Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 133
اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ اَیُّهَا النَّاسُ وَ یَاْتِ بِاٰخَرِیْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى ذٰلِكَ قَدِیْرًا
اِنْ يَّشَاْ : اگر وہ چاہے يُذْهِبْكُمْ : تمہیں لے جائے اَيُّھَا النَّاسُ : اے لوگو وَيَاْتِ : اور لے آئے بِاٰخَرِيْنَ : دوسروں کو وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي ذٰلِكَ : اس پر قَدِيْرًا : قادر
لوگو! اگر وہ چاہے تو تم کو فنا کردے اور (تمہاری جگہ) اور لوگوں کو پیدا کردے۔اور خدا اس بات پر قادر ہے
ان یشایذھبکم . اور اگر وہ (تم کو فنا کرنا) چاہے تو تم کو فنا کر دے۔ ایہا الناس . اے لوگو ! کیونکہ اس کی مشیت تم کو فنا کرنے کے لئے کافی ہے۔ ویات باخرین . اور دوسری قوم کو (تمہاری جگہ) لے آئے جو تم سے زیادہ اللہ کی اطاعت گزار ہو یا یہ مراد ہے کہ اگر اللہ چاہے تو اے بنی آدم تم کو فنا کر دے اور تمہاری جگہ دوسری مخلوق کو لے آئے۔ وکان اللہ علی ذلک قدیرا . اور اللہ اس (فنا کرنے اور پیدا کرنے) پر پوری قدرت رکھتا ہے اس کو کوئی چیز عاجز نہیں کرسکتی۔ اس آیت میں اللہ کے غنی اور قادر ہونے کی تاکید ہے اور جو لوگ کفر اور نافرمانی کرتے ہیں ان کے لئے دھمکی ہے۔ سعید بن منصور اور ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے دست مبارک حضرت سلمان ؓ کی پشت پر مار کر فرمایا تھا یقیناً وہ لوگ اس کی قوم والے ہوں گے۔ اس حدیث کی روشنی میں اس آیت کا مفہوم ویسا ہی ہوگا جیسے آیت اِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَکُمْ الخ کا۔ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ ؓ کا بیان منقول ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ سورة جمعہ نازل ہوئی جب آیت وَاٰخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِہِمْاتری تو عرض کیا گیا یا رسول اللہ یہ کون لوگ ہیں حضور ﷺ نے دست مبارک حضرت سلمان ؓ پر رکھ کر فرمایا اگر ایمان ثریا پر بھی ہوگا (یعنی زمین پر ایمان کا کہیں وجود نہیں رہے گا) تب بھی کچھ لوگ ان (کی قوم) میں کے ایمان کو حاصل کرلیں گے۔ ترمذی نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آیت وَاِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِل قَوْمًا غَیْرَکُمْ ثُمَّ لاَیَکُوْنُوْا اَمْثَالَکُمْاگر تم منہ پھیر لو گے تو اللہ تمہارے علاوہ کچھ اور لوگوں کو لے آئے گا پھر وہ لوگ تم جیسے (کافر بداعمال) نہ ہوں گے تلاوت فرمائی صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یہ کون لوگ ہوں گے حضور ﷺ نے دست مبارک سلمان ؓ کی ران پر مار کر فرمایا یہ اور اس کی قوم والے اگر دین ثریا پر بھی ہوگا تو فارس کے کچھ لوگ اس کو پالیں گے۔ (1) [ شیخ محمد بن یوسف صالحی نے کہا کہ شیخ نے یعنی شیخ جلال الدین سیوطی (رح) نے فرمایا : اس حدیث میں امام ابوحنیفہ اور آپ کے ساتھی مراد ہیں۔ شیخ بن یوسف صالحی نے کہا سیوطی کے اس کوئی میں کوئی شبہ نہیں کیونکہ اہل فارس میں سے کوئی بھی امام ابوحنیفہ (رح) اور آپ (رح) کے ساتھیوں کے علمی درجہ کو نہیں پہنچا اور سلمان فارسی ؓ امام ابوحنیفہ (رح) کے جد اعلیٰ تھے۔ (از مؤلف قد سرہ)] ترمذی نے حضرت ابوہریرہ ؓ ہی کی روایت سے یہ بھی بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے عجمیوں کا تذکرہ آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں ان پر یا (فرمایا) ان میں سے بعض پر تم سے یا (فرمایا) تمہارے بعض لوگوں سے زیادہ اعتماد رکھتا ہوں۔ میں کہتا ہوں شاید ان احادیث میں حضرت شیخ بہاؤ الدین نقشبندی اور آپ جیسے دوسرے مشائخ ماوراء النہر کی طرف اشارہ ہے یہ بزرگ اگرچہ عجمی النسل نہ تھے مگر وطنیت کے اعتبار سے عجمی تھے اکثر حضرات رسول اللہ ﷺ کی آل اور صحابۂ کرام ؓ کی نسل سے تھے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی مردہ سنت کو زندہ کیا اور کبھی بدعت کو سئیہ ہو یا حسنہ پسند نہیں کیا۔ مولٰنا جامی نے کیا خوب کہا ہے۔ سکہ کہ دریثرب وبطحازند نوبت آخر بنجارا زدند ! یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ماوراء النہر کے محدثین کرام اور فقہاء عظام کی طرف اشارہ ہو جیسے امام ابو عبداللہ بخاری (رح) وغیرہ۔
Top