Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 95
لَا یَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْرُ اُولِی الضَّرَرِ وَ الْمُجٰهِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ؕ فَضَّلَ اللّٰهُ الْمُجٰهِدِیْنَ بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ عَلَى الْقٰعِدِیْنَ دَرَجَةً١ؕ وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰى١ؕ وَ فَضَّلَ اللّٰهُ الْمُجٰهِدِیْنَ عَلَى الْقٰعِدِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًاۙ
لَا يَسْتَوِي
: برابر نہیں
الْقٰعِدُوْنَ
: بیٹھ رہنے والے
مِنَ
: سے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (مسلمان)
غَيْرُ
: بغیر
اُولِي الضَّرَرِ
: عذر والے (معذور)
وَ
: اور
الْمُجٰهِدُوْنَ
: مجاہد (جمع)
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
بِاَمْوَالِهِمْ
: اپنے مالوں سے
وَاَنْفُسِهِمْ
: اور اپنی جانیں
فَضَّلَ اللّٰهُ
: اللہ نے فضیلت دی
الْمُجٰهِدِيْنَ
: جہاد کرنے والے
بِاَمْوَالِهِمْ
: اپنے مالوں سے
وَاَنْفُسِهِمْ
: اور اپنی جانیں
عَلَي
: پر
الْقٰعِدِيْنَ
: بیٹھ رہنے والے
دَرَجَةً
: درجے
وَكُلًّا
: اور ہر ایک
وَّعَدَ
: وعدہ دیا
اللّٰهُ
: اللہ
الْحُسْنٰي
: اچھا
وَ
: اور
فَضَّلَ
: فضیلت دی
اللّٰهُ
: اللہ
الْمُجٰهِدِيْنَ
: مجاہدین
عَلَي
: پر
الْقٰعِدِيْنَ
: بیٹھ رہنے والے
اَجْرًا عَظِيْمًا
: اجر عظیم
جو مسلمان (گھروں میں) بیٹھ رہتے (اور لڑنے سے جی چراتے) ہیں اور کوئی عذر نہیں رکھتے وہ اور جو خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے لڑتے ہیں وہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے خدا نے مال اور جان سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر درجے میں فضیلت بخشی ہے اور (گو) نیک وعدہ سب سے ہے لیکن اجر عظیم کے لحاظ سے خدا نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر کہیں فضیلت بخشی ہے
لا یستوی القاعدون من المؤمنین غیر اولی الضرر . بلا عذر (قوی جسمانی ہو یا مالی) بیٹھ رہنے والے مسلمان برابر نہیں۔ بخاری ‘ ابوداؤد ‘ ترمذی اور نسائی نے حضرت زید بن ثابت کی روایت سے اور صرف بخاری نے حضرت براء ؓ بن عازب کی روایت سے اور طبرانی نے حضرت زید ؓ بن ارقم کی روایت سے ابن حبان نے حضرت ابن عاصم کی روایت سے اور صرف ترمذی نے حضرت ابن عباس ؓ کی راویت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت زید بن ثابت سے لکھوا رہے تھے۔ لاَ یَسْتَوِی الْقَاعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُجَاہِدُوْنَ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ (یعنی شروع میں من المؤمنینکے بعد غیر اولی الضرر کا لفظ نہ تھا) حضور ﷺ : لکھوا ہی رہے تھے کہ حضرت ابن مکتوم ؓ آگئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اگر میں جہاد کرسکتا تو ضرور کرتا حضرت ابن ام مکتوم نابینا تھے۔ حضرت ابن عباس ؓ کی راویت میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن حجش اور حضرت ابن ام مکتوم ؓ دونوں (آئے اور دونوں) نے کہا ہم تو نابینا ہیں۔ اس پر اللہ نے (آیت مذکورہ اس طرح) نازل کی لَا یَسْتَوِی الْقَاعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْرُ اُولِی الضَّرَرِ وْالْمُجَاہِدُوْنَحضرت زید ؓ بن ثابت کا بیان ہے جس وقت یہ آیت نازل ہوئی اس وقت حضور : ﷺ کی ران میری ران پر تھی (نزول وحی کا) مجھ پر اتنا بوجھ پڑا کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں میری ران ٹوٹ نہ جائے اس کے بعد وحی ختم ہوگئی اور موجودہ آیت نازل ہوئی۔ آیت میں غیر اولی الضرر القاعدون کی صفت ہے یا بدل ایسے بیٹھ رہنے والے جو دکھی نہ ہوں یا بیٹھ رہنے والے یعنی جو دکھی نہ ہوں (اوّل ترجمہ صفت کی صورت میں ہوگا اور دوسرا ترجمہ بدل کی صورت میں) ایک سوال : القاعدون معرفہ ہے اور لفظ غیر نکارت میں اتنا مستغرق ہے کہ اہل علم کے نزدیک معرفہ کی طرف مضاف ہونے کے بعد بھی معرفہ نہیں ہوسکتا پھر معرفہ کی صفت کس طرح ہوسکتا ہے ہاں بدل بن سکتا تھا ‘ معرفہ سے نکرہ بدل ہوسکتا ہے مگر اسی وقت ہوسکتا ہے جب نکرہ خود موصوفہ ہو یعنی اس کی کوئی صفت مذکور ہو جیسے بالناصبۃ کاذبۃ اور یہاں نکرہ موصوفہ نہیں ہے لہٰذا بدل بھی نہیں ہوسکتا۔ جواب : القاعدون اگرچہ معرفہ ہے لیکن حکم نکرہ میں ہے کیونکہ (اس میں الف لام جنسی ہے عہدی نہیں ہے) اس سے کوئی معین قوم مراد نہیں ہے۔ یہ جواب ضعیف ہے کیونکہ معرفہ اگرچہ (بعض وقت) نکرہ کے حکم میں ہوتا ہے لیکن اس وقت اس کی صفت کوئی ایسی چیز نہیں ہوتی جو نکرہ کی صفت بن سکتی ہے۔ صرف جملۂ فعلیہ بفعل مضارع اس معرفہ کی صفت بن سکتا ہے جو نکرہ کے حکم میں ہوتا ہے جیسے ولقد امر علی اللیئم یسبنی (اس مصرعہ میں کوئی خاص لیئم مراد نہیں اور یسبنی جو جملۂ فعلیہ بفعل مضارع ہے اس کی صفت ہے اور جملہ فعلیہ بجائے خود نکرہ کی صفت ہوسکتا ہے پس اللئیم جو معرفہ ہونے کے باوجود نکرہ کے حکم میں ہے اس کی صفت جملۂ فعلیہ بن گیا) اس لئے صحیح جواب یہ ہے کہ اس جگہ غیر (نکرہ نہیں ہے بلکہ) اضافت کی وجہ سے معرفہ بن گیا ہے کیونکہ غیر اولی الضرر کا معنی ہے ایسا شخص جس کو دکھ نہ ہو (یعنی غیر عام طور پر اضافت کے بعد بھی معرفہ نہیں ہوتا لیکن علماء نے صراحت کی ہے کہ اگر غیر کی اضافت ایسی چیز کی طرف ہو جس کی ایک ہی ضد ہے تو معرفہ ہوجاتا ہے جیسے غیر السکون میں غیر معرفہ ہے کیونکہ سکون کی ایک ہی ضد ہے یعنی حرکت یا جیسے غیر اللیلمعرفہ ہے کیونکہ لیل کی ایک ہی ضد ہے یعنی نہار۔۔ ۔۔ اور یہاں بھی اولی الضرر کی ایک ہی ضد ہے یعنی جس کو ضرر نہ ہو ‘ دکھ کی ضد سکھ ہی ہے پس دکھی نہ ہونے کا معنی ہے سکھی ہونا۔ لہٰذا اس جگہ غیر معرفہ ہے۔ جوہری نے صحاح میں لکھا ہے کہ ضُرٌّکا معنی ہے بدحالی خواہ واقعی اور حقیقی ہو ‘ مال فضل اور عفت کی وجہ سے یا بدنی بدحالی ہو کسی عضو ظاہری کے کم ہونے یا ناقص ہونے کی وجہ سے یا صرف ظاہری بدحالی مال یا مرتبہ کے کم ہونے کی وجہ سے۔ قاموس میں ہے ضُرٌّکی طرح ضَرَرٌکا معنی بھی بدحالی ہے اسی لئے نابینا کو ضریر کہتے ہیں (کیونکہ اس کی آنکھیں مفقود ہوجاتی ہیں) میں کہتا ہوں اس جگہ اولی الضرر سے مراد ہیں اپاہج لنگڑے ‘ لولے یا بیمار یا جسمانی طور پر بہت کمزور یا ضعیف النظر یا قلیل المال کیونکہ آگے آیا ہے۔ والمجاہدون فی سبیل اللہ بالموالہم وانفسہم . اور جان مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے یعنی اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرنے والے اور جان و مال سے بلاعذر کے جہاد نہ کرنے والے برابر نہیں ہیں۔ جو لوگ اپاہج یا نابینا ہونے یا کسی اور مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے یا راہ خدا میں خرچ کرنے کے قابل مال نہ رکھنے کی وجہ سے جہاد نہ کرسکیں لیکن ان کی نیت یہ ہو کہ اگر خدا ان کو قدرت عطا فرما دے گا تو ضرور جہاد کریں گے تو ایسے لوگ کبھی مجاہدوں کے ہم مرتبہ ہوجاتے ہیں۔ بخاری نے حضرت انس ؓ کی روایت سے اور ابن سعد ؓ اور حضرت جابر ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوۂ تبوک سے لوٹے اور مدینہ کے قریب پہنچے تو فرمایا مدینہ کے اندر کچھ لوگ ایسے ہیں کہ جتنی مسافت تم نے طے کی اور جس وادی کو تم نے قطع کیا وہ (برابر) تمہارے ساتھ رہے۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا مدینہ میں رہتے ہوئے۔ فرمایا ہاں وہ مدینہ میں ہی رہے ان کو عذر نے روک رکھا تھا۔ مقسم نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے آیت کا مطلب اس طرح بیان کیا کہ بدر کو نہ جانے والے مسلمان اور بدر کو جانے والے مسلمان برابر نہیں ہیں۔ فضل اللہ المجاہدین باموالہم وانفسہم علی القعدین درجۃ اللہ نے جان و مال سے جہاد کرنے والوں کو (بغیر عذر کے) بیٹھ رہنے والوں پر ایک درجہ فضیلت عطا فرمائی ہے۔ القاعدین سے مراد وہی لوگ ہیں جو غیر اولی الضرر ہوں کیونکہ (بلاغت کا قاعدہ یہ ہے کہ) معرفہ کو اگر دوبارہ بصورت معرفہ ذکر کیا جائے تو دوسرا بعینہٖ اوّل ہوتا ہے (اور اگر بصورت نکرہ ذکر کیا جائے تو دوسرا اوّل سے غیر ہوتا ہے) درجۃً کا نصب یا اس بنا پر ہے کہ حرف جر حذف کردیا گیا ہے یعنی ایک درجہ کے ساتھ مجاہدوں کو اللہ نے فضیلت دی ہے۔ یا مفعول مطلق ہے اور ایک بار کا مفہوم ظاہر کر رہا ہے یعنی مجاہدوں کو ایک درجہ فضیلت دی ہے جیسے ضربتہ سوطا میں نے اس کو ایک کوڑا مارا۔ یا حال ہے اور مضاف محذوف ہے۔ یعنی مجاہد درجہ والے ہیں۔ سابق جملہ میں مساوات کی نفی کی گئی تھی اس جملہ نے نفی مساوات کی وضاحت کردی۔ سوال : یہ جملہ کافی تھا اس سے پہلے نفی مساوات کی ضرورت کیا تھی ؟ جواب : نفی مساوات میں اجمالاً تفضیل کا مفہوم آجاتا ہے اس کے بعد تفضیل کی صراحت کردی تاکہ مزید تاکید ہوجائے اور مخاطب کے ذہن میں جم جائے۔ ایک شبہ : کسی قسم کی اطاعت کرنے والا ہو بہرحال یہ بات بالکل کھلی ہوئی ہے کہ طاعت گزار طاعت نہ کرنے والے سے افضل ہوتا ہے پھر مجاہدین کے غیر مجاہدین پر فضیلت رکھنے کا خصوصیت کے ساتھ اظہار کیوں کیا گیا۔ جواب : اس فضیلت خصوصی پر تنبیہ کرنا اور جہاد کی رغبت دلانا مقصود ہے۔ زیادہ صحیح جواب یہ ہے کہ کبھی جہاد نہ کرنے میں انسان فراغت خاطر کے ساتھ یکسوئی میں ایسی طاعت گزاریاں کرتا ہے اور اللہ اور بندوں کے حقوق ادا کرتا ہے کہ جہاد کی حالت میں نہ وہ طاعت گزاریاں ہوسکتی ہیں نہ اللہ اور بندوں کے حقوق کی ادائیگی۔ اس سے خیال ہوسکتا تھا کہ شاید جہاد سے بیٹھ رہنے والے کو مجاہد پر فضیلت ہوسکتی ہے اس آیت نے اس خیال کو دفع کردیا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وقت واپسی تک مجاہد فی سبیل اللہ کی حالت اس شخص کے مثل ہوتی ہے جو (ہمیشہ دن کو) روزہ رکھے اور (رات بھر) نماز پڑھے اور اللہ کی آیات سے اس پر قنوت طاری ہوجائے۔ متفق علیہ۔ وکلا وعد اللہ الحسنی . اور ہر ایک سے (خواہ مجاہد ہو یا بغیر عذر کے جہاد سے بیٹھ رہنے والا) اللہ نے اچھے ثواب کا وعدہ کیا ہے۔ یعنی ایمان کی وجہ سے جنت دینے کا۔ اس جملہ میں دلیل ہے اس امر کی کہ جہاد فرض کفایہ ہے (اگر بعض لوگ اس فرض کو ادا کردیں تو سب کے سر سے ساقط ہوجاتا ہے) کیونکہ اگر فرض عین ہوتا تو جہاد سے بلاعذر بیٹھ رہنے والا ثواب کا مستحق نہ ہوتا عذاب کا مستحق ہوتا۔ فصل علماء کا اجماع ہے کہ کفار اگر اپنے ملک میں (ہی) برقرار ہوں (اور مسلمانوں پر حملہ نہ کر رہے ہوں تب بھی) خلیفہ پر واجب ہے کہ کوئی سال بغیر جہاد کے نہ چھوڑے خواہ خود بھی جہاد میں شریک ہو یا فوجی دستوں کو بھیج دے ورنہ جہاد معطل ہوجائے گا۔ رسول اللہ ﷺ اور خلفاء راشدین نے ترک جہاد بالکل کبھی نہیں کیا۔ اگر مسلمانوں کا ایک گروہ جہاد کے لئے کھڑا ہوجائے جس کی وجہ سے کافروں کا شرع دفع اور اللہ کا بول بالا ہوجائے تو باقی (شریک نہ ہونے والے) لوگوں کے سر سے فرض ساقط ہوجاتا ہے ایسی حالت میں آقا کی اجازت کے بغیر غلام ‘ شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی ‘ قرض خواہ کی اجازت کے بغیر قرض دار ‘ اور ماں باپ کی کی اجازت کے بغیر لڑکا جہاد کو نہیں جاسکتا۔ شریک ہونے والی جماعت جب کافی ہے تو پھر حقوق عباد کو تلف کرنے کی کیا ضرورت ہے اور اگر جہاد کے لئے کوئی بھی کھڑا نہ ہوگا تو سب گنہگار ہوں گے ‘ البتہ عذر والے گنہگار نہ ہوں گے۔ علماء کا اجماع ہے کہ کفار کی ہر بستی اور ہر شہر سے متصل رہنے والے مسلمانوں پر واجب ہے کہ اپنے متصل کافروں سے جہاد کریں اگر ان کی جماعت کمزور ہو تو جو مسلمان ان سے قریب رہتے ہوں وہ ان کی مدد کریں اور وہ بھی کافی نہ ہوں تو ان سے متصل رہنے والے کی مدد کریں اسی طرح اقرب فالاقرب کا سلسلہ چلا جائے گا۔ یہی حالت اس وقت ہوگی جب کفار سے متصل رہنے والے مسلمان سست پڑجائیں اور جہاد نہ کریں تو ان سے قریب رہنے والوں پر پھر ان سے قریب رہنے والوں پر پھر اسی ترتیب سے مسلسل۔ زمین کے آخری کنارہ تک مسلمانوں پر جہاد کرنا واجب ہے۔ مسئلہ : علماء کا اس امر پر بھی اتفاق ہے کہ جب دونوں صفوں کا باہم مقابلہ ہوجائے تو جو مسلمان وہاں موجود ہوں تو ان کا مقابلہ سے منہ پھیر کر بھاگنا جائز نہیں ہاں داؤں کرنے کے لئے یا اپنی جماعت میں آکر شامل ہونے کے لئے مقابلہ سے کنی کاٹنا جائز ہے اور اگر کفار کی تعداد مسلمانوں کے دوگنے سے بھی زائد ہو تو مقابلہ سے بھاگ جانا جائز ہے مگر اس وقت بھی جما رہنا افضل ہے۔ مسئلہ : دوسرے اسباب و آلات کے ساتھ ساتھ جہاد کے لئے راشن اور سواری علاوہ امام مالک کے باقی تینوں اماموں کے نزدیک شرط ہے صرف امام مالک اس شرط کے قائل نہیں۔ اول قول کی دلیل یہ ہے کہ اللہ نے غَیْرِ اولِی الضّرر فرمایا اور جس کے پاس کھانا پینا اور سواری نہ ہو وہ اہل ضرر میں سے ہے۔ دوسری آیت میں آیا ہے ولا عَلَی الَّذِیْنَ اِذَا مَا اَتَوْکَ لِتَحْمِلَہُمْ قُلْتَ لاَ اَجِدْ مَا اَحْمِلْکُمْ عَلَیْہِاور ان لوگوں پر کہ جب سواری مانگنے آپ کے پاس آئیں تو آپ جواب دے دیں کہ تمہاری سواری کے لئے میرے پاس کچھ نہیں ہے (اس آیت میں سواری کے مہیا ہونے کی شرط لگائی ہے) مسئلہ : علماء کا اتفاق ہے کہ اگر مسلمان کی بستی پر کافر دشمن حملہ کر دے تو اس بستی کے ہر بالغ مرد پر جہاد کو نکلنا فرض عین ہوجاتا ہے (فرض کفایہ نہیں رہتا) آزاد ہو یا غلام ‘ مالدار ہو یا نادار۔ اس وقت جہاد کا حکم نماز روزہ کی طرح ہوجاتا ہے آقا کا غلام پر ‘ قرض خواہ کا قرض دار پر اور ماں باپ کا اولاد پر جو حق ہے اس وقت اس کی کوئی پرواہ نہیں کی جائے گی (اگر آقا غلام کو ‘ قرض خواہ قرضدار کو اور ماں باپ اولاد کو جہاد میں نکلنے سے روکیں تو ان کے احکام کی تعمیل نہیں کی جائے گی جیسے فرض نماز روزہ سے ممانعت ناقابل تعمیل ہوتی ہے) بلکہ امام ابوحنیفہ (رح) نے تو یہاں تک کہا ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کو بھی جہاد میں جانا لازم ہے۔ اب اگر بستی والے مقابلہ کے لئے کافی ہوں تو خیر ورنہ برابر کی بستی والوں پر فرض ہوجاتا ہے کہ مدد کریں اور اگر وہ مدد نہ کریں تو پھر ان کے متصل رہنے والوں کو اعانت کرنی چاہئے وغیرہ وغیرہ علی ہذا۔ لیکن معذور لوگ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ ان پر اس حالت میں بھی کوئی فرض جہاد عائد نہیں ہوتا۔ وفضل اللہ المجہدین علی القعدین اجرا عظیما۔ اور اللہ نے مجاہدوں کو ‘ جہاد سے بیٹھ رہنے والوں پر اجر عظیم یعنی بہت درجے برتری کے عطا کئے ہیں۔
Top