Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 27
اِلَّا الَّذِیْ فَطَرَنِیْ فَاِنَّهٗ سَیَهْدِیْنِ
اِلَّا الَّذِيْ : مگر وہ ذات فَطَرَنِيْ : جس نے پیدا کیا مجھ کو فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ سَيَهْدِيْنِ : عنقریب رہنمائی کرے گا میری
ہاں جس نے مجھ کو پیدا کیا وہی مجھے سیدھا رستہ دکھائے گا
الا الذی فطرنی فانہ سیھدین مگر ہاں جس نے مجھے پیدا کیا (اس کی عبادت کرتا ہوں) سو وہی میری رہنمائی کرتا ہے۔ بَرَآءٌ یہ مصدر ہے ‘ اسی لئے نہ اس کی جمع آتی ہے ‘ نہ تثنیہ۔ اس جگہ مصدر صیغۂ صفت کے معنی میں بطور مبالغہ ذکر کیا گیا ہے۔ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَ- ما مصدری ہے ‘ یعنی تمہاری اس پوجا سے میں بیزار ہوں ‘ یا موصولہ ہے یعنی تمہارے معبودوں سے بیزار ہوں۔ مطلب یہ ہے کہ اس زمانہ کا ذکر کرو ‘ جب ابراہیم نے اپنے باپ اور قوم سے یہ بات کہی تھی تاکہ ان کو معلوم ہوجائے کہ ابراہیم نے باپ دادا کی تقلید سے کیسا اظہار بیزاری کیا تھا اور تقلید سے بیزاری کو کس طرح دلیل سے ثابت کیا تھا۔ یا یہ مطلب ہے کہ اگر ان لوگوں کو تقلید ہی کرنی ہے اور اسلاف کی تقلید کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو ان کو ابراہیم کی تقلید کرنی چاہئے ‘ وہ ان کے اسلاف میں سب سے زیادہ عالی قدر تھے۔ ان لوگوں کو اس بات کا اعتراف ہے۔ اِلاَّ الَّذِیْ فَطَرَنِیْ یعنی جس نے مجھے پیدا کیا۔ یہ استثناء منقطع ہے ‘ یا متصل ہے کیونکہ مَا کا لفظ مَا تَعْبُدون میں عام ہے ‘ یا موصوفہ ہے اور تعبدون اس کی صفت ہے ‘ یعنی ما سے مراد کافروں کے معبود ہیں۔ سَیَھْدِیْنَ یعنی عطا کردہ ہدایت پر مجھے قائم رکھے گا ‘ یا معرفت کے درجہ بدرجہ مراتب مجھے عطا فرماتا رہے گا۔
Top