الْاَدْبَارَ ۭ : پیٹھ وَكَانَ : اور ہے عَهْدُ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ مَسْئُوْلًا : پوچھا جانے والا
حالانکہ پہلے خدا سے اقرار کر چکے تھے کہ پیٹھ نہیں پھریں گے۔ اور خدا سے (جو) اقرار (کیا جاتا ہے اُس کی) ضرور پرسش ہوگی
ولقد کانوا عاھدوا اللہ من قبل لا یولون الادبار . حالانکہ (غزوۂ خندق سے) پہلے انہوں نے اللہ سے معاہدہ کیا تھا کہ پیٹھ نہیں دکھائیں گے۔ یعنی میدان سے نہیں بھاگیں گے۔ یزید بن رومان کا بیان ہے کہ جنگ احد کے دن بنی حارثہ نے ارادہ کیا کہ بنی سلمہ کو قتل کردیں گے لیکن جب ان کے حق میں آیت کا نزول ہوا تو انہوں نے عہد کیا کہ آئندہ ایسی بات نہیں کریں گے۔ قتادہ نے کہا : کچھ لوگ غزوۂ بدر سے غیرحاضر تھے لیکن جب (لڑائی کے بعد) انہوں نے اہل بدر کی خداداد عزت و برتری دیکھی تو کہنے لگے کہ آئندہ اگر اللہ نے ہم کو کسی لڑائی میں شریک ہونے کی توفیق دی تو ہم ضرور ضرور لڑیں گے۔ انہی لوگوں کی طرف اللہ نے آیت مذکورہ میں اشارہ کیا ہے۔
Top