Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 126
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ مُّحِیْطًا۠   ۧ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِكُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز مُّحِيْطًا : احاطہ کیے ہوئے
اور آسمان وزمین میں جو کچھ ہے سب خدا ہی کا ہے۔ اور خدا ہر چیز پر احاطے کئے ہوئے ہے
وللہ ما فی السموات وما فی الارض . اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے یعنی اللہ ہی کی مخلوق اور اللہ ہی کی ملک ہے سوائے اللہ کے کسی دوسرے کو کسی چیز کی تخلیق میں دخل ہے نہ ملکیت میں (یوں تو سارا جہان اور جہان کی چیزیں اللہ ہی کی مخلوق و مملوک ہیں لیکن چونکہ موجودات سماوی اور کائنات ارضی نظر کے سامنے ہیں اس لئے خصوصیت کے ساتھ انہی کا تذکرہ کیا گیا) اس جملہ کا معنوی تعلق یا تو آیت وَمَنْ اَحْسَنْ دِیْنًا مِّمَّنْ اَسْلَمَ وَجْہَہٗ لِلّٰہِسے ہے گویا یہ اس کلام کی علت ہے کہ جب سب کچھ اللہ ہی کا پیدا کیا ہوا اور اسی کی ملکیت ہے لہٰذا ہر شخص پر واجب ہے کہ اپنا رخ اسی کی طرف پھیر لے۔ یا آیت : وَاتَّخَذَ اللّٰہُ اِبْرَاہِیْمَ خَلِیْلاً سے اس کا ربط ہے یعنی سب کچھ اللہ ہی کا ہے اس کو اختیار ہے کہ اپنی مشیت کے موافق جس چیز اور جس شخص کو چاہے چن لے۔ یا اس کلام کا اتصال ذکر اعمال سے ہے یعنی اللہ کی فرماں برداری ساری کائنات پر فرض ہے اور وہی سب کے اعمال کا بدلہ دینے کی پوری قدرت رکھتا ہے۔ وکان اللہ بکل شی محیطا . اور اللہ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے مگر اس کا احاطہ ہر کیفیت سے پاک ہے۔ مطلب یہ کہ کوئی چیز اپنی ہستی مستقل اور خودبخود نہیں رکھتی بلکہ باری تعالیٰ کی ہستی سے وابستہ ہے اسی کی محتاج ہے کسی کا وجود ذاتی نہیں ہر چیز کے تمام صفات و افعال اور خود اس کی ذات اللہ کی مہربانی اور فضل کی ممنون ہے لہٰذا کسی کے لئے جائز نہیں کہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف اپنا رخ کرے۔ اللہ کے محیط ہونے کا معنی اس کے علم وقدرت کا محیط ہونا بھی بعض علماء نے بیان کیا ہے یعنی اللہ کا علم ہمہ گیر اور قدرت محیط کل ہے لہٰذا وہ لوگوں کو اعمال کے موافق بدلہ دے گا نیکی کا بدلہ اچھا اور برائی کا بدلہ برا۔ واللہ اعلم۔ حاکم نے مستدرک میں حضرت ابن عباس ؓ کا بیان نقل کیا ہے کہ اہل جاہلیت بچہ کو بالغ ہونے سے پہلے میراث نہیں دیتے تھے اور نہ عورت کو وارث قرار دیتے تھے جب اسلام آیا (اور لوگوں نے عورتوں کی میراث کا حکم دریافت کیا تو) اللہ نے فرمایا۔
Top