Tafseer-e-Mazhari - Faatir : 24
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ؕ وَ اِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِیْهَا نَذِیْرٌ
اِنَّآ : بیشک ہم اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ بَشِيْرًا : خوشخبردی دینے والا وَّنَذِيْرًا ۭ : اور ڈر سنانے والا وَاِنْ : اور نہیں مِّنْ اُمَّةٍ : کوئی امت اِلَّا خَلَا : مگر گزرا فِيْهَا : اس میں نَذِيْرٌ : کوئی ڈرانے والا
ہم نے تم کو حق کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بھیجا ہے۔ اور کوئی اُمت نہیں مگر اس میں ہدایت کرنے والا گزر چکا ہے
انا ارسلنک بالحق بشیرًا ونذیرًا وان من امۃ الا خلافیھا نذیر . ہم نے ہی آپ کو (دین) حق دے کر خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں گذری کہ اس میں کوئی ڈر سنانے والا نہ گذرا ہو۔ بَشِیْرًا مؤمنوں کو سچے وعدہ کے ساتھ خوشخبری دینے والا۔ نَذِیْرًا کافروں کو سچی وعید کے ساتھ ڈرانے والا۔ مِّنْ اُمَّۃٍ گذشتہ امتوں میں سے کوئی امت ایسی نہیں ہوئی۔ اِلاَّ خَلاَفَیْھَا نَذِیْرٌ نذیر سے مراد ہے نبی یا نبی کے قائم مقام کوئی عالم ‘ چونکہ پہلے جملہ میں نذیر کے ساتھ بشیر کا ذکر آچکا تھا ‘ اسلئے اس جگہ مکرر بشیر کے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ صرف نذیر کا ذکر کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تاثیر کے اعتبار سے تخویف کا درجہ بشارت دینے سے زائد ہے۔ نفع کا لالچ ‘ دفع ضرر سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔
Top