Tafseer-e-Mazhari - Al-Ahzaab : 41
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اذْكُرُوا : یاد کرو تم اللّٰهَ : اللہ ذِكْرًا : یاد كَثِيْرًا : بکثرت
اے اہل ایمان خدا کا بہت ذکر کیا کرو
یایھا الذین امنوا ذکروا اللہ ذکرًا کثیرًا . اے ایمان والو ! اللہ کا ذکر بہت کیا کرو۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : ذکر کے علاوہ اللہ نے ہر فرض کی ایک حد مقرر کردی ہے اور عذر کے وقت معذور لوگوں کو چھوڑ دیا ہے مگر ذکر کی کوئی آخری حد مقرر نہیں کی اور سوائے دیوانہ کے کسی کو معذور نہیں قرار دیا بلکہ تمام حالتوں میں ذکر کا حکم دیا ہے اور فرمایا ہے : فَاذْکُرُوا اللہ قِیَامًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِکُمْ اللہ کی یاد کرو کھڑے ‘ بیٹھے اور پہلو کے بل لیٹے ہوئے۔ اور فرمایا ہے : اذْکُرُوا اللہ ذِکْرًا کَثِیرًا اللہ کی یاد بکثرت کیا کرو رات میں ‘ دن میں ‘ خشکی میں ‘ سمندر میں ‘ صحت میں ‘ بیماری میں ‘ پوشیدہ اور ظاہر۔ مجاہد نے کہا : ذکر کثیر یہ ہے کہ کبھی اللہ کو نہ بھولے۔ میں کہتا ہوں : یہ حالت فناء قلب اور دوامی حضور کے بعد ہوتی ہے۔
Top