Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 57
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ١٘ وَّ نُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِیْلًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک سَنُدْخِلُھُمْ : عنقریب ہم انہیں داخل کریں گے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ لَھُمْ : ان کے لیے فِيْھَآ : اس میں اَزْوَاجٌ : بیبیاں مُّطَهَّرَةٌ : پاک ستھری وَّنُدْخِلُھُمْ : اور ہم انہیں داخل کریں گے ظِلًّا : چھاؤں ظَلِيْلًا : گھنی
اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو ہم بہشتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے وہاں ان کے لئے پاک بیبیاں ہیں اور ان کو ہم گھنے سائے میں داخل کریں گے
والذین امنوا وعملوا الصلحت سندخلہم جنت تجری من تحتہا الانہر خلدین فیہا ابدا لہم فیہا ازواج مطہرۃ . اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کو ہم ضرور جنتوں میں داخل کریں گے جن کے (درختوں کے) نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان جنتوں کے اندر وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے وہاں ان کے لئے پاک ستھری بیبیاں ہوں گی۔ حاکم نے حضرت ابوسعید خدری کی روایت سے بیان کیا اور روایت کو صحیح قرار دیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ حیض ‘ پاخانہ ‘ ناک کی ریزش اور تھوک سے پاک ہوں گی۔ ہناد نے مجاہد کا قول نقل کیا ہے وہ حیض ‘ پاخانہ ‘ پیشاب ‘ ناک کی ریزش ‘ تھوک ‘ بلغم اولاد اور منی سے پاک ہوں گی۔ عطاء کی روایت بھی اسی طرح ہے۔ وندخلہم ظلا ظلیلا . اور ہم ان کو وسیع سایہ میں داخل کریں گے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں سوار سو برس چلے گا پھر بھی اس کو قطع نہ کرسکے اگر تم (اس کا ثبوت) چاہتے ہو تو پڑھو وَظِلِّ مَّمْدُوْدٍبخاری و مسلم۔ ابن ابی حاتم نے اس آیت کے ذیل میں ربیع بن انس ؓ کا قول لکھا ہے کہ یہ عرش کا سایہ ہوگا جس کو کبھی زوال نہ ہوگا۔ ظلیلصیغہ صفت (بروزن فعیل) ظل سے مشتق ہے اور مفید تاکید ہے جیسے شَمْسٌ شَامِسٌ (بہت روشن سورج) لَیْلٌ لَءِیْلٌ (بہت تاریک رات) یَوْمٌ اَیْوَمٌ (بہت لمبا دن) صفت کو ذکر کرنے سے اس طرف اشارہ ہے کہ جنت کی نعمت لازوال ہوگی (ہمیشہ رہے گی) ابن مردویہ نے کلبی کی سند سے بروایت ابو صالح حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ فتح کرنے کے بعد عثمان ؓ بن طلحہ کو طلب فرمایا عثمان ؓ حاضر ہوگئے تو حکم دیا مجھے کنجی لا کر دے دو ۔ عثمان کنجی لے کر حاضر ہوئے۔ حضور ﷺ نے کنجی لینے کے لئے ہاتھ بڑھایا تو حضرت عباس ؓ نے فوراً کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ نثار ہوں ‘ حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت کے ساتھ یہ (دربانی) بھی مجھے عنایت کر دیجئے عثمان ؓ نے ہاتھ کھینچ لیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا عثمان ؓ کنجی لاؤ۔ عثمان نے عرض کیا لیجئے مگر اللہ کی امانت میں۔ حضور ﷺ نے کھڑے ہو کر کعبہ کا دروازہ کھولا پھر (اندر داخل ہوئے کچھ دیر کے بعد) باہر نکل کر طواف کیا پھر عثمان ؓ بن طلحہ کو طلب فرما کر کنجی ان کو دے دی اور آیت ذیل تلاوت فرمائی۔
Top