Tafseer-e-Mazhari - Faatir : 15
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِ١ۚ وَ اللّٰهُ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اَنْتُمُ : تم الْفُقَرَآءُ : محتاج اِلَى اللّٰهِ ۚ : اللہ کے وَاللّٰهُ : اور اللہ هُوَ : وہ الْغَنِيُّ : بےنیاز الْحَمِيْدُ : سزاوار حمد
لوگو تم (سب) خدا کے محتاج ہو اور خدا بےپروا سزاوار (حمد وثنا) ہے
یایھا الناس انتم الفقرآء الی اللہ وا اللہ ھو الغنی الحمید . اے لوگو ! تم اللہ کے محتاج ہو اور اللہ بےنیاز اور خوبیوں والا ہے۔ یعنی وجود ‘ توابع وجود ‘ بقاء وجود۔ دوزخ سے نجات اور جنت کے ثواب میں تم ہمیشہ اللہ کے محتاج ہو۔ یوں تو ساری خلائق اللہ کی محتاج ہے لیکن انسان نے باوجود کمزور اور ظالم و جاہل ہونے کے بار امانت اپنے کندھوں پر اٹھایا اس لئے دوسری مخلوق کے مقابلہ میں یہ زیادہ محتاج ہے ‘ اس کی احتیاج کی بہ نسبت باقی مخلوق کی احتیاج درخور اعتناء نہیں ہے۔ اَلْغَنِیُّ میں الف لام عہدی ہے ‘ یعنی اللہ وہ ہستی ہے جس کی بےنیازی اور موجودات پر عمومی انعام معروف ہے۔ اَلْحَمیْدُ فی نفسہٖ وہ مخلوق کی حمد کا مستحق ہے۔
Top