Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Faatir : 32
ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْكِتٰبَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا١ۚ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ١ۚ وَ مِنْهُمْ مُّقْتَصِدٌ١ۚ وَ مِنْهُمْ سَابِقٌۢ بِالْخَیْرٰتِ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِیْرُؕ
ثُمَّ
: پھر
اَوْرَثْنَا
: ہم نے وارث بنایا
الْكِتٰبَ
: کتاب
الَّذِيْنَ
: وہ جنہیں
اصْطَفَيْنَا
: ہم نے چنا
مِنْ
: سے۔ کو
عِبَادِنَا ۚ
: اپنے بندے
فَمِنْهُمْ
: پس ان سے (کوئی)
ظَالِمٌ
: ظلم کرنے والا
لِّنَفْسِهٖ ۚ
: اپنی جان پر
وَمِنْهُمْ
: اور ان سے (کوئی)
مُّقْتَصِدٌ ۚ
: میانہ رو
وَمِنْهُمْ
: اور ان سے (کوئی)
سَابِقٌۢ
: سبقت لے جانے والا
بِالْخَيْرٰتِ
: نیکیوں میں
بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ
: حکم سے اللہ کے
ذٰلِكَ
: یہ
هُوَ
: وہ (یہی)
الْفَضْلُ
: فضل
الْكَبِيْرُ
: بڑا
پھر ہم نے ان لوگوں کو کتاب کا وارث ٹھیرایا جن کو اپنے بندوں میں سے برگزیدہ کیا۔ تو کچھ تو ان میں سے اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ اور کچھ میانہ رو ہیں۔ اور کچھ خدا کے حکم سے نیکیوں میں آگے نکل جانے والے ہیں۔ یہی بڑا فضل ہے
ثم اور ثنا الکتب الذین اصطفینا من عبادنا . پھر یہ کتاب ہم نے ان لوگوں کے ہاتھ میں پہنچائی جن کو ہم نے اپنے تمام بندوں میں سے منتخب کرلیا۔ اِرث کا معنی ہے کسی کے پاس سے ایک چیز کا دوسرے کے پاس منتقل ہوجانا۔ اَوْرَثْنَا کا ترجمہ اَخَّرْنَا بھی کیا گیا ہے ‘ اسی معنی کے لحاظ سے میراث کو میراث کہتے ہیں۔ اس صورت میں آیت کا معنی یہ ہوگا کہ گذشتہ امتوں سے اس قرآن کو مؤخر کردیا اور اپنے منتخب بندوں کو دیا۔ مِنْ عِبَادِنَا میں مِنْ تبعیضیہ اور عِبَادِنَا میں اضافت عباد کی عزت و عظمت کو ظاہر کر رہی ہے۔ عباد سے مراد ہیں صحابۂ کرام اور ان کے بعد قیامت تک آنے والے علماء امت۔ حضرت ابن عباس کے نزدیک پوری امت اسلامیہ مراد ہے۔ اللہ نے اس امت کو امت وسط بنایا اور تمام امتوں پر برتری عطا فرمائی ہے۔ یہی امت سب لوگوں پر شہادت دینے والی ہے اور سید الانبیاء کو مبعوث فرما کر اس امت کو یہ شرف عنایت کیا۔ طُوْبٰی لَنَا مَعْشَرَ الْاِسْلَامِ اِنَّ لَنَا مِنَ الْعِنَایلۃِ رُکْنًا غَیْرَ مُنْھَدِمِ اے گروہ اہل اسلام ! ہمارے لئے خوشی ہو کہ ہمارا ایک مضبوط سہارا ہے ‘ اللہ کی عنایت سے جو منہدم ہونے والا نہیں۔ لَمَّا دَعَی اللّٰہُ دَاعِیْنَا لِطَاعَتِہٖ بِاَکْرَمِ الرُّسُلِ اَکْرَمَ الْاُمَمِ جب اشرف المرسلین کے ذریعہ اللہ نے ہم کو اپنی طاعت کیلئے دعوت دی تو ہم اشرف الامم ہوگئے۔ فمنھم ظالم لنفسہ ومنھم مقتصد ومنھم سابق بالخیرت باذن اللہ سو ان میں سے کچھ تو اپنی جان پر ظلم کرنے والے ہیں اور کچھ ان میں متوسط درجہ کے ہیں اور کچھ ان میں ایسے ہیں جو خدا کی توفیق سے نیکیوں میں ترقی کئے چلے جاتے ہیں۔ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ یعنی عمل میں کوتاہی کرنے والے۔ اللہ نے انہی کے حق میں فرمایا ہے : وَاٰخَرُوْنَ مُرْجَوْنَ لَاِمْرِ اللّٰہِ اِمَّا یُعَذِّبُھُمْ وَاِمَّا یَتُوْبُ عَلَیْھِمْ ۔ دوسری جگہ فرمایا ہے : یَاعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِھِمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا ‘ اِنَّہٗ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ۔ مُقْتَصِدٌ یعنی ظاہر قرآن پر عمل کرتے ہیں ‘ حقیقت تک ان کی رسائی نہیں ہوئی۔ اللہ نے انہی کے متعلق ارشاد فرمایا ہے : واٰخَرُوْنَ عْتَرَفُوْا بِذُنُوْبِھِمْ خَلَطُوْا عَمَلًا صَالِحًا وَّاٰخَرَ سَیِّءَا عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْھِمْ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔ بِاِذْنَ اللّٰہِ یعنی اللہ کے ارادہ سے ‘ یہ وہ لوگ ہیں جن کی رسائی حقائق قرآن تک ہے۔ اللہ نے انہی کے متعلق فرمایا ہے : وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ الخ۔ نیز فرمایا : وَالسَّابِقُوْنَ السَّابِقُوْنَ الخ اول الذکر دونوں قسمیں دائیں جانب والوں کی ہیں۔ بعض علماء کا قول ہے کہ مقتصد وہ لوگ ہیں جو اکثر قرآن کے موافق عمل کرتے ہیں اور سابق بالخیرات وہ ہیں جو عمل بھی کرتے ہیں اور دوسروں کو تعلیم بھی دیتے اور ہدایت بھی کرتے ہیں۔ بغوی نے اپنی سند سے ابوعثمان مہندی کی روایت سے بیان کیا کہ میں نے خود حضرت عمر سے سنا ‘ آپ نے یہ آیت پڑھی اور فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے : ہم میں کے جو سابق ہیں ‘ وہ تو آگے بڑھنے ولے ہیں اور جو مقتصد ہیں ‘ وہ نجات پانے والے ہیں اور جو ہم میں ظالم ہیں ‘ ان کی مغفرت کردی جائے گی۔ 1 ابو قلابہ نے کہا : میں نے یہ حدیث یحییٰ بن معین سے بیان کی تو وہ تعجب کرنے لگے۔ بغوی نے یہ حدیث مرفوعاً بھی بیان کی ہے۔ سعید بن منصور اور بیہقی نے اس کو حضرت عمر کا قول بیان کیا ہے۔ بغوی نے ابو ثابت کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ایک شخص مسجد میں آیا اور اس نے کہا : اے اللہ ! میری غریب الوطنی پر رحم فرما ‘ میری تنہائی میں انس (کا ذریعہ) پیدا کر دے اور کسی نیک ہم نشین کو میرے پاس پہنچ دے۔ حضرت ابو درداء (وہاں موجود تھے ‘ آپ) نے فرمایا : اگر تو سچا ہے تو میں تجھ سے زیادہ خوش نصیب ہوں کہ میری ملاقات تجھ سے ہوگئی۔ میں نے خود سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی ‘ پھر فرمایا : سابق تو بلاحساب جنت میں چلا جائے گا (اور مقتصد کا آسانی سے کسی قدر حساب ہوجائے گا اور ظالم لنفسہٖ کو مقام حساب میں (حساب کیلئے) روک لیا جائے گا اتنا کہ اس کو فکر پیدا ہوجائے گی ‘ پھر اس کو بھی جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ یہ فرمانے کے بعد آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی : اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ اَذْھَبْ عَنَّا الْحَزْنَ اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَکُوْرٌ۔ یہ حدیث احمد ‘ ابن جریر ‘ طبرانی ‘ حاکم اور بیہقی نے بھی نقل کی ہے ‘ اس میں اتنا زائد ہے : لیکن جن لوگوں نے (اپنی جانوں پر) ظلم کیا ہوگا ‘ ان کو پورے حشرت کی مدت تک روک کر (مقام حساب میں) رکھا جائے گا ‘ پھر اللہ اپنی رحمت سے ان (کے گناہوں) کی تلافی فرما دے گا۔ یہی لوگ کہیں گے : اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ اَذْھَبْ عَنَّا الْحَزْنَ اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَکُوْر۔ بیہقی نے لکھا ہے : یہ حدیث متعدد طریقوں سے حضرت ابو درداء کی روایت سے آئی ہے اور کوئی حدیث اگر متعدد طریقوں سے منقول ہو تو اس کی کچھ اصل ہوتی ہے۔ بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت اسامہ بن زید نے اس آیت کے متعلق فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : یہ سب (تینوں قسم کے لوگ) اسی امت کے ہوں گے۔ بیہقی نے بھی یہ حدیث حضرت اسامہ کی روایت سے بیان کی ہے۔ اسی طرح کعب وعطاء کی روایت سے بیان کیا ہے کہ تینوں قسمیں جنت میں جائیں گی۔ ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے حضرت ابن عباس کا قول اس آیت کی تشریح میں نقل کیا ہے کہ یہ سب امت محمدیہ ہوگی۔ اللہ نے جو کتاب بھی نازل فرمائی ‘ سب کا وارث اس امت کو بنایا۔ ان میں جو لوگ ظالم لنفسہٖ ہیں ان کی مغفرت کردی جائے گی ‘ جو لوگ مقتصد ہیں ان کا ہلکا سا حساب ہوجائے گا اور جو لوگ سابق ہیں وہ بلاحساب جنت میں چلے جائیں گے۔ امام احمد ‘ ترمذی اور بیہقی نے حضرت ابو سعید خدری کی روایت سے بیان کیا ہے اور ترمذی نے اس کو حسن کہا ہے کہ اس آیت کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ سب لوگ بمنزلۂ ایک جماعت کے ہوں گے اور سب جنت میں جائیں گے۔ فریابی نے حضرت براء بن عازب کا قول بیان کیا ہے ‘ حضرت براء نے آیت فمنھم ظالم لفنسہٖ الخ کی تشریح میں فرمایا : میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ ان سب کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ ابن ابی عاصم اور اصبہانی نے حضرت ابو موسیٰ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن اللہ بندوں کو اٹھائے گا ‘ پھر علماء کو الگ کر کے فرمائے گا : اے گروہ علماء ! میں نے تمہارے اندر علم اس لئے رکھا تھا کہ میں تم کو جانتا تھا (تم کو جانے بغیر میں نے تم کو عالم نہیں بنایا تھا) اور نہ اپنا علم تمہارے اندر اس لئے رکھا کہ (علم دینے کے بعد) پھر تم کو عذاب دوں۔ جاؤ ‘ میں نے تم کو بخش دیا۔ طبرانی نے ثقہ راویوں کے سلسلہ سے حضرت ثعلبہ بن حکم کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ جب اپنی کرسی پر اپنے بندوں کے فیصلہ کیلئے بیٹھے گا تو علماء سے فرمائے گا : میں نے تم کو اپنا علم اور حکم صرف اس لئے دیا تھا کہ تمہاری مغفرت کرنا چاہتا تھا۔ جو عمل بھی تم سے صادر ہو (سب کو میں نے بخش دیا) اور مجھے پرواہ نہیں۔ ابن عساکر نے ابو عمر صنعانی حفص بن میسرہ کی روایت نقل کی ہے کہ قیامت کا دن ہوگا تو علماء کو الگ کردیا جائے گا ‘ جب اللہ حساب فہمی کرچکے گا تو علماء سے فرمائے گا : میں نے اپنی حکمت تمہارے اندر رکھی تھی ‘ وہ ایک بھلائی کیلئے رکھی تھی جو آج میں تم سے کرنا چاہتا ہوں۔ تم سے جو کچھ بھی ہوا ہو ‘ اس کے باوجود تم جنت میں چلے جاؤ۔ لقبہ بن صہبان کا بیان ہے کہ میں نے حضرت عائشہ سے آیت اَوْرَثْنَا الْکِتٰبَ الَّذِیْنَ الْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا کے متعلق دریافت کیا تو ام المؤمنین نے فرمایا : میرے بیٹے ! یہ سب جنت میں جائیں گے۔ سابق بالخیرات تو وہ تھے جو رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں گذر گئے ‘ حضور ﷺ نے ان کیلئے جنت کی شہادت دے دی تھی اور مقتصد وہ لوگ ہیں جو رسول اللہ ﷺ کے نشان قدم پر چل کر آپ سے جا ملے اور ظالم لنفسہٖ مجھ جیسے اور تم جیسے لوگ ہیں۔ ام المؤمنین نے اپنے آپ کو بھی ہمارے ساتھ شامل کردیا۔ میں کہتا ہوں : تینوں قسمیں اگر اکابر امت اسلامیہ کی قرار دی جائیں تب بھی ممکن ہے ‘ یعنی تینوں اقسام اولیاء امت ہی کے مانے جائیں۔ پہلی قسم ظالم لنفسہٖ کی ہے ‘ یہ وہ گروہ ہے جو اپنے نفوس کو لذتوں سے تو محروم کر ہی دیتا ہے ‘ جائز حقوق سے بھی محروم کردیتا ہے۔ یہ وہ اہل رہبانیت ہیں جو سخت ریاضتیں اور مجاہدے کرتے ہیں اور یہ رہبانیت انہوں نے خود ایجاد کر رکھی ہے۔ دوسرا گروہ اہل اقتصاد کا ہے جو لذتوں (میں ڈوبنے) سے تو اپنے نفوس کو روکتا ہے لیکن حقوق نفوس ضرور دیتا ہے۔ روزہ بھی رکھتا ہے ‘ ناغہ بھی کرتا ہے۔ نماز بھی پڑھتا ہے ‘ سوتا بھی ہے۔ نکاح بھی کرتا ہے اور جائز چیزیں کھاتا پیتا بھی ہے۔ غرض پورے طور پر اتباع سنت کرتا ہے۔ یہ وہی گروہ ہے جس کے متعلق حضرت عائشہ نے فرمایا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کے نشان قدم پر چلتا ہے یہاں تک کہ آپ سے جا ملتا ہے۔ تیسرا گروہ سابق بالخیرات کا ہے جو کمالات نبوت میں ڈوبا ہوتا ہے ‘ یہ گروہ صحابہ کا اور صدیقوں کا ہے۔ حضرت عائشہ نے ظالم لنفسہٖ گروہ میں اپنے آپ کو محض انکسار کے طور پر شامل کیا اور مخاطب جیسے لوگوں کو اس گروہ میں اس لئے شامل کیا کہ وہ لوگ سخت ریاضتیں کرنے والے تھے۔ خلاصہ یہ کہ احادیث مبارکہ سے یہ امر ثابت ہوگیا کہ تینوں قسمیں (جن کا ذکر آیت میں کیا گیا ہے) اسی امت کی ہیں یا علماء کی ہیں۔ اس تفصیل کے بعد بھی جو شخص کہتا ہے کہ فَمِنْھُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ سے مراد کافر یا منافق ہیں۔ اس کا قول واجب الرد اور ناقابل قبول ہے۔ امام ابو یوسف سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا گیا تو فرمایا : یہ سب مؤمن ہیں ‘ رہے کفار تو ان کی حالت اگلی آیت والَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَھُمْ نَارُ جَھَنَمَّ الخ میں بیان فرمائی ہے ‘ تینوں طبقات مؤمنوں کے ہوں گے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ اللہ نے اپنے منتخب بندوں کے تین طبقات ذکر فرمائے ہیں ‘ تینوں جگہ منہم منہم منہم میں ضمیریں منتخب کردہ بندوں ہی کی طرف راجع ہیں۔ جمہور علماہ کا یہی قول ہے۔ سابق بالخیرات کو سب سے آخر میں اور ظالم لنفسہٖ کو پہلے بیان کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ظالمین کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور سابقین کی تعداد بہت کم اور متقصدین کی تعداد متوسط ہے ‘ یا یوں کہا جائے کہ اپنے اوپر ظلم یعنی خواہشات نفس کی طرف جھکاؤ پیدائشی اور فطری ہوتا ہے۔ باقی دونوں امور یعنی اقتصاد اور سبقت بالخیرات عارضی ہیں اوراقتصاد کا درجہ پھر بھی کسی قدر توسط کا ہے۔ ذلک ھو الفضل الکبیر یہی (ا اللہ کا) بڑا فضل ہے۔ یعنی کتاب کا وارث بنانا ‘ یاتبدوں کو منتخب کرلینا ‘ بڑی مہربانی ہے۔
Top