Tafseer-e-Mazhari - Az-Zumar : 26
فَاَذَاقَهُمُ اللّٰهُ الْخِزْیَ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
فَاَذَاقَهُمُ : پس چکھایا انہیں اللّٰهُ : اللہ الْخِزْيَ : رسوائی فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا ۚ : دنیا وَلَعَذَابُ : اور البتہ عذاب الْاٰخِرَةِ : آخرت اَكْبَرُ ۘ : بہت ہی بڑا لَوْ : کاش كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہوتے
پھر ان کو خدا نے دنیا کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھا دیا۔ اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے۔ کاش یہ سمجھ رکھتے
فاذاقھم اللہ الخزی فی الحیوۃ الدنیا ولعذاب الاخرۃ اکبر لو کانوا یعلمون سو اللہ نے ان کو ایسی دنیوی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب تو اور بھی بڑا ہے۔ کاش ! یہ لوگ سمجھ جاتے (تو تکذیب انبیاء نہ کرتے) ۔ الْخِزْی ذلت ‘ جیسے صورتیں بگڑ جانا ‘ زمین میں دھنسایا جانا ‘ مارا جانا ‘ طوفان میں مبتلا ہوجانا ‘ غیبی چیخ سے جگر پھٹ جانا ‘ ان پر اوپر سے پتھر برسنا ‘ غرق کیا جانا وغیرہ۔ وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَۃِ یعنی آخرت میں جو عذاب ان کیلئے تیار ہے۔ اَکْبَرُ اس دنیوی عذاب سے بہت بڑا ہے ‘ شدید بھی ہے اور لازوال بھی ہے۔ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ یعنی کاش وہ تکذیب انبیاء کے برے نتیجہ کو سمجھ لیتے تو تکذیب نہ کرتے ‘ یا یہ مطلب ہے کہ اہل مکہ اگر اہل بصیرت اور ارباب نظر ہوتے تو پہلے لوگوں کے حالات سے عبرت حاصل کرتے۔
Top