Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 25
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ۠   ۧ
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ : پس انتقام لیاہم نے ان سے فَانْظُرْ : تو دیکھو كَيْفَ كَانَ : کس طرح ہوا عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ : انجام جھٹلانے والوں کا
تو ہم نے ان سے انتقام لیا سو دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا
فانتقمنا منھم فانظر کیف کان عاقبۃ المکذبین آخر ہم نے ان سے انتقام لیا ‘ سو دیکھ لو تکذیب کرنے والوں کا کیسا برا انجام ہوا۔ قال کا فاعل وہ ضمیر ہے جو نذیر کی طرف راجع ہے یعنی نذیر نے کہا ‘ یا رسول اللہ ﷺ کی طرف راجع ہے۔ رفتار کلام سے اول قول کی تائید ہو رہی ہے ‘ کیونکہ آگے فانتقمنا منھم بعینہٖ ماضی فرمایا ہے۔ اَوْلَوْجِءْتُکُمْ ہمزۂ استفہامیہ انکاریہ ہے۔ بِاَھْدٰی زیادہ صحیح دین ‘ زیادہ صحیح راستہ (بہرحال موصوف محذوف ہے) ۔ قَالُوْا پیغمبروں کے جواب میں کافروں نے کہا۔ اُرْسِلْتُمْ بِہٖ یعنی کافروں نے اپنے زمانہ کے پیغمبروں سے کہا کہ تم کو اور تم سے پہلے پیغمبروں کو جو دین دے کر بھیجا گیا ہے ‘ ہم سب کے منکر ہیں ‘ خواہ تمہارا لایا ہوا دین زیادہ صحیح ہی ہو۔ یہ بات کہہ کر کافروں نے پیغمبر کی دعوت پر غور و فکر کرنے سے بھی انکار کردیا۔ فَانْتَقَمْنَا مِنْھُمْ یعنی ہم نے بطور انتقام ان کو بیخ و بن سے اکھاڑ دیا۔ فَانْظُرْ کَیْفَ کَان الخ یعنی دیکھ لو پیغمبروں کی تکذیب کرنے والوں کا کیسا برا انجام ہوا۔ یہی انجام ان لوگوں کا ہوگا جو آپ کی تکذیب کر رہے ہیں۔ ہم ان سے بھی منکرین انبیاء کی طرح انتقام لیں گے ‘ آپ ان کے انکار کی پروا نہ کریں۔
Top