Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Az-Zumar : 23
اَللّٰهُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ كِتٰبًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِیَ١ۖۗ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُوْدُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ١ۚ ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُوْدُهُمْ وَ قُلُوْبُهُمْ اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُدَى اللّٰهِ یَهْدِیْ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ
اَللّٰهُ
: اللہ
نَزَّلَ
: نازل کیا
اَحْسَنَ الْحَدِيْثِ
: بہترین کلام
كِتٰبًا
: ایک کتاب
مُّتَشَابِهًا
: ملتی جلتی ( آیات والی)
مَّثَانِيَ ڰ
: دہرائی گئی
تَقْشَعِرُّ
: بال کھڑے ہوجاتے ہیں
مِنْهُ
: اس سے
جُلُوْدُ
: جلدیں
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَخْشَوْنَ
: وہ ڈرتے ہیں
رَبَّهُمْ ۚ
: اپنا رب
ثُمَّ
: پھر
تَلِيْنُ
: نرم ہوجاتی ہیں
جُلُوْدُهُمْ
: ان کی جلدیں
وَقُلُوْبُهُمْ
: اور ان کے دل
اِلٰى
: طرف
ذِكْرِاللّٰهِ ۭ
: اللہ کی یاد
ذٰلِكَ
: یہ
هُدَى اللّٰهِ
: اللہ کی ہدایت
يَهْدِيْ بِهٖ
: ہدایت دیتا ہے اس سے
مَنْ يَّشَآءُ ۭ
: جسے وہ چاہتا ہے
وَمَنْ
: اور۔ جو ۔ جس
يُّضْلِلِ اللّٰهُ
: گمراہ کرتا ہے اللہ
فَمَا
: تو نہیں
لَهٗ
: اس کے لیے
مِنْ هَادٍ
: کوئی ہدایت دینے والا
خدا نے نہایت اچھی باتیں نازل فرمائی ہیں (یعنی) کتاب (جس کی آیتیں باہم) ملتی جلتی (ہیں) اور دہرائی جاتی (ہیں) جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے بدن کے (اس سے) رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ پھر ان کے بدن اور دل نرم (ہو کر) خدا کی یاد کی طرف (متوجہ) ہوجاتے ہیں۔ یہی خدا کی ہدایت ہے وہ اس سے جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور جس کو خدا گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں
اللہ نزل احسن الحدیث کتبا متشابھا مثانی اللہ ہی نے سب سے اچھا کلام نازل فرمایا جو ایسی کتاب ہے کہ باہم ملتی جلتی ہے ہے ‘ بار بار دہرائی گئی ہے۔ اَللّٰہُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ یہ آیت تائید ہے آیت اِنَّآ اَنْزَلْنَا اِلَیْکَ الْکِتٰبَ کی ‘ اور درمیان میں تمام جملے معترضہ ہیں۔ نَزَّلَ سے پہلے اللّٰہُ کہنے کے تین فائدے ہیں : (1) اللہ کی طرف قرآن نازل کرنے کی نسبت پختہ ہوگئی (2) نازل شدہ قرآن کی عظمت شان کا اظہار ہوگیا (کہ یہ اللہ ہی کا بھیجا ہوا کلام ہے) (3) قرآن کے احسن ہونے کی شہادت دے دی گئی (کہ اللہ ہی نے اس کلام کو اتارا اور اس کے احسن الحدیث ہونے کی شہادت دی ہے) ۔ مُتَشَابِھًا یہ کتابًا کی صفت ہے اور کتابًا احسن الحدیث سے بدل ہے۔ متشابہ ہونے کا یہ مطلب ہے کہ تمام آیات صحت معنی ‘ حسن عبارت اور افادۂ عام میں ایک جیسی ہیں اور کوئی آیت دوسری آیت کی تکذیب نہیں کرتی (تمام آیات باہم تصدیق کرتی ہیں۔ یہ سمجھنے والے کی علمی بےبضاعتی اور فہم کی کجی کا قصور ہے کہ وہ بعض آیات کو بعض کے خلاف سمجھتا ہے۔ مترجم) مَثَانِیَ یہ بھی کتابًا کی صفت ہے۔ مثانی ‘ مثناۃ کی جمع ہے اور مثناۃ اسم ظرف ہے۔ قرآن کے اندر بار بار وعد و وعید ‘ امر و نہی ‘ اخبار اور احکام کا ذکر ہے ‘ اسلئے اس کو بار بار دہرائی جانے والی کتاب فرمایا ‘ گویا تفصیلات کے لحاظ سے اس کو مثانی کہا گیا ‘ جیسے ہم اس طرح کہہ سکتے ہیں کہ قرآن سورتیں ہیں اور آیات ہیں ‘ یا یوں کہیں کہ انسان رگیں ہے ‘ اعصاب ہے ‘ ہڈیاں ہے ‘ گوشت ہے (یعنی ان کا مجموعہ ہے) ۔ یا مثانی ‘ مُثْنِیَۃٌ کی جمع ہے ‘ ثناء کرنے والیاں یعنی اس کی آیات اللہ کی صفات اور ذات کی ثناء بیان کرتی ہیں۔ تقشعر منہ جلود الذین یخشون ربھم ثم تلین جلودھم وقلوبھم الی ذکر اللہ جس سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ‘ پھر ان کے بدن اور دل نرم ہو کر اللہ کے ذکر کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔ یعنی اللہ کی رحمت اور عموم مغفرت کا جب وہ ذکر کرتے ہیں تو اس ذکر کی وجہ سے ان کے دلوں میں سکون و اطمینان پیدا ہوجاتا ہے۔ ذکر اللہ کے ساتھ رحمت کا ذکر نہیں کیا ‘ کیونکہ اصل تو رحمت ہی ہے ‘ اللہ کی رحمت ‘ غضب پر غالب ہے۔ الٰی ذکر اللہ میں الٰی بمعنی لام ہے ‘ یعنی اللہ کے ذکر کی وجہ سے ‘ لیکن ذکر کے اندر چونکہ سکون و اطمینان کا مفہوم داخل ہے ‘ اسلئے بجائے لام کے الٰی کہا گیا۔ مطلب یہ ہے کہ جب قرآن میں آیات وعید کا ذکر آتا ہے تو مؤمنوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ‘ جلد بدن سکڑ جاتی ہے ‘ اس میں انقباض پیدا ہوجاتا ہے اور جب آیات وعدہ کا ذکر آتا ہے تو کھالوں کا انقباض جاتا رہتا ہے ‘ کھالیں نرم ہوجاتی ہیں اور دلوں میں سکون پیدا ہوجاتا ہے۔ پہلے کتابًا کی صفت مثانی بیان کی تھی ‘ یعنی اس میں فرمانبرداروں کیلئے وعدۂ ثواب اور نافرمانوں کیلئے وعید عذاب کا بار بار ذکر ہے۔ اس آیت میں وہ اثر بیان کردیا جو وعد و وعید سے مؤمنوں پر پڑتا ہے۔ حضرت عباس راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب اللہ کے خوف سے بندہ کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں تو اس کے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح درخت کے سوکھے پتے ‘ رواہ الطبرانی بسند ضعیف ورواہ البغوی ‘ بغوی کی دوسری روایت ان الفاظ کے ساتھ ہے : جب اللہ کے خوف سے بندہ کے بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں تو اللہ اس کو دوزخ کیلئے حرام کردیتا ہے۔ ایک شبہ : بعض عاشقان الٰہی قرآن سننے سے بےہوش ہوجاتے ہیں ‘ کیا ایسا ہونا کوئی پسندیدہ صفت ہے ؟ امام محی السنۃ بغوی نے تو اس کو سخت برا کہا ہے اور اس سلسلہ میں قتادہ کا بیان نقل کیا ہے کہ اللہ کے خوف سے رونگٹے کھڑے ہوجانا اولیاء اللہ کی صفت ہے۔ اللہ نے ان کی یہی صفت بیان کی ہے ‘ اولیاء کی یہ صفت بیان نہیں کی کہ قرآن سننے سے ان کی عقلیں جاتی رہتی ہیں اور وہ بےہوش ہوجاتے ہیں۔ یہ کیفیت اہل بدعت کی ہوتی ہے اور شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔ ہم سے بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر نے فرمایا : میں نے اپنی دادی حضرت اسماء بنت ابی بکر سے پوچھا : (اس عبادت میں شاید یہ سہو ہے ‘ کیونکہ حضرت اسماء کو حضرت عبد اللہ نے جدتی کہا ہے ‘ لیکن حضرت اسماء حضرت عبد اللہ کی والد تھیں ‘ دادی نہیں تھیں۔ جدۃ ماں کو نہیں کہتے ‘ ہاں ام کا اطلاق کبھی جدۃ پر آجاتا ہے۔ مترجم) رسول اللہ ﷺ کے صحابیوں کے سامنے جب قرآن پڑھا جاتا تو ان کی کیا حالت ہوتی تھی ؟ حضرت اسماء نے فرمایا : ان کی حالت وہی ہوتی تھی جیسی اللہ نے بیان فرمائی ہے کہ آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے اور بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے تھے۔ میں نے کہا : کچھ لوگ ایسے ہیں کہ جب قرآن ان کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو وہ بےہوش ہو کر گرپڑتے ہیں۔ حضرت اسماء نے (جواب میں) فرمایا : میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں (یعنی یہ حرکت شیطان مردود کی ہے) ۔ بغوی کا بیان ہے کہ ایک عراقی شخص گرا پڑا ہے ‘ حضرت ابن عمر کا ادھر سے گذر ہوا ‘ دریافت فرمایا : اس کی کیا حالت ہے ؟ لوگوں نے کہا : اس شخص کے سامنے جب قرآن پڑھا جاتا ہے اور یہ اللہ کا ذکر سنتا ہے تو بےہوش ہو کر گر جاتا ہے۔ حضرت ابن عمر نے فرمایا : ہم بھی اللہ سے ڈرتے ہیں لیکن (قرآن سن کر بےہوش ہو کر) گر نہیں پڑتے۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ شیطان بعض لوگوں کے اندر گھس جاتا ہے (اور بےہوش کر کے گرا دیتا ہے) رسول اللہ ﷺ کے صحابہ تو ایسا نہیں کرتے تھے ‘ یہ فعل ان کا نہ تھا۔ شبہ کا جواب : میں کہتا ہوں : جب برکات اور تجلیات کی بارش بکثرت ہوتی ہے اور صوی کا حوصلہ تنگ اور استعداد کمزور ہوتی ہے تو (صوفی برداشت نہیں کرسکتا اسلئے) بےہوشی کی حالت طاری ہوجاتی ہے۔ صحابہ کے ظرف وسیع تھے اور صحبت رسول کی برکت سے استعداد قوی تھی ‘ اسلئے باوجود برکات کی کثیر بارش کے ان پر بےہوشی طاری نہیں ہوتی تھی۔ صحابیوں کے علاوہ دوسروں کو یہ چیز میسر نہیں ‘ اسلئے دو وجہوں سے ان پر بےہوشی طاری ہوجاتی ہے : نمبر 1 یا نزول برکات ہی کم ہوتا ہے ‘ نمبر 2 یا ان کا ظرف تنگ ہوتا ہے اور حوصلہ میں سمائی نہیں ہوتی۔ تعجب ہے کہ امام محی السنۃ نے ان صوفیوں کو برا کہا جن پر قرآن سننے سے بےہوشی طاری ہوجاتی ہے۔ وہ بھول گئے کہ اللہ نے فرمایا ہے : حتّٰی اذا فزع عن قلوبھم قالوا ما ذا قال ربکم قالوا الحق ‘ وھو العلی الکبیر۔ امام موصوف نے اس آیت کی تفسیر میں خود ہی حضرت نواس بن سمعان کی روایت سے مندرجہ ذیل حدیث نقل کی ہے کہ جب اللہ کسی بات کا ارادہ کرتا ہے اور وحی کے الفاظ فرماتا ہے تو اللہ کے خوف سے آسمانوں میں ایک شدید لرزہ آجاتا ہے ‘ آسمان والے اس کو سن کر بےہوش ہوجاتے ہیں اور سجدہ میں گرپڑتے ہیں ‘ پھر سب سے پہلے سر اٹھانے والے جبرئیل ہوتے ہیں ‘ الحدیث۔ بخاری نے حضرت ابوہریرہ کی روایت سے ایسی ہی حدیث نقل کی ہے لیکن الفاظ (میں کچھ تغیر ہے اور الفاظ) اس طرح ہیں : جب اللہ آسمان پر کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کے کلام کو سن کر عاجزی کے ساتھ ملائکہ اپنے بازو پھڑپھڑاتے ہیں (اور ایسی آواز آتی ہے) جیسے پتھر کی چٹان پر زنجیر لگنے سے پیدا ہوتی ہے ‘ پھر جب ان کے دلوں کی وہ ہیبت دور ہوجاتی ہے تو (بعض ملائکہ بعض سے) کہتے ہیں : تمہارے رب نے کیا فرمایا ؟ وہ جواب دیتے ہیں (جو کچھ فرمایا) حق ہے ‘ الحدیث۔ ایک اور آیت میں (حضرت موسیٰ کے بےہوش ہوجانے کا ذکر کیا اور) فرمایا ہے : فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَہٗ دَکًّا وَّخَرَّ مُوْسٰی صَعِقًا۔ رہا حضرت ابن عمر کا یہ قول کہ شیطان لوگوں کے خون کے اندر گھس جاتا ہے ‘ اسی طرح حضرت اسماء کا اعوذ باللہ الخ پڑھنا تو ظاہر ہے کہ انکے حوصلے قوی اور ظرف وسیع تھے ‘ جن کے اندر تمام تجلیات کی سمائی تھی ‘ اسلئے انکی اور ان جیسے دوسرے صحابیوں کی بےہوشی کی حالت نہیں ہوتی تھی۔ جب ان بزرگوں نے دو آدمیوں کو بےہوش پایا تو (ان پر چونکہ کبھی یہ حالت طاری نہیں ہوئی تھی اسلئے) خیال کرلیا کہ یہ فریبی ہیں ‘ مکر سے بےہوش بنے ہیں۔ اس بات کی تائید اس قصہ سے بھی ہوتی ہے کہ جب ابن سرین کے سامنے ذکر کیا گیا کہ کچھ لوگ قرآن سن کر بےہوش ہوجاتے ہیں تو فرمایا : ایسے آدمی کو کسی چھت کے کنارے پر نیچے کو پاؤں لٹکا کر بٹھایا جائے ‘ پھر قرآن پڑھا جائے ‘ اگر وہ قرآن سن کر بےہوش ہو کر نیچے گرپڑے تو سمجھ لو سچا ہے (ورنہ جھوٹا ہے ‘ مکار ہے) ۔ ابن سیرین کے قول سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپ اکثر اس طرح کے آدمیوں کو بناوٹی اور مکار خیال کرتے تھے۔ تنبیہ : ملائکہ سے انسان کی استعداد زیادہ قوی اور حوصلہ زیادہ وسیع ہے ‘ اس کے ثبوت کیلئے آیت اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً سے اِنِّیْٓ اَعْلَمُ مَا لاَ تَعْلَمُوْنَ تک کافی ہے۔ اسی وسعت حوصلہ اور قوت استعداد کو ظاہر کرنے کیلئے فرمایا : اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمَلْنَھَا وَاَشْفَقْنَ مِنْھَا وَحَمَلَھَا الْاِنْسَانُ ۔ یہی وجہ ہے کہ فرشتوں نے جب بھی وحی (کی آواز) سنی تو ان پر غشی طاری ہوگئی ‘ لیکن آدمی کی حالت ایسی نہیں ہے۔ اگر (عروج کے بعد) انسان کا نزول بھی مکمل ہوجائے تو سوائے کسی نادر مثال کے عام طور پر ایسے عارفوں کی حالت میں کوئی تغیر نہیں آتا اور اگر نزولی حالت کامل نہ ہو ‘ ناقص ہو تو اکثر حالات میں تغیر آجاتا ہے (اور ناقص النزول عارف کلام اللہ سب کر بےہوش ہوجاتا ہے) ۔ جب صوفی سکر کی حالت میں ہوتا ہے اور شعر و غناء میں محبوب کا ذکر سنتا ہے تو اکثر اس کی حالت بگڑ جاتی ہے (رقص کرتا ہے ‘ لوٹتا ہے ‘ تڑپتا ہے ‘ بےہوش ہوجاتا ہے) اسلئے صوفیہ سماع کو پسند کرتے ہیں۔ لیکن قرآن تو شعر و غناء سے بہت زیادہ بلند مقام رکھتا ہے ‘ اس کو سن کر حالت میں کوئی تغیر نہیں آتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کی تلاوت کرنے یا سننے کے وقت ذاتی صفات و تجلیات سے تعلق رکھنے والی برکات کا اتنی کثرت سے فیضان و نزول ہوتا ہے کہ جو صوفی اپنے مقام پر رکے ہوئے ہیں اور احتباس کی حالت میں ہیں ‘ ان کی رسائی بھی ان برکات تک نہیں ہو پاتی ‘ یہی احتباس گانا سننے کے وقت تو ان کی حالت میں تغیر پیدا کردیتا ہے اور قرآن سننے کے وقت حالت میں کوئی تغیر نہیں آتا۔ لیکن جو صوفی افق پر پہنچ گئے ہوں اور مقام دَنٰی فَتَدَلّٰی فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰی تک ان کی رسائی ہوگئی ہو ‘ ان کی حالت میں تغیر (بےہوشی کی حد تک نہیں بلکہ) صحابہ کی طرف ہوجاتا ہے۔ آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں ‘ بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور ذکر رب سے دلوں میں سکون و اطمینان پیدا ہوجاتا ہے۔ ذلک ھدی اللہ یھدی بہ من یشاء ومن یضلل اللہ فما لہ من ھاد یہ اللہ کی ہدایت ہے اسکے ذریعے سے وہ جس کو چاہتا ہے ہدایت یاب کرتا ہے اور جس کو اللہ گمراہ کر دے ‘ اس کا کوئی ہادی نہیں۔ ذٰلِکَ یہ یعنی خوف وامید یا قرآن مجید۔ وَمَنْ یُّضْلِلْ یعنی جس کو اللہ بےمدد چھوڑ دے اس کو کوئی گمراہی سے نہیں نکال سکتا۔
Top