Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Ahzaab : 56
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓئِكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ١ؕ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
وَمَلٰٓئِكَتَهٗ
: اور اس کے فرشتے
يُصَلُّوْنَ
: درود بھیجتے ہیں
عَلَي النَّبِيِّ ۭ
: نبی پر
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
صَلُّوْا
: درود بھیجو
عَلَيْهِ
: اس پر
وَسَلِّمُوْا
: اور سلام بھیجو
تَسْلِيْمًا
: خوب سلام
خدا اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں۔ مومنو تم بھی ان پر دُرود اور سلام بھیجا کرو
اِنَّ اللہ وَمَلٰٓءِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلی النَّبِیِّ . اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : اللہ رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے آپ کیلئے دعاءِ (رحمت) کرتے ہیں۔ دوسری روایت میں حضرت ابن عباس کا قول آیا ہے : یصلون یعنی برکت دیتے ہیں۔ بعض نے کہا : اللہ کی طرف سے صلوٰۃ کا معنی ہے رحمت اور صلوٰۃ ملائکہ سے مراد ہے استغفار۔ لفظ صلوٰۃ کی مکمل تنقیح آیت ھُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْکُمْ وَمَلٰٓءِکَتُہٗ کی تفسیر کے ذیل میں کردی گئی ہے۔ یا ایھا الذین امنوا صلوا علیہ وسلم وا تسلیما . اے ایمان والو ! تم (بھی) ان پر درود پڑھو اور خوب سلام بھیجو۔ یعنی تم بھی رسول اللہ کیلئے دعا کرو اور آپ کیلئے اللہ سے رحمت نازل کرنے کی درخواست کرو اور ان کو سلام کا تحفہ دو اور کہو السَّلاَمُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہ وَبَرَکَاتُہٗ ۔ آیت دلالت کر رہی ہے کہ صلوٰۃ وسلام بھیجنا مسلمانوں پر واجب ہے ‘ خواہ عمر میں ایک ہی بار ہو۔ امام ابوحنیفہ اور امام مالک کا یہی قول ہے ‘ طحاوی نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ ابن ہمام نے کہا : امر کا مقتضٰی ‘ قطعی عمر بھر میں ایک بار (تعمیل) ہے کیونکہ امر تکرار کو نہیں چاہتا اور ہم اسی کے قائل ہیں۔ بعض کا قول ہے کہ ہر نماز کے آخر قعدہ میں تشہد کے بعد درود پڑھنا واجب ہے۔ امام شافعی اور امام احمد کا یہی قول ہے۔ رحمۃ الامۃ فی اختلاف الائمۃ میں ہے کہ آخری تشہد میں درود پڑھنا ‘ امام ابوحنیفہ اور امام مالک کے نزدیک سنت ہے اور امام شافعی کے نزدیک فرض ہے اور مشہور ترین روایت میں امام احمد کا قول آیا ہے کہ درود کو ترک کرنے سے نماز نہیں ہوتی۔ ابن جوزی نے لکھا ہے کہ تشہد کے بعد قعدۂ اخیرہ میں درود پڑھنا امام احمد کے نزدیک فرض ہے۔ دوسری روایت میں ہے کہ امام احمد کے نزدیک سنت ہے۔ بعض علماء کا یہ بھی خیال ہے کہ جب بھی رسول اللہ کا ذکر آئے ‘ درود پڑھنا واجب ہے۔ کرخی نے لکھا ہے جو علمائ نماز میں درود پڑھنے کو واجب کہتے ہیں ‘ وہ اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں جو حضرت سہل بن سعد کی روایت سے بطریق دارقطنی ‘ ابن جوزی نے نقل کی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جس نے نبی پر درود نہیں پڑھا ‘ اس کی نماز نہیں۔ اس حدیث کی سند میں ایک راوی عبدالمہیمن ہے اور دارقطنی نے کہا کہ عبدالمہیمن بن عباس بن سہل بن سعد قوی نہیں ہے۔ ابن حبان نے کہا : اس کی حدیث سے استدلال نہ کیا جائے۔ ابن جوزی کی روایت مندرجہ ذیل الفاظ کے ساتھ ہے : جس کا وضوء نہیں اس کی نماز نہیں ‘ جس نے اللہ کا نام (وضوء شروع کرنے کے وقت) نہیں لیا اس کا وضوء نہیں ‘ جس نے رسول اللہ پر درود نہیں پڑھا اس کی نماز نہیں ‘ جو انصار سے محبت نہیں رکھتا اس کی نماز نہیں۔ اس حدیث کی روایت میں عبدالمہیمن راوی کمزور ‘ ناقابل حجیت ہے۔ طبرانی نے بروایت ابی بن عباس بن سہل بن سعد عن ابیہ (عباس) عن جدہ (سہل بن سعد) اسی کی طرح حدیث کو مرفوعاً روایت کیا ہے۔ علماء نے کہا کہ عبدالمہیمن کی حدیث صحت کے زیادہ قریب ہے ‘ اسی کے ساتھ یہ بھی ہے کہ علماء کی ایک جماعت نے ابی بن عباس کے بارے میں کلام کیا ہے۔ ایک حدیث حضرت ابو مسعود انصاری کی روایت سے آئی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جس نے نماز پڑھی لیکن نہ مجھ پر درود پڑھا ‘ نہ میرے اہل بیت پر تو اس کی نماز مقبول نہیں ‘ راہ ابن الجوزی من طریق الدارقطنی۔ ابن جوزی نے کہا : اس حدیث کی سند میں جابر جعفی کمزور راوی ہے ‘ پھر جابر نے اس حدیث (کی روایت) میں خود اختلاف کیا ہے کہ کبھی حضرت ابن مسعود پر پہنچ کر حدیث کی روایت کو ٹھہرا دیا یعنی موقوفاً بیان کیا ہے ‘ کبھی رسول اللہ کا قول بتایا ہے یعنی مرفوعاً بیان کیا ہے۔ ابن ہمام نے اس کو حضرت ابن مسعود کی روایت سے بیان کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ ابن جوزی نے کہا : اس کی روایت میں جابر ضعیف ہے اور روایت میں اختلاف ہے کہ کبھی موقوفاً بیان کیا ‘ کبھی مرفوعاً ۔ حاکم اور بیہقی نے بروایت یحییٰ بن سباق قبیلۂ بنی حارث کی وساطت سے حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھے تو کہے اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ وَّارْحَمْ مُحَمَّدًا وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ کِمَا صَلَّیْتَ وَبَارَکْتَ وَتَرَّحَمْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ حافظ ابن حجر نے کہا : اس حدیث کے راوی سوائے حارثی شخص کے ثقہ ہیں ‘ حارثی قابل نظر ہے۔ ابن ہمام نے لکھا ہے : حدیث لاَ صَلٰوۃَ لِمَنْ لَّمْ یُصَلِّ عَلَیَّ کو تمام اہل حدیث نے ضعیف قرار دیا ہے اور اگر اس کو صحیح بھی مان لیا جائے تو اس سے مرد کامل نماز کی نفی ہے (یعنی جس نے مجھ پر نماز کے اندر درود نہیں پڑھا اس کی نماز کامل نہیں ہوئی) یا یہ مطلب ہے کہ جس نے عمر میں ایک بار بھی درود نہیں پڑھا اس کی نماز نہیں۔ حافظ ابن حجر نے کہا : اس حدیث سے زیادہ قوی حضرت فضالہ بن عبید کی حدیث ہے ‘ فضالہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ نے ایک آدمی کو نماز میں دعا کرتے سنا مگر اس نے رسول اللہ پر درود نہیں پڑھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا : اس نے (دعا مانگنے میں) عجلت کی۔ پھر اس کو بلایا اور اس کو نیز دوسرے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا : تم میں سے جو شخص نماز پڑھے تو پہلے اللہ کی حمد و ثنا کرے ‘ پھر مجھ پر درود بھیجے ‘ پھر جو کچھ چاہے دعا کرے ‘ روای ابو داؤد والنسائی والترمذی وابن خزیمۃ وابن حبان والحاکم۔ ترمذی کی روایت کے یہ الفاظ ہیں کہ فضالہ نے کہا : رسول اللہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے نماز پڑھی ‘ پھر کہا : اے اللہ ! تو مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما۔ حضور ﷺ نے فرمایا : اے نماز پڑھنے والے ! تو نے عجلت کی ‘ جب تو نما زپڑھے اور بیٹھ جائے تو (اول) ان صفات کے ساتھ اللہ کی حمد کر جن کا وہ مستحق ہے ‘ پھر مجھ پر درود پڑھ ‘ پھر اللہ سے دعا کر۔ راوی کا بیان ہے : پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے نماز پڑھی اور اللہ کی حمد کی اور رسول اللہ پر درود بھیجا۔ حضور ﷺ نے فرمایا : اے نماز پڑھنے والے ! اب تو دعا کر ‘ تیری دعا قبول ہوگی۔ رواہ الترمذی ‘ ابو داؤد اور نسائی نے بھی ایسی ہی حدیث بیان کی ہے۔ میں کہتا ہوں : نماز میں تشہد کے بعد رسول اللہ پر درود پڑھنے کے وجوب پر اس طرح بھی دلیل قائم کی جاسکتی ہے کہ آیت مذکورہ میں جس درود کا حکم دیا گیا ہے ‘ اس سے مراد نماز کے اندر درود پڑھنا ہے۔ جیسے آیت وَرَبَّکَ فَکَبِّرُمیں تکیبر سے مراد تکبیر تحریمہ اور آیت قُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ میں قیام سے مراد نماز میں کھڑا ہونا اور آیت واسْجُدُوْا وَارْکَعُوْا میں سجدہ اور رکوع سے مراد نماز میں سجود و رکوع اور آیت فاقْرَءُ وَامَا تَیَّسَرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ میں قرأت قرآن سے مراد نماز کے اندر قرآن پڑھنا ہے۔ کعب بن عجرۃ کی حدیث جس کو بخاری نے نقل کیا ہے ‘ اسی پر دلالت کرتی ہے۔ حضرت ابو سعید خدری کی روایت سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ حضور : سے عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ﷺ ! آپ پر سلام کا طریقہ تو ہم معلوم ہے ‘ مگر درود بھیجنے کا کیا طریقہ ہے ؟ فرمایا : کہو اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ الخ یعنی تشہد میں سلام کا طریقہ تو ہم کو معلوم ہوچکا ہے ‘ تشہد میں السلام علیک ایہا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ پڑھا ہی جاتا ہے مگر درود اس وقت کس طرح پڑھیں ؟ اس سوال کے جواب میں (نماز کے اندر) درود پڑھنے کا طریقہ حضور ﷺ نے بتادیا کہ اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ الخ پڑھا کرو۔ امت اسلامیہ نے بالاتفاق اس حدیث کو تسلیم کیا ہے اور بلا اختلاف تشہد کے بعد درود پڑھنے کی صراحت کی ہے ‘ البتہ واجب اور سنت ہونے میں اختلاف ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جس درود کا حکم آیت مذکورہ میں دیا گیا ہے ‘ اس سے مراد تشہد کے بعد نماز کے اندر درود پڑھنا ہے (اور امر کا تقاضا وجوب ہے ‘ اس لئے نماز میں تشہد کے بعد درود پڑھنا واجب قرار پایا ‘ مترجم) ۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ جب بھی رسول اللہ کا نام آئے درود پڑھنا واجب ہے ‘ انہوں نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ حضرت ابوہریرہ کی رویت میں آیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس نے سامنے میرا تذکرہ آیا ہو اور اس نے مجھ پر درود نہ پڑھا ہو اور اس شخص کی ناک خاک آلود ہو کہ اس پر رمضان آکر گذر بھی جائے اور اس کی مغفرت نہ ہو اور اس شخص کی ناک خاک آلود ہو کہ اس کے ماں باپ یا دونوں میں سے ایک اس کی زندگی میں بوڑھے ہوجائیں اور اس شخص کی جنت میں داخلہ کا ذریعہ نہیں بنیں (یعنی بیٹا بوڑھے ماں باپ کی خدمت نہ کرے اس لئے وہ ناراض رہیں اور یہ شخص جنت سے محروم ہوجائے) رواہ الترمذی وابن حبان فی صحیحہ۔ حضرت جابر بن سمرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے اور دوزخ میں چلا جائے ‘ اللہ اس کو دور رکھے۔ حضرت ابن عباس کی مرفوع حدیث ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : میرے پاس جبرئیل آئے (اور انہوں نے کہا) جس شخص کے سامنے آپ کا تذکرہ ہو اور وہ آپ پر درود نہ پڑھے اور (اس وجہ سے) دوزخ میں داخل ہوجائے ‘ پس اللہ اس کو دور رکھے۔ یہ دونوں حدیثیں طبرانی نے نقل کی ہیں۔ ابن سنی نے حضرت جابر کی مرفوع حدیث ان الفاظ کے ساتھ نقل کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : جس کے سامنے میرا ذکر ہوا اور اس نے مجھ پر درود نہیں پڑھا ‘ وہ بدنصیب ہوگیا۔ حضرت علی راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : جس کے سامنے میرا ذکر آئے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے ‘ وہ بخیل ہے ‘ رواہ الترمذی۔ ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح غریب کہا ہے۔ امام احمد نے یہ حدیث حضرت امام حسین کی روایت سے بیان کی ہے۔ طبرانی نے اچھی سند کے ساتھ حضرت امام حسین کی مرفوع روایت اس طرح بیان کی ہے : جس کے سامنے میرا تذکرہ آیا اور اس نے مجھ پر درود نہ پڑھا چھوٹ گیا اس سے ‘ جنت کا راستہ چھوٹ گیا۔ نسائی نے صحیح سند سے حضرت انس کی روایت سے بیان کیا ہے : جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اس کو چاہئے کہ مجھ پر درود پڑھے کیونکہ جو شخص مجھ پر (ایک بار) درود پڑھے گا ‘ اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا (یا دس بار رحمت نازل فرمائے گا) ۔ فصل : رسول اللہ ﷺ پر صلوٰۃ وسلام کی فضیلت و کیفیت عبدالرحمن بی ابی لیلیٰ کا بیان ہے : میری ملاقات حضرت کعب بن عجرۃ سے ہوئی تو انہوں نے مجھ سے کہا : کیا (حدیث کا) ایک تحفہ میں تم کو پیش کروں جو رسول اللہ ن سے میں نے خود سنی ہے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ‘ ضرور وہ تحفہ مجھے عنایت فرمائیے۔ کعب نے کہا : ہم نے رسول اللہ سے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کو سلام کرنا تو اللہ نے ہمیں بتادیا لیکن آپ (اور آپ کے اہل بیت) پر ہم درود کس طرح پڑھیں ؟ فرمایا : کہو : اَللَّھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰل اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللَّھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلآی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰل اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ (متفق علیہ) مسلم کی روایت میں دونوں جگہ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ کا لفظ نہیں ہے (صرف عَلٰٓی اٰل اِبْرَاھِیْمَ ہے) حضرت ابوحمید ساعدی راوی ہیں کہ صحابہ نے کہا : یا رسول اللہ ہم آپ پر درود کیسے پڑھیں تو فرمایا : کہو اللَّھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاَزْوَاجِہٖ وَذُرِّیَّتِہٖ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰٓی اِبْرَاھِیْمَ وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاَزْوَاجِہٖ وَذُرِّیَّتِہٖ کَمَا بَارَکْتَ عَلآی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰل اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔ متفق علیہ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جو ایک بار مجھ پر درود پڑھے گا ‘ اللہ دس بار رحمت اس پر نازل فرمائے گا۔ رواہ مسلم۔ حضرت انس راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : جو مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا ‘ اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور دس خطائیں ساقط کرے گا اور دس درجے بلند کرے گا۔ رواہ البخاری واحمد فی الادب والنسائی والحاکم۔ حاکم نے اس کو صحیح کہا ہے۔ حضرت ابن مسعود کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ قریب وہ ہوگا جو مجھ پر سب سے زیادہ درود پڑھتا ہوگا۔ رواہ الترمذی۔ حضرت ابن مسعود راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : اللہ کے کچھ فرشتے زمین پر گھومتے پھرتے ہیں ‘ وہ مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔ رواہ النسائی وا لدارمی۔ حضرت ابوہریرہ راوی ہیں : جو کوئی (جب بھی) مجھ پر سلام پڑھے گا ‘ اللہ میری روح مجھے لوٹا دے گا کہ میں سلام کا جواب دوں گا۔ رواہ ابوداؤد والبیہقی فی الدعوات الکبیر۔ حضرت ابوہریرہ کا بیان ہے کہ میں نے خود سنا رسول اللہ فرما رہے تھے : اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ (کہ وہاں نماز نہ پڑھو ‘ مترجم) اور نہ میری قبر کو میلہ بنانا ‘ اور مجھ پر درود پڑھنا ‘ تمہارا درود مجھے پہنچے گا ‘ تم جہاں بھی ہو۔ حضرت ابو طلحہ راوی ہیں کہ ایک روز رسول اللہ تشریف لائے ‘ اس وقت حضور ﷺ کے چہرہ پر شگفتگی تھی۔ فرمایا : مجھ سے جبرئیل نے آکر کہا کہ آپ کا رب فرماتا ہے : محمد ! کیا تم اس بات پر خوش نہ ہو گے کہ تمہاری امت میں سے جو کوئی تم پر درود پڑھے گا ‘ میں اس پر دس رحمتیں نازل کروں گا اور تمہاری امت میں سے جو کوئی آپ پر سلام پڑھے گا ‘ میں دس بار اس پر سلامتی نازل کروں گا۔ رواہ النسائی والدارمی۔ حضرت ابی بن کعب کا بیان ہے کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ میں آپ پر درود بہت پڑھتا ہوں ‘ کتنی بار پڑھا کروں ؟ فرمایا : جتنا (بھی) چاہو ‘ اگر زیادہ کرلو تو تمہارے لئے بہتر ہوگا۔ میں نے عرض کیا : (کل ذکر کا) آدھا حصہ (درود کو بنا لوں) فرمایا : تم جتنا چاہو (کر لو لیکن) اگر زیادہ کرلو تو تمہارے لئے بہتر ہوگا۔ میں نے عرض کیا : کیا دو تہائی ؟ فرمایا : جتنا چاہو مگر زیادہ کرلو تو تمہارے لئے بہتر ہوگا۔ میں نے عرض کیا : کیا میں اپنی ساری دعا آپ کیلئے کر دوں ؟ فرمایا : تو ایسی حالت میں تمہارے سارے فکر دور ہوجائیں گے ‘ کام پورے کر دئیے جائیں گے اور تمہارے گناہ ساقط کر دئیے جائیں گے۔ رواہ الترمذی۔ حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : اگر کسی کو یہ بات (پسند اور) مسرور کرنے والی ہو کہ جب وہ ہم گھر والوں کیلئے دعا کرے تو اس کو بھرپور پیمانہ سے (بدلہ) دیا جائے تو اس کو اس طرح کہنا چاہئے : اللّٰھم صلی علی محمد انلنّبی الامی وازواجہ امھات المؤمنین وزریتہٖ واھل بییۃٖ کما صلّیت علٰی ابراھیم انک حمید مّجید (رواہ ابو داؤد) ۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو کا قول ہے کہ جو شخص نبی ﷺ پر ایک بار درود پڑھے گا ‘ اللہ اور اس کے فرشتے ستر رحمتیں اس پر نازل کریں گے۔ رواہ احمد۔ حضرت رویفع کا بیان ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جس نے مجھ پر درود پڑھا اور کہا : اللھم انزلہ المقعد عندک یوم القیٰمۃ وجبت لہ شفاعتی اے اللہ ! قیامت کے دن محمد ﷺ کو اپنا مقام قرب عنایت کر ‘ اس کیلئے میری شفاعت لازم ہوگئی۔ رواہ احمد۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف کا بیان ہے کہ ایک روز رسول اللہ (گھر سے) برآمد ہوئے اور ایک نخلستان کے اندر پہنچے۔ وہاں پہنچ کر آپ نے سجدہ کیا اور اتنا طویل سجدہ کیا کہ مجھے اندیشہ ہوگیا کہ کہیں حضور ﷺ کی وفات نہ ہوگئی ہو۔ میں دیکھنے کیلئے (قریب) گیا ‘ آپ نے سر اٹھا کر فرمایا : کیا بات ہے ؟ میں نے اپنا اندیشہ بیان کردیا۔ فرمایا : جبرئیل نے (آ کر) مجھ سے کہا تھا : کیا میں آپ کو یہ خوشخبری نہ سنا دوں کہ اللہ نے آپ کے (اعزاز اور آپ کو خوش کرنے کے) لئے فرمایا ہے کہ جو شخص آپ پر درود پڑھے گا ‘ میں اس پر رحمت نازل کروں گا اور جو آپ پر سلام پڑھے گا ‘ میں اس کو سلامتی عطا کروں گا۔ رواہ احمد۔ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا : دعا آسمان و زمین کے درمیان روک لی جاتی ہے۔ جب تک تم اپنے نبی ﷺ پر درود نہ پڑھو ‘ دعا کا کوئی حصہ اوپر نہیں چڑھنے پاتا۔ رواہ الترمذی۔ عبدا اللہ بن عامر بن ربیعہ نے اپنے باپ کا بیان نقل کیا کہ انہوں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا : جو شخص مجھ پر جتنا درود پڑھتا ہے فرشتے اتنی ہی اس پر رحمتیں نازل کرتے ہیں۔ اب بندہ کو اختیار ہے کہ درود پڑھے کم یا زیادہ۔ رواہ البغوی۔ حضرت علی راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھتا ہے اس کیلئے ایک قیراط (ثواب) لکھ دیا جاتا ہے اور ایک قیراط کوہ احد کے برابر ہوتا ہے۔ رواہ عبدالرزاق فی الجامع بسند حسن۔ حضرت ابو درداء کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص صبح اور شام دس دس مرتبہ درود پڑھے گا ‘ اس کو میری شفاعت مل جائے گی۔ روای الطبرانی فی الکبیر بسند حسن۔ 1 مسئلہ : کیا انبیاء کے علاوہ دوسروں کیلئے بھی صلوٰۃ وسلام کا استعمال درست ہے ؟ صحیح یہ ہے کہ تنہا غیر انبیاء کیلئے صحیح نہیں ہے اور تبعاً یعنی انبیاء کے ساتھ ملا کر صحیح ہے جس طرح کہ محمد عز و جل کہنا مکروہ ہے باوجوی کہ آپ معزز و جلیل القدر تھے ‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ عرف میں صلوٰۃ وسلام کا استعمال انبیاء کیلئے مخصوص کردیا گیا ہے جیسے عزَّ و جَلَّ کے الفاظ باری تعالیٰ کیلئے خاص کر دئیے گئے ہیں۔ سورۂ توبہ کی آیت وَصَلِّ عَلَیْھِمْ اِنَ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّھُمْ کی تفسیر کے ذیل میں اس کی مکمل تنقیح ہوچکی ہے۔
Top