Tafseer-e-Mazhari - Al-Ghaafir : 80
وَ لَكُمْ فِیْهَا مَنَافِعُ وَ لِتَبْلُغُوْا عَلَیْهَا حَاجَةً فِیْ صُدُوْرِكُمْ وَ عَلَیْهَا وَ عَلَى الْفُلْكِ تُحْمَلُوْنَؕ
وَلَكُمْ : اور تمہارے لئے فِيْهَا : ان میں مَنَافِعُ : بہت سے فائدے وَلِتَبْلُغُوْا : اور تاکہ تم پہنچو عَلَيْهَا : ان پر حَاجَةً : حاجت فِيْ : میں صُدُوْرِكُمْ : تمہارے سینوں وَعَلَيْهَا : اور ان پر وَعَلَي : اور پر الْفُلْكِ : کشتیوں تُحْمَلُوْنَ : لدے پھرتے ہو
اور تمہارے لئے ان میں (اور بھی) فائدے ہیں اور اس لئے بھی کہ (کہیں جانے کی) تمہارے دلوں میں جو حاجت ہو ان پر (چڑھ کر وہاں) پہنچ جاؤ۔ اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار ہوتے ہو
ولکم فیھا منافع ولتبلغوا علیھا حاجۃ فی صدورکم وعلیھا وعلی الفلک تحملون اللہ اور تمہارے ان میں اور بھی فائدے ہیں اور (اسلئے بنائے) تاکہ تم ان پر سوار ہو کر اپنے مطلب کو پہنچو اور ان پر اور کشتیوں پر تم لدے لدے پھرتے ہو (ترجمہ تھانوی) ۔ لِتَرْکَبُوْا مِنْھَا یعنی چوپایوں کی جنس میں سے کچھ تو وہ ہیں جن کا گوشت تم کھاتے ہو ‘ جیسے بکریاں ‘ بھیڑیں ‘ اور کچھ وہ ہیں جن کا گوشت بھی کھاتے ہو اور ان پر سوار بھی ہوتے ہو ‘ جیسے اونٹ ‘ بیل وغیرہ۔ وَلَکُمْ فِیْھَا مَنَافِعُیعنی تمہارے لئے ان سے بہت فائدے ہیں ‘ اون ‘ بال ‘ کھال (سینگ ‘ آنت) دودھ (دہی ‘ پنیر ‘ مکھن ‘ گھی وغیرہ) وَلِتَبْلُغُوْا عَلَیْھَا یعنی خشی کے سفر میں ان پر سوار ہو کر اپنے دلی مقصد تک پہنچ جاؤ۔ وَعَلَیْھَا وَعَلَی الْفُلْکِ تُحْمَلُوْنَ اور خشکی میں جانوروں پر اور دریاؤں میں کشتی یا جہاز پر تم کو سوار کیا جاتا ہے۔ وَعَلَی الْفُلْکِ بجائے فِی الفُلک (کشتیوں میں) کے علیھا کی مناسبت کی وجہ سے فرمایا۔ سواری کا سفر میں استعمال مختلف دینی اغراض کیلئے بھی ہوتا ہے ‘ یہ اغراض کبھی واجب ہوتی ہیں ‘ کبھی مستحب ‘ اور کھانا محض ضرورت زندگی یا لذت اندوزی کیلئے ہوتا ہے (دینی غرض کے زیراثر نہیں ہوتا) اسلئے اسلوب عبارت بدل دیا (سوار ہونے اور مقصد حاصل کرنے کیلئے تو لِتَرْکَبُوْا اور وَلِتَبْلُغُوْا فرمایا اور کھانے کیلئے وَمِنْھَا تاکُلُوْنَ بطور اظہار واقعہ فرمایا۔
Top